امیر المومنین علیہ السلام کی شہادت پر ان کے صحابہ کے تاثرات

: قیصر عباس نجفی 2024-03-26 10:30

امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام اس معمورہ عالم کی وہ عظیم اور منفرد شخصیت ہیں جن کی عظمت و بلندی جامعیت و ہمہ گیری اور عالمی وآفاقی برتری کے اپنے ،بیگانے ،دوست ،دشمن سب ہی معترف ہیں،اور کسی کو ان کے بلند امتیازات اور نمایاں خصوصیات سے انکار نہیں

 آپ قریش کے ایک ممتاز ترین گھرانے میں پیدا ہوئے سر زمین حرم میں اور خانہ کعبہ کے اندر ولادت کا شرف حاصل ہوا ۔نبوت کی تجلیوں میں آنکھیں کھولیں رسالت کی فضاؤں میں پلے بڑھے ،پیغمبر اسلام کے سایہ تربیت میں پروان چڑھے خلوت جلوت میں ان کے فیضان صحبت سے فیضیاب ہوئے آپ اوائل عمر ہی میں اسلام کی عالمی تحریک کو پروان چڑھانے کی خاطر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کے معین و معاون اور مخالف طاقتوں کے مقابلے میں ان کے دست و بازو بن کر اٹھ کھڑے ہوئے۔

اس سلسلے میں آپ کی خدمات اور بے لوث مجاہدات اپنی عظمت اور افادیت کے اعتبار سے تاریخ اسلام کا ایک گران بہا سرمایہ ہیں ۔آپ نے رزم و بزم میں یکساں نصرت اسلام و ہدایت خلق کا فریضہ انجام دیا اور یہ فریضہ انجام دیتے دیتے شہید ہو گئے ۔امیر المؤمنین علیہ السلام کی شہادت عالم ِ اسلام کا عظیم سانحہ تھا جس نے ہر اس فرد کو جو انسانی اقدار سے آشنا تھا متاثر کیا خصوصاً کوفہ میں جہاں یہ روح فرسا المیہ رونما ہوا ، ہر شخص غمگین و افسردہ خاطر تھا ، حضرت ؑ کے عزیز و اقارب کی نظروں میں تو دنیا تاریک ہو چکی تھی ، دوستوں کے ولولے بھی سرد پڑ گئے تھے اور غم و رنج نے ان کا ذہنی سکون تہہ و بالا کر دیا بلکہ دشمن بھی آپ علیہ السلام کی شخصیت و کردار کی بلندی سے متاثر ہوئے بغیرہ نہ رہ سکے اور ان کی زبانوں پر ایسے کلمات آگئے جن میں آپؑ کی عظمت کا واضح اعتراف پایا جاتا ہے اس سلسلہ میں چند تاثرات درج کئے جاتے ہیں کہ جنہیں صفحات تاریخ نے محفوظ کیا ہوا ہے :

عبد اللہ ابن عباس کے تاثرات

امیر المؤمنین ؑ کی وفات کے بعد عبد اللہ ابن عباس کے ہاں مولا علی علیہ السلام کا ذکر کیا گیا تو عبد اللہ ابن عباس نے کہا

ہائے افسوس برعلی ؑ! علی ؑ دنیا سے چلے گئے قسم بخدا علی علیہ السلام میں کسی قسم کا تغیر و تبدل پیدا ہوا اور نہ انہوں نے حکم خدا سے کھبی تجاوز کیا اور نہ ان میں کسی قسم کی تبدیلی آئی نہ انہوں نے کسی قسم کا مال و متاع جمع کیا. انہوں نے حق کے علاوہ کسی شی کو تسلیم نہ کیا اور نہ ہی خدا کے خلاف کچھ منظور کیا.

