آسان موت
قارئین محترم اس مقالے میں ہم دو نکات بتانے کی کو شش کریں گے ۔پہلا نکتہ یہ کہ موت کیا ہے؟ اور روایات میں اس بارے کیا تعبیرات آئی ہیں۔ اور دوسرا نکتہ یہ بیان کریں گے کہ انسان اپنی موت کو کیسے آسان بنا سکتا ہے۔یعنی ملک الموت اس کی روح آرام سے قبض کرئے
موت کیا ہے؛؛
موت کا عمومی تصور یہی ہے کہ انسان کی روح کا بدن سے نکل جانا موت کہلاتا ہے۔مگر امیر المومنین علیہ السلام نے موت کے بارے یہ ارشادات فرمائے ہیں موت دارفنا سے جدا ہونااور دار بقا ء کی طرف روانہ ہونا ہے۔
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا موت آخرت کا دروازہ ہے۔
امیر المومنین علیہ السلام نے موت کے لیے کیا خوبصورت تعبیر بیان کی ہے ۔اگر آپ آخرت میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو اس کا دروازہ موت ہے۔
موت آخرت کا پہلا عدل ہے۔
اس جملے کی شرح مختلف انداز سے کی گئ ہےمگر میں آپ کی خدمت میں علامہ محمد بن حسن جمال الدین خوانساری کی شرح بیان کروں گا۔وہ فرماتے ہیں کہ موت ہر کسی کی مختلف ہوتی ہے،نیک اور صالح لوگوں کی موت آسان ہوتی ہے جبکہ گناہ گاروں اور کفار وغیرہ کی سخت اور پھرسفر آخرت کی پہلی منزل اور آخرت کا دروازہ موت ہےلہذا آخرت کے پہلے عدل کی ابتداء یہاں سے ہو گی۔
یہ پہلا نکتہ تھا ۔دوسرا نکتہ اس مقالے کا یہ ہے کہ ہم کیا کریں کہ ہماری روح آسانی سے قبض ہواور ہم سکرات موت سے محفوظ رہیں۔سکرات موت سے مقصود موت کی سختیاں ہیں۔اس سلسلے میں روایات میں چند اعمال بیان ہوئے ہیں جنکو ہم آپ کی خدمت میں تفصیل سے بیان کرتے ہیں۔
1 صلہ رحمی اور والدین سے نیکی کرنا
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں جو یہ پسند کرتا ہے کہ اللہ اس سے موت کی سختیوں کو ہلکا کرے،اسے چاہیے کہ وہ اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے اور والدین سے نیکی کرے۔پس جو ایسا کرے گا اللہ اس پر موت کی سختیوں کو ہلکا کرے گااور ہمیشہ اس کی زندگی میں فقر نہیں ہوگا۔
پس صلہ رحمی اور والدین سے نیکی کرنا یہ دو ایسے عمل ہیں جو انسان کو موت کی سختیوں سے بچاتے ہیں۔لہذا اگر ہم موت کی سختیوں سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں ضرور یہ دو عمل انجام دینے چاہیں۔اور جوآدمی یہ دو کام انجام نہ دے تو اس کو موت کی سختیوں سے گزرنا پڑے گا جیسا کہ یہ واقعہ بتاتا ہے۔
سعید بن یسار نے کہا میں نے سنا ابو عبد اللہ جعفر بن محمد علیہما السلام(امام صادق علیہ السلام )فرما رہے تھےکہ رسول اللہ ﷺایک جوان کے پاس اس کی موت کے وقت آئے۔پس رسول اللہ ﷺ نے اسے کہا لا الہ الا اللہ کہو تو اس کی زبان کئی دفعہ بند ہو گئی۔
رسول اللہ ﷺ نے اس کے سر کے پاس بیٹھی عورت کو کہا کیا اس کی ماں ہے؟تو اس عورت نے کہا ہاں یا رسول اللہ ﷺ میں ہی اس کی ماں ہوں۔تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم اس سے ناراض ہو؟ تو اس عورت نے کہا ہاں یا رسول اللہ ﷺ میں نے تو چھ سال سے اس سے بات بھی نہیں کی۔تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے کہا آپ اس سے راضی ہو جائیں تو اس عورت نے کہا اے رسول اللہ ﷺ اللہ آپ ﷺ کے راضی ہونے کے سبب اس سے راضی ہو۔
پس رسول اللہ ﷺ نے اس جوان کو کہا لا الہ الا اللہ کہو تو اس نے لا الہ الا اللہ کہ دیا ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا دیکھ رہے ہو تو اس نے کہا میں بدبودار ،گندے کپڑوں میں ملبوس ،قبیح صورت کالے آدمی کو دیکھ رہا ہوں،جو ابھی میرے قریب ہےاور میرے گلے کو پکڑا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اس کو فرمایا کہو اے تھوڑے (عمل)کو قبول کرنے والے اور زیادہ (گناہوں)سےبخشنے والے مجھ سے تھوڑا قبول کر لے اور میرے زیادہ (گناہ) کو بخش دے۔بیشک تو ہی غفور و رحیم ہے۔پس جوان نے (ان کلمات) کو کہا۔
رسول اللہ ﷺ نے اس کو فرمایا اب کیا دیکھ رہے ہو؟ تو اس نے کہا خوش بو والے ،خوب صورت کپڑوں میں ملبوس،حسین چہرے اور سفید رنگ والے آدمی کو دیکھ رہا ہوں۔وہ میرے قریب ہےاور کالے چہرے والے کو اپنے سے دور ہوتا دیکھ رہا ہوں۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دوبارہ کہو تو اس نے کہا اب مجھے کالا نظر نہیں آرہا اور میں سفید آدمی کو دیکھ رہا ہوں جو میرے قریب ہے۔پھر اس جوان کو اسی حال میں موت آ گئی۔
