بھارت ، دکانداروں کو شناخت ظاہر کرنے کا حکم دینے پر تین ریاستوں میں تنازعہ
بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر مظفر نگر میں پولیس نے ٹھیلوں اور ریسٹورنٹ مالکان کو اپنا نام واضح طور پر لکھنے کی انوکھی ہدایت کردی
اترپردیش حکومت نے مظفر نگر پولیس کی جانب سے حکم جاری کرنے کے بعد متنازعہ حکم کو ریاست بھر کے لئے جاری کیا۔ اترکھنڈ کے چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ ان کی ریاست میں بھی اس نوعیت کی ہدایات موجود ہیں۔ اس حکم پر ایک تنازعہ پیدا ہوگیا۔ اپوزیشن جماعتوں، شہری سماج اور حتی کہ چند برسر اقتدار اتحاد کے قائدین نے اس پر تنقید کی۔
برجیش پال نے بتایا کہ یہ آمدنی کا ایک اچھا ذریعہ تھا کیونکہ اس سیزن میں دیگر کام تلاش کرنا نہایت ہی مشکل ہے۔ مانسون کے سیزن میں تعمیراتی اور زرعی کام نہیں ملتا۔ پال نے کہا کہ میں ایک ہفتہ قبل ڈھابے میں کام شروع کیا مگر اب مالک نے کہا کہ میں دوسری جگہ پر کام تلاش کروں۔ میوے کے چھوٹے بیوپاری اور دھابوں کے مالکین کو اندیشہ ہے کہ اس اقدام سے ان کی آمدنی شدید متاثر ہوگی۔
دھابے کے مالک نے کہا کہ انہیں اندیشہ ہے کہ کنواڑی ان کے مسلم نام کی وجہ سے ان کے دھابے میں نہیں کھائیں گے۔ اس راستے پر ہر تیسرے ڈھابے کی طرح میرے ڈھابے کا نام بابا کا دھابا ہے۔ میرے عملے میں نصف سے زائد ہندو ہیں‘ ہم یہاں صرف ویجیٹرین غذا فراہم کرتے ہیں۔ اور حتی کہ شرون (مانسون) کے دوران لہسن اور پیاز سے بھی گریز کرتے ہیں۔
بھارتی صحافی کا کہنا ہے کہ اقدام مسلمانوں سے کھانے پینے کی چیزوں کی خریداری سے روکنے کے لیے لگایا گیا ہے۔
یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے اقدام کو سماجی جرم اور پرامن ماحول متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا۔
سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے بھی اس قدام کی شدید مذمت کی گئی، جس کے بعد پولیس نے اپنے فیصلے میں رد و بدل کرتے ہوئے دکانوں کے مالکان کو رضا کارانہ نام لکھنے کا مشورہ دے دیا