خدا كی قسم دنیا ان کی نظروں میں جوتی کے تسمے سے بھی زیادہ بے ارزش تھی ، وہ رزم میں شیر ، بزم میں دریا اور وصف حکماء میں حکیم و دانا تھے ، افسوس وہ چل بسے اور درجات عالیہ پر فائز ہو گئے ۔ ( امالی صدوق ص408)

عبداللہ ابن عباس کون؟

عبداللہ ابن عباس ابن عبد المطلب ابن عباس سے مشہور ہیں ۔آپ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ اور امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے چچازاد بھائی ہیں ۔آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے صحابی ہونے کے ساتھ ساتھ پہلے تین اماموں کے بھی صحابی ہیں ۔

انہون نے جنگ جمل صفین اور نہروان امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی رکاب میں لڑیں۔امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے انہیں بصرہ کا گورنر بنایا تھا۔ابن عباس سے بہت ساری روایات نقل ہوئی ہیں ۔ان کی وفات 68 یا 69 ہجری کو ہوئی ۔

صعصعہ بن صوحان عبدی کے تاثرات

جب امیر المؤمنین علیہ السلام کو لحد میں رکھ دیا گیا تو صعصعہ بن صوحان مولا علی ؑ کی قبر پر رک گئے ، ایک ہاتھ سینے پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے مٹی اٹھائی اوراس کو سر پر ڈالا اور پھر کہا میرے ماں باپ قربان ہوں اے امیر المؤمنین ؑ اور پھر کہا

میں اللہ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ ہم پر یہ احسان فرمائے کہ ہم آپ کے نقشِ قدم پر چلیں ، آپ ؑ کی سیرت پر عمل کریں اور آپ ؑ کے دوستوں سے دوستی اور آپ ؑ کے دشمنوں سے دشمنی رکھیں اور اللہ ہمیں آپ ؑ کے دوستوں کی جماعت میں محشور فرمائے ۔

جو مرتبہ آپ ؑ نے پایا وہ کوئی نہ پا سکا ، جو مقام آپ ؑ نے حاصل کیا وہ کوئی حاصل نہ کر سکا ۔ (بحار الأنوار (ط - بیروت) ؛ ج‏42 ؛ ص296

صعصعہ بن صوحان کون؟

صعصعہ بن صوحان عبدی کا تعلق قبیلہ عبد القیس تھا۔یہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے بہت عظیم صحابی تھا ملکہ خطابت سے مالا مال تھے۔ان کی کنیت ابو طلحہ تھی. کوفہ میں ان کے نام کی مسجد بھی ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے یہ ان کی عبادت گاہ تھی۔ان کی کوفہ میں وفات ہوئی اور قبر بھی کوفہ میں ہے مگر ابھی نشان قبر موجود نہیں ہے ۔جبکہ اس کے بھائی زید بن صوحان امام علی ؑ کے ساتھ جنگ جمل میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے اور انکی قبر بصرہ میں موجود ہے

ضرار صدائی کے تاثرات

ضرار مولا علی علیہ السلام کے محبوں میں سے تھا ، معاویہ نے اس سے پوچھا کہ امیر المؤمنین ؑ کی شہادت کا کتنا غم ہے

 تو ضرار نے کہا تھا اس ماں جتنا غم جس کا بیٹا اس کی گود میں ذبح کر دیا جائے ۔جب معاویہ نے یہ سنا تو وہ اور جو موجود تھے رونے لگے۔(كشف الغمة فی معرفة ائمة (ط - القدیمة) ؛ ج‏1 ؛ ص78

ضرار کون؟

ضرار بن ضمرہ لیثی ان کاپورا نام ہے ۔یہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے صحابی ہیں اور یہ بھی امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے بہت عقیدت رکھتے تھے ۔ان کے چند القاب یہ ہیں کنانی نہشلی صدائی۔ انہوں نے امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے روایات اخلاقی کو نقل کیا ہے۔

یہ اپنے زمانے کے زاہد اور عابد تھے۔آخر ایسے کیوں نہ ہوتے ان کی تربیت جو امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے فرمائی تھی۔

العودة إلى الأعلى