عراقی صحرا میں ایک میوزیم

2024-05-05 11:53

عراق کے شہر سماوہ، کے صحرا کے آخر میں ایک پولیس اسٹیشن ہے جسمیں چھوٹا سا عجائب گھر ہے جو ثقافتی ورثہ کے تحفظ کا ضامن ہے۔

 اس عجائب گھر میں درجنوں آثار قدیمہ کی اشیاء کے علاوہ،ایک چڑیا گھر بھی ہے۔ 

اسی ریگستانی گاؤں کے صحرا میں ایک ایسا میوزیم موجود ہے جو منفرد اور گزرے زمانے کی قدیم بیش قیمت اور ثقافتی اشیاء پر مشتمل ہے ۔اس کو دیکھنے کا شوق رکھنے والے حضرات اکثر اس میوزیم کا رخ کرتے ہیں۔ 

یہ میوزیم ایک نوجوان پولیس آفیسر مسافر یاسری نے بنایا ہے۔ 

 سماوہ ضلع کے ایک رہائشی نے کہا: یہ عجائب گھر 8 سال پرانا ہے اور سلمان پولیس اسٹیشن کے اندر واقع ہے۔اس کی بنیاد اسی اسٹیشن کے سابق افسر جناب مسافر یاسری نے اپنی ذاتی دلچسپی اور مقامی لوگوں کے تعاون سے رکھی تھی۔ 

 انہوں نے مزید کہا کہ یہ میوزیم صحرائے سماوہ کے قلب میں واقع مثنی کے علاقے میں ہے۔

 اس میوزیم میں لوگوں کی بہت سی قدیم چیزیں موجود ہیں، جو مقامی لوگوں نے صحرا کے ورثہ کو محفوظ بنانے کیلئے یہاں رکھی ہوئی ہیں۔

 انہوں نے وضاحت کی کہ میوزیم میں علاقے کے ایک رہائشی، محقق احمد ہمدان کا تیار کردہ ایک پرانا نقشہ بھی شامل ہے، جس میں دوسری خلیجی جنگ سے متعلق اشیاء کے علاوہ گولیاں، بم اور دیگر چیزیں اس میں منقش ہیں


 انہوں نے بتایا کہ میوزیم کا کچھ حصہ ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کو محفوظ کرنے کے لیے مختص کیا گیا تھا کہ جن قالینوں کو صحرا کی خواتین بناتی تھیں۔

 جب کوئی مہمان ان کے پاس آتا تھا تو ان قالینوں کو ان کے لیے بچھایا جاتا ۔

اس کے علاوہ اس میوزیم میں پرانے سکے پنکھے اور پرانی تلواریں بھی موجود ہیں۔ یہ اشیاء سینکڑوں سالوں سے بھی زیادہ پرانی ہیں۔

ان اشیاء کے علاوہ ایک لوہے سے بنی مدھانی بھی اس میوزیم میں موجود ہے جس کو لسی نکالنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا ۔


 انہوں نے اس طرف بھی اشارہ کیا کہ میوزیم میں ایک لالٹین، لوہے سے بنے پرانے چائے کے برتن، پرانی بندوقیں اور خنجر موجود ہیں۔ 

مزید برآں صحرائی جانوروں کی تصاویر اور مجسمیں موجود ہیں جیسے اونٹ، بچھو اور جنگلی مکڑیاں اور کچھ ڈرائنگز بھی موجود ہیں جن میں صحرا سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو دکھایا گیا ہے ۔

العودة إلى الأعلى