کربلاء میں چوتھی بین الاقوامی الاقصیٰ کانفرنس :عرب ممالک اور عالمی ادارے غزہ میں جارحیت روکنے میں ناکام
عراق کے مقدس شہر کربلاء میں حرم امام حسین علیہ السلام کے زیر اہتمام جامعہ الزہراء میں چوتھی بین الاقوامی الاقصیٰ کانفرنس‘کا انعقاد کیا گیا، جس میں دنیا بھر سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات نے شرکت کی
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حرم امام حسینؑ کے سیکریٹری جنرل جناب حسن رشید العبایجی نے کہا کہ یہ کانفرنس مظلوم فلسطینیوں کے دفاع اور امام حسینؑ کی صدائے حق پر لبیک کہنے والے اُن کے باوفا اصحاب کے راستے پر عہدِ وفا کی تجدید کا عالمی دن ہے
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے اور اسلامی ممالک، غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے مؤثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سب مل کر مسئلۂ فلسطین کے حل کے لیے عملی اقدامات کریں۔ ہم عالم اسلام کو دعوت دیتے ہیں کہ مسجد الاقصیٰ کے دفاع اور فلسطینی عوام کی حمایت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں
سیکریٹری جنرل نے واضح کیا کہ یہ کانفرنس ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب دنیا بھر سے لوگ چہلمِ امام حسینؑ کی مناسبت سے کربلاء آ رہے ہیں۔ شرکائے کانفرنس امام حسینؑ کی جہاد اور ظلم کے خلاف قیام پر مبنی تعلیمات کو اجاگر کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ الاقصیٰ کا دفاع کربلا کے پیغام کا تسلسل ہے
انہوں نے کہا کہ حرم امام حسینؑ، مرجعیتِ اعلیٰ کے مؤقف کی مکمل تائید کرتا ہے، بالخصوص 29 محرم 1447ھ (مطابق 25 جولائی 2025ء) کو آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی (دام ظلّہ) کے مرکزی دفتر سے جاری بیان کی، جس میں غزہ میں جاری انسانی المیے کے سدباب کے لیے فوری اسلامی اور عالمی اقدام پر زور دیا گیا تھا
جناب حسن رشید العبایجی نے کہا کہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے، اس پر خاموشی ممکن نہیں۔ انسانیت اور اسلام، دونوں ہم سے فوری اور واضح موقف کا تقاضا کرتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم عالمی ضمیر کو جھنجھوڑیں اور مظلوم فلسطینی عوام کی بھرپور مالی، اخلاقی اور سیاسی مدد کریں
انہوں نے کہا ہم صابر و مجاہد فلسطینی عوام کو سلام پیش کرتے ہیں۔ غزہ کی سرزمین پر شہداء کا خون اسی عظمت سے بہا ہے جس طرح کربلاء میں امام حسینؑ اور اُن کے اصحاب نے قربانی دی تھی۔ بیت المقدس کا پرچم ہمیشہ آزاد انسانوں کے عزم سے بلند رہے گا، چاہے ظالموں کا ظلم ہو یا سازشیوں کی بزدلی۔
آخر میں انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ یہ کانفرنس فلسطینی قوم کی نصرت، امت مسلمہ کی بیداری، اور فتحِ مبین کے راستے کا ایک بابرکت قدم ثابت ہو۔