2 مومن کو کپڑے دینا
یہ وہ دوسرا عمل ہے جس کو انجام دینے سے انسان موت کی سختیوں سے محفوظ رہ سکتا ہےجیسا کہ اما م صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے۔
امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے، انہوں نے فرمایاجو اپنے بھائی کو سردیوں یا گرمیوں کے کپڑے دے تو اللہ پر (اس کے لئےیہ)حق ہے کہ اللہ اس کو جنت کے کپڑے دے، اس پر موت کی سختیوں کو ہلکا کرے،اس کی قبر کو اس پر وسیع کرےاورجب وہ قبر سے نکلے تو ملائکہ اس سے خوشخبری کے ساتھ ملاقات کریں
3 نماز اور موت میں آسانی
جو آدمی رجب کی ساتویں رات اس طرح نماز پڑھے تو وہ بھی سکرات موت سے محفوظ رہے گا۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے کہ جو رجب المرجب کی ساتویں رات چار رکعت نماز (دو ،دو رکعت کر کے پڑھنی ہے) ایک مرتبہ سورہ حمد تین مرتبہ سورہ اخلاص اور ایک مرتبہ سورہ فلق اور ایک مرتبہ سورہ ناس کے ساتھ پڑھے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد دس مرتبہ درود پڑھے اور پھر باقیات صالحات یعنی سبحان الله والحمد لله و لا إله إلا الله والله اكبر دس مرتبہ پڑھے تو اللہ اس پر عرش کے نیچے سایہ کرے گا اور اس کو ماہ رمضان کے روزے رکھنے کا ثواب عطا فرمائے گا اور ملائکہ اس کے لیے استغفار کرتے رہیں گے یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہو جائے ،اللہ اس کے لیے موت کو آسان کر دے گا ، عذاب قبر سے محفوظ رکھے گا، وہ دنیا میں جانے سے پہلے جنت میں اپنا مکان دیکھے گا اور قیامت کے دن اللہ کی امان میں ہو گا۔
4 مقام نماز اور موت میں آسانی
کسی کی جان سختی سے نکل رہی ہو، تو اگر اسے تکلیف نہ ہو تو، اسے اس جگہ لے جانا مستحب ہے جہاں وہ نماز پڑھا کرتا تھا۔
6 روزہ اور موت میں آسانی
جو آدمی رجب کے مہینے میں 24 دن روزے رکھے تو وہ شخص سکرات موت سے محفوظ رہتا ہے۔جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو آدمی رجب کے مہینے میں 24 دن روزے رکھے تو ملک الموت اس کے پاس جوان کی صورت میں سبز دیباچ میں ملبوس جنتی گھوڑے پر سوار ہو کر ہاتھ میں سبز ریشم خوشبو سے معطر کر کے آئے گا۔اس کے ہاتھ میں سونے کا گلاس ہو گا جو جنت کی شراب سے بھرا ہوا ہو گا۔ پس ملک الموت اس کو روح کے نکلنے کے وقت پلائے گا اور اس پر موت کی سختیوں کو کم کرے گا پھر اس کی روح کو اس ریشم میں لے گا تو اس سے ایسی خوشبو نکلے گی جسکو ساتوں آسمانوں کے رہنے والے سونگھے گے۔
جو آدمی آخر رجب میں روزہ رکھے تو وہ آدمی بھی سکرات موت سے محفوظ رہتا ہے جیسا کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا۔
جو آدمی آخر رجب میں روزہ رکھے تو وہ موت کی سختیوں کی شدت سے محفوظ رہے گا۔
7 قرآن مجید کی تلاوت اور موت میں آسانی
جو شخص جان کنی کے عالم میں ہو اس کی آسانی کے لئے یعنی اس مقصد سے کہ اس کی جان آسانی سے نکل جائے ،اس کے سرہانے سورہ یاسین سورہ صافات سورہ احزاب آیت الکرسی اور سورہ اعراف کی 54 نمبر آیت اور سورہ بقرہ کی آخری تین آیات پڑھنا مستحب ہیں بلکہ قرآن مجید جتنا بھی پڑھا جا سکے پڑھا جائے۔
نوافل میں سورت زلزلہ کی تلاوت کرنے والا بھی سکرات موت سے محفوظ رہتا ہےجیسا کہ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں۔
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ سورہ زلزلہ کی تلاوت سے مت اکتاؤ جو آدمی نوافل میں اس سورہ کی تلاوت فرمائے گا اس کو زلزلے سے کبھی بھی نقصان نہیں ہو گا اور وہ نہ زلزلے سے نہ بجلی سے اور نہ دنیا کی آفات میں سے کسی آفت سے مرے گا۔ جب اس کو موت آئے گی اللہ کی طرف سے ایک کریم فرشتہ نازل ہو گا اس کے سر والی طرف بیٹھ جائے گا اور وہ ملک الموت کو کہے گا اے ملک الموت اللہ کے ولی سے نرمی کرو کیونکہ اکثر یہ مجھے یاد کرتا تھا اور اس سورت کی تلاوت کرتا تھا اور سورت زلزلہ بھی یہی کہے گی۔
8 کلماتِ فرج کی تلاوت اور موت میں آسانی
جس آدمی کی روح سختی سے قبض ہو رہی ہو اس کو کلمات فرج کی تلقین کی جائے۔ہر وہ مومن جو حالت نزع میں ہو اس کو کلمات فرج کی تلقین کرنا مستحب ہے۔