تاریخی شہر بابل کے 10 اہم مقامات کے متعلق تاریخی حقائق

2024-02-10 08:27

عراق کا صوبہ بابل ہزاروں سال قدیم تاریخی ،آثار قدیمہ ،مذہبی اور ثقافتی مقامات سے پُر ہے۔ یہ اپنے اندر کئی تاریخی خزانے چھپائے ہوئے ہے جن میں سے بعض اب بھی محفوظ ہیں اور کچھ مختلف عوامل کی وجہ سے تباہ ہوچکے ہیں

 بعض جگہیں ایسی ہیں جو ابھی تک دریافت نہیں ہوئی ہیں۔

بابل کو اثار قدیمہ کے لحاظ سے عراق کے اہم ترین صوبوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کی سرزمین پر صدیوں سے قدیم تہذیبیں اور مذہبی مراکز موجود ہیں ۔

ان میں سے اہم ترین یہ ہیں

بابل کا تاریخی شہر

شہر بابل بغداد سے تقریباً (90) کلومیٹر جنوب میں اور حلہ شہر سے تقریباً (10) کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ بابل تاریخی اعتبار سے دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک اہم شہر سمجھا جاتا ہے۔ جس کا تذکرہ آسمانی کتابوں میں کیا گیا ہے ۔ اس کی عظمت، خوبصورتی اور اس کی قدیم عمارتوں کی شان و شوکت، اورلوگوں کی ثقافت، و تہذیب اور معلق باغات کی وجہ سے اس کا شمار دنیا کے سات عجائبات میں ہوتا ہے۔

بورسیپا شہر کا محل وقوع

بورسیپا ، شہرحلہ سے ۱۵ کلومیٹر جنوب مغرب میں صوبہ نجف اشرف کے راستے میں واقع ہے اور اس کا برج ی حلہ اور ذی الکفل کے درمیان سڑک پر ایک اونچے مینار کی صورت میں ہے جسکی اونچائی تقریبا ۴۷ میٹر ہے اور اس شہر میں کئی تاریخی مقامات ہیں جن میں جائے پیدائش حضرت ابراہیم علیہ السلام کے علاوہ نمرود کے آثار اور خاص کر زقورہ ۔


کوثا کے کھنڈرات اور حضرت ابراہیم کا پہاڑ

کوثا کے کھنڈرات حلہ شہر سے 50 کلومیٹر شمال مشرق میں مسیب الکبیر ڈسٹرکٹ پروجیکٹ کی حدود میں واقع ہیں۔ تاریخی اعتبار سے اس مقام کو اہمیت حاصل ہے اور اسے قدیم مذہبی مرکز سمجھا جاتا ہے جہاں سے اللہ کی وحدانیت کی تبلیغ ہوئی ۔

نبی ایوب علیہ السلام کا مزار

حضرت ایوب علیہ السلام کے مقام کے بارے میں مختلف روایات ہیں اور اسی وجہ سے آپ علیہ السلام کے بہت سارے مقامات اور مزارت ہیں۔ ان میں سے ایک مزار رارنجیہ کے قریب ہے اور یہ مقام ذی الکفل کے علاقے سے 98 کلومیٹر دور ہے اور شاید یہی وہ مقام ہے جہاں پر اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کی دعا کو قبول فرمایا تھا اور یہی نہانے کا مقام تھا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے کہ : ارْكُضْ‏ بِرِجْلِكَ هذا مُغْتَسَلٌ بارِدٌ وَ شَراب‏ (سورہ ص آیت 42) (ہم نے کہا ) اپنا پاؤں ماریں، یہ ہے ٹھنڈا پانی نہانے اور پینے کے لیے۔

 اسی مقام کے پہلو میں ایک وسیع کنواں پایا جاتا ہے اور مریض غسل کے ارادہ سے اس کنویں میں جاتے ہیں اور اس پانی کو شفا کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

خدا کے پیغمبر ذوالکفل کا مزار، اور تاریخی مسجد نخیلہ

یہ ایک تاریخی و مذہبی مقام ہے جس کو سلطان الإيلخاني (محمد خدابنداه أولجياتو) جس کو محمد خان کہا جاتا تھا انہوں نے تعمیر کیا۔ آپ نے مزار کے ساتھ ملحقہ حصوں کو بھی بنایا جس میں وہ منارہ بھی شامل ہے جو 750 سال قبل سلجوقیوں کے زمانے میں بنایا گیا تھا اور جسے عراق کے اہم مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

ذوالکفل (علیہ السلام) کے مزار کے علاوہ اس مقام پر آپ کے پانچ صحابی اور شاگردوں کے مزارات بھی شامل ہیں، جن کے نام یہاں لکھے ہوئے ہیں ۔

یہ ذی الکفل ضلع میں واقع ہے۔ کوفہ و حلہ کے درمیان لب سڑک پر واقع ہے۔

حضرت قاسم علیہ السلام کا مزار

صوبہ بابل کے جنوب میں واقع ضلع حلہ کے مرکز سے تقریبا 40 کلومیٹر کے فاصلے پر تحصیل القاسم میں قاسم بن موسیٰ الکاظم بن جعفر الصادق علیہم السلام کی قبر مبارک موجود ہے۔ آپ کی نسبت سے ہی اس علاقے کا نام القاسم رکھا گیا ہے

جناب حمزہ غربی علیہ السلام کا مرقد

یہ حمزہ بن القاسم بن علی بن حمزہ بن الحسن بن عبید اللہ بن ابی الفضل العباس بن علی بن ابی طالب علیہ السلام کا مزار ہے اور یہ صوبہ حلہ کے جنوب میں واقع ہے۔

مسلم بن عقیل علیہ السلام کے فرزندوں کا مزار

یہ مسلم بن عقیل بن ابی طالب علیہ السلام کے بیٹوں محمد اور ابراہیم کا مزار ہے۔یہ دو ننھے شہداء جو کوفہ میں اپنے والد اور سفیر امام حسین علیہ السلام مسلم بن عقیل علیہ السلام کے ساتھ آئے تھے لیکن دشمنوں نے آپ کو شہید کیا اور آپ کے دونوں فرزںدان کو زندان میں ڈال کر واقعہ کربلاء کے بعد شہید کر دیا اور دریا فرات میں ان کے لاشوں کو پھینک دیا۔ آپ دونوں کو مسیب کے مقام پر دفن کیا گیا ۔

جناب زید علیہ السلام کا مرقد

یہ زید بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب علیہ السلام کا مزار ہے۔یہ ذی الکفل ضلع میں ان کے نام سے منسوب ایک علاقے میں واقع ہے اور ذی الکفل سے 7 کلومیٹرکے فاصلہ پر واقع ہے۔ آپ نے واقعہ کربلاء کے بعد قیام کیا تھا لیکن دشمنوں نے چالاکی سے آپ کو پکڑ کر انتہائی بے دردی سے شہید کیا۔

مقام رد شمس

تاریخی اعتبار سے امام علی علیہ السلام جب جنگ صفین سے واپسی پر اس مقام پر پہنچے تو آپ نے اس مقام پر سورج کو واپس پلٹایا اور نماز پڑھی۔ یہ مقام حلہ کے مرکز میں واقع باب حسین سے چند کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ اس مقام پر قدیم طرز تعمیر

سے بنا ایک مینار ہے جس کو سلجوق طرز تعمیر کہا جاتا ہے اور اس کی تعمیر سنہ 38 ہجری میں کی گئی

حسین نعمہ

ابوعلی

منسلکات

العودة إلى الأعلى