پاکستان کے شہر پشاور میں اتحادِ امت کانفرنس کا انعقاد مرکزِ امام حسینؑ استنبول: ترکی کے ثقافتی اداروں کے ساتھ تعاون پر گفتگو نینویٰ کے مقام نمرود میں داعش کی تباہ کاریوں کے بعد باقی رہ جانے والے آثارِ قدیمہ حرم امام حسین علیہ السلام نے صحنِ عقیلہ میں 5000 مربع میٹر رقبہ زائرین کے لیے مخصوص کر دیا پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مرجع اعلیٰ دام ظلہ کی ہدایت پر امدادی سرگرمیاں اور فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کرکوک: جشنِ ولادتِ صادقین علیہم السلام میں عتبہ عسکریہ کی خصوصی شرکت آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی دام ظلہ الوارف نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے نصف سہم امام کی اجازت مرحمت فرمائی ہے رحمتِ عالمؐ کی ولادت پر حرمِ حسینی کی جانب سے موصل میں عظیم الشان محفلِ میلاد پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ کے گاؤں کچہ پکا میں ولادتِ باسعادت رسول اللہ (ص) کی مناسبت سے اتحادِ ملت کانفرنس کا انعقاد حضرت محمدؐ کی سیرت میں تواضع اور انکساری کا پہلو

سات محرم الحرام حضرت عباس علیہ السلام کا دن کیوں؟

2024-07-15 07:51

تقریبا دنیاء کے ہر گوشہ و کنار میں موجود مومنین سات محرم کو حضرت عباس ع کا ذکر کرتے ہیں اور مجالس عزاء میں خطباء اور ذاکرین حضرت عباسؑ کی شہادت پڑھتے ہیں اور مجلس کے بعد مولا عباسؑ کا علم برآمد کیا جاتا ہے

کربلا میں بھی ہر سال کی طرح اس سال بھی سات محرم کی شب سے حضرت عباسؑ کے واقعہ کربلا میں ایمان، عزم، وفاداری اور اسلام کی حفاظت کے لیے قربانیوں سے بھرپور کردار کو یاد کرنے کے لیے ماتمی دستوں نے حرم امام حسینؑ اور بین الحرمین سے ہوتا ہوا حرم حضرت عباس ؑ میں پرسہ پیش کیا گیا

کچھ لوگ یہ سوال کرتےہے کہ سات محرم کا دن حضرت عباسؑ کے ساتھ کیوں خاص ہے؟

روایات میں مذکور ہے سات محرم کو جب خیام حسینی میں پانی ختم ہو گیا اور بچے پیاس سے رونے لگے تو حضرت عباس(ع) سے یہ منظر دیکھا نہ گیا لہذا انھوں نے امام حسین(ع) کی اجازت سے بیس مشکیں ساتھ لیں اور تیس گھوڑا سواروں اور بیس پیدل افراد کے ہمراہ پانی کے حصول کے لیے فرات پر حملہ کر دیا۔

عمر بن سعد ملعون نے عمرو بن حجاج زبيدی کو چار ہزار سپاہیوں کا لشکر دے کر فرات پہ پہراہ دینے اور خیام حسینی تک پانی کی رسائی کو روکنے کے لیے مامور کیا ہوا تھا۔ عمرو بن حجاج زبيدی سے بات کرنے کے لیے حضرت عباس(ع) کے ساتھیوں میں سے جناب نافع بن هلال مرادی آگے بڑھے تو عمرو بن حجاج نے جناب نافع سے کہا: تم یہاں کیوں آئے ہو؟ تو جناب نافع نے کہا: ہم وہ پانی پینے آئے ہیں جو تم نے ہم پر بند کر رکھا ہے۔ تو عمرو بن حجاج نے کہا: صرف تم پانی پی سکتے ہو۔ جناب نافع نے جواب میں کہا: یہ کبھی نہیں ہو سکتا کہ میں تو پانی پی لوں اور امام حسین(ع) اور ان کے اصحاب پیاسے رہیں۔ تو عمرو بن حجاج نے کہا: ان لوگوں کو کسی صورت میں پانی نہیں دیا جا سکتا ہم یہاں کھڑے ہی اس لیے ہیں کہ ان تک پانی نہ پہنچ پائے۔

 امام کے اصحاب نے دیکھا کہ بات چیت سے پانی کا حصول ممکن نہیں ہے لہذا انھوں نے شمشیر کے ذریعے پانی کے حصول کا فیصلہ کر لیا اور جب وہ پانی لینے کے لیے فرات کی طرف بڑھے تو عمرو بن حجاج فرات پر تعینات چار ہزار سپاہیوں کے ہمراہ راستہ روکنے کے لیے سامنے آ گیا اور پانی کے حصول کے لیے آئے ہوئے امام حسین(ع) کے ساتھیوں پر حملہ کر دیا۔ جس کے بعد دونوں طرف سے شدید جنگ شروع ہو گئی حضرت عباس(ع) نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دشمن پر ایسے پے در پے حملے کیے کہ دشمن کثرت کے باوجود وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہو گیا۔ حضرت عباس(ع) اور ان کے ساتھیوں نے ساتھ لائے ہوئے مشکیزے بھرے اور ہر رکاوٹ کو دور کرتے ہوئے خیام میں آ گئے اور خیام حسینی میں موجود بچوں نے مولا عباس کا لایا ہوا پانی پیا۔ اس دن حضرت عباس(ع) کو ’’السقاء‘‘ کا لقب دیا گیا کہ جس کو ہم لوگ اپنی زبان میں ’’اہل بیت اور بی بی سکینہ کا ماشکی‘‘ کہتے ہی

منسلکات

العودة إلى الأعلى