بغداد: وفاقی وزیر برائے بجلی و توانائی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر چار صوبوں میں پائلٹ اسمارٹ الیکٹرک سینٹرز کے قیام کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں
وزارتِ بجلی کے ترجمان، احمد موسیٰ نے بتایا کہ وزارت اس وقت ایسے اقدامات پر عمل پیرا ہے جو اسمارٹ سٹی یا بجلی سے چلنے والے جدید شہروں کے قیام کی راہ ہموار کریں گے۔ ان اقدامات میں اسمارٹ میٹرز کی تنصیب شامل ہے، جس کا مقصد لوڈ مینجمنٹ، بے ہنگم بجلی کی تقسیم پر قابو پانا، اور ناجائز تجاوزات کا خاتمہ ہے
انہوں نے کہا کہ اسمارٹ میٹرز کی تنصیب سے شہریوں کو بجلی کے بل الیکٹرانک طریقے سے ادا کرنے میں سہولت حاصل ہوگی اور انہیں نقد ادائیگی کی ضرورت نہیں رہے گی
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اسمارٹ سٹی منصوبے کا پہلا مرحلہ بجلی کی تقسیم کے نیٹ ورکس کے نفاذ سے شروع ہوتا ہے۔ یہ ماڈل فی الحال چار صوبوں ،دیالہ، الانبار، کرکوک، اور واسط ،کے مخصوص محلوں میں نافذ کیا جا چکا ہے، جہاں بجلی کی تقسیم کے نیٹ ورک مکمل کر کے اسمارٹ میٹرز نصب کیے گئے ہیں۔ اس عمل میں سرکاری ادارے بھی شامل ہیں، جن پر بجلی کا زیادہ بوجھ ہوتا ہے۔
احمد موسیٰ نے بتایا کہ اسمارٹ سٹی کا تجربہ دارالحکومت بغداد کے آٹھ علاقوں میں بھی نافذ کیا جائے گا، جہاں نیٹ ورکس، لوڈز اور فیڈرز کا جائزہ مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کربلا، بصرہ، نجف اشرف اور ميسان صوبے کے منتخب علاقوں میں بھی اس منصوبے پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پائلٹ مرحلے میں ہر منتخب ماڈل کے تحت 50 ہزار صارفین کو ہدف بنایا گیا ہے، یوں مجموعی طور پر اس اسمارٹ ٹرانزیشن پروجیکٹ کے تحت پانچ لاکھ صارفین اس نظام میں شامل ہوں گے
انہوں نے مزید بتایا کہ منصوبے کے دوسرے حصے میں، وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق، نجی شعبے کی کمپنیوں کو شامل کیا جائے گا تاکہ توانائی سے محروم علاقوں میں شمسی توانائی کے اسٹیشنز اور اسمارٹ میٹرز نصب کیے جا سکیں ،خواہ یہ میٹرز صارفین کے لیے ہوں یا توانائی کی مقدار ناپنے کے لیے
انہوں نے بتایا کہ وزارتِ بجلی نے "ادارہ برائے تربیت و توانائی تحقیق" میں ایک کانفرنس منعقد کی، جس میں متعدد کمپنیوں نے اس منصوبے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ان کمپنیوں کا مقصد یہ ہے کہ اسمارٹ میٹرز سے لیس شمسی توانائی کے اسٹیشنز نصب کیے جائیں تاکہ بجلی کے نظام پر بوجھ کم کیا جا سکے اور پیداوار میں کمی کے مسئلے کا جزوی حل نکالا جا سکے