آیت اللہ العظمیٰ سید علی الحسینی السیستانی (دام ظلہ) کے دفتر کی جانب سے غزہ میں انسانی المیے کے بارے میں جاری کردہ تازہ بیان

2025-07-26 06:21

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

تقریباً دو سال سے جاری مسلسل قتل و غارت اور تباہی کے نتیجے میں، جس نے لاکھوں شہداء اور زخمیوں کو جنم دیا اور پورے کے پورے شہر اور رہائشی بستیاں ملبے کا ڈھیر بنا دی گئیں، فلسطین کے مظلوم عوام، بالخصوص غزہ کی پٹی کے باشندے، ان دنوں نہایت سنگین حالات سے دوچار ہیں۔

بالخصوص خوراک کی شدید قلت نے ایک وسیع قحط کو جنم دیا ہے جس سے معصوم بچے، بیمار اور بزرگ سب ہی متاثر ہو رہے ہیں

اگرچہ قابض افواج کی طرف سے فلسطینی عوام کو ان کے وطن سے جبری بے دخلی کے لیے اس طرح کی درندگی کی توقع کی جا سکتی ہے، لیکن دنیا کے تمام ممالک، خاص طور پر عرب اور اسلامی ممالک سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ اس بڑے انسانی المیے کو مزید جاری رہنے نہ دیں، بلکہ اپنی کوششیں تیز کریں، اور جو کچھ ان کے اختیار میں ہے، اسے بروئے کار لاتے ہوئے قابض حکومت اور اس کے سرپرستوں پر دباؤ ڈالیں تاکہ معصوم شہریوں تک خوراک اور دیگر ضروریاتِ زندگی جلد از جلد پہنچائی جا سکیں

غزہ میں پھیلی قحط سالی کے دل دہلا دینے والے مناظر، جو ذرائع ابلاغ کے ذریعے دنیا تک مسلسل پہنچ رہے ہیں، کسی بھی صاحبِ ضمیر انسان کو سکون سے کھانے پینے کی اجازت نہیں دیتے

بلکہ، جیسا کہ امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب علیہ السلام نے بلادِ اسلام میں ایک خاتون پر حملے کے تناظر میں فرمایا تھا اگر کوئی مسلمان اس واقعے پر رنج و غم سے مر جائے تو وہ ملامت کے لائق نہیں بلکہ میرے نزدیک قابلِ تحسین ہے

ولا حول ولا قوۃ إلا باللہ العلی العظیم

دفتر آیت اللہ العظمیٰ سید علی الحسینی السیستانی(دام ظلہ)نجف اشرف

29 محرم الحرام 1447ھ مطابق 25 جولائی 2025ء

العودة إلى الأعلى