دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب میں اضافہ، اقوام متحدہ کا انتباہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اسلاموفوبیا کی مخالفت کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں سے سماجی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ دینے کی اپیل کی ہے
کربلا ٹوڈے: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، انتونیو گوتیریش نے دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تعصب اور نفرت انگیز رویوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی مسلمان اس سال رمضان ایسے حالات میں گزار رہے ہیں جہاں انہیں امتیازی سلوک، محرومی اور یہاں تک کہ تشدد کا بھی سامنا ہے
عالمی یومِ انسدادِ اسلاموفوبیا (15 مارچ) کے موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں گوتیریش نے کہا کہ اسلاموفوبیا مختلف امتیازی پالیسیوں اور اقدامات کی شکل میں ظاہر ہو رہا ہے، جو نہ صرف مسلمانوں کے حقوق اور وقار کی خلاف ورزی ہے بلکہ ان پر کھلی زیادتی بھی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ افراد اور مساجد پر حملے بے خوفی سے کیے جا رہے ہیں، اور اس خطرناک رجحان کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے
سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ صرف مسلمانوں تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک بڑے سماجی بحران کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں انتہا پسند نظریات کے فروغ اور مذہبی اقلیتوں و کمزور طبقات پر حملوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ ان کے بقول، کسی بھی ایک گروہ پر حملہ درحقیقت پوری انسانیت کے بنیادی حقوق کو خطرے میں ڈال دیتا ہے
گوتیریش نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیں اور مذہبی آزادی کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز تقاریر کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور تمام معاشرتی طبقات کو تعصب اور امتیاز کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کی اپیل کی
اپنے پیغام کے اختتام پر، انہوں نے زیادہ جامع، مساوی اور پرامن معاشروں کے قیام پر زور دیا، جہاں ہر فرد کو بلا تفریقِ مذہب و عقیدہ مساوی حقوق اور آزادی حاصل ہو۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مارچ 2022 میں پاکستان کی جانب سے اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی نمائندگی میں پیش کردہ قرارداد منظور کرتے ہوئے 15 مارچ کو عالمی یومِ انسدادِ اسلاموفوبیا قرار دیا تھا۔ گزشتہ سال، اقوام متحدہ نے ایک اور قرارداد بھی منظور کی، جس میں مذہبی منافرت پر مبنی بیانات، قرآن پاک کی بے حرمتی اور مساجد پر حملوں کی سخت مذمت کی گئی تھی۔ مزید برآں، اقوام متحدہ نے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کی تجویز بھی پیش کی، تاکہ اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