حرم امام حسین علیہ السلام کے زیر اہتمام عتبات عالیات کا بین الاقوامی کانفرنس
حرم امام حسین علیہ السلام کے زیر اہتمام عتبات عالیات کا بین الاقوامی کانفرنس کے دوران حرم امام حسین کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عتبات عالیہ مذہبی میدان میں ایک بڑے حصے پر موثر ہیں اور قومی اور بین الاقوامی میدان میں ایک اہم اور بڑی قوت بن چکے ہیں
عتبہ حسینہ کے سکریٹری جنرل حسن راشد عابیجی نے روضہ حسینی کے صحن میں عتبات عالیہ کے ذمداران کے لیے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحیہ میں کہا آج ہم عید غدیر یعنی امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کی تاج پوشی کے دن، عید مباہلہ اور امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کا رکوع میں انگوٹھی صدقہ دینا ان خوشبودار دنوں کی فضا میں زندگی گزار رہے ہیں ۔
ہم آپ کو ان عظیم دینی اور روحانی ایام کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
ولایت امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے دین کے کامل ہونے اور نعمت کے تمام ہونے پر خدا کی حمد بجا لاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ وہ بنیاد جو ہمیں ہمیشہ اکٹھا کرتی ہے وہ رشتہ داروں سے اچھا سلوک ہے۔اور یہی صلہ رحمی ذریت طاہرہ سلام اللہ علیہم کے عتبات عالیہ کو جوڑے رکھتی ہے۔ (ان پر بہترین صلوات اور سلام ہو)
ہمیں آپسی رابطے اور ہمدردی کی ضرورت ہے چونکہ ان کے زائرین اور معاشرے کی رہنمائی دیکھ بھال اور حفاظت کے لیے سچے اہداف ہیں اور عراق کے اندر اور باہر قومی، مذہبی اور انسانی مواقف کی حمایت کے لیے یہ عتبات عالیہ بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم تجربہ کہ جس سے عتبات عالیہ پچھلے بیس سالوں سے گزر رہے ہیں اور انہوں نے ایک عظیم مذہبی اور انسانی پیغام پہنچایا ہے جس کا قریب و بعید اور دوست و دشمن نے مشاہدہ کیا ہے۔
اس کامیابی کی وجہ پاکیزہ مرجعیت اور اس کے سایہ عاطفت میں ہونا ہے۔
سکریٹری جنرل نے بات جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ مذہبی اخوت اور مشترکہ برادرانہ بندھن جنہیں مضبوط بنانے کے لیے مسلسل رابطے کی ضرورت ہے تاکہ ہم تیز ہوا کو روکنے اور مذہب اور انسانیت کی حمایت کرنے کے لیے ایک ناقابل تسخیر قلعہ بن کر کھڑے ہو سکیں۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عتبات عالیہ کا استحکام، ان کی حفاظت اور ان کی مدد کرنا عظیم کاموں میں شمار ہوتا ہے اور یہ سب چیزیں ریاست کی ذمہ داری ہے، کیونکہ عتبات عالیہ کے تمام ترقیاتی اور سرمایہ کاری کے منصوبے ملک و قوم کی خدمت کے لیے ہیں۔ ان کے کوئی خاص مادی یا دنیاوی اہداف نہیں ہیں بلکہ تمام شعبوں میں ریاست کے ردیف میں کھڑے ہو کر ریاست کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم اور اسٹیریٹیجک معاون بن چکے ہیں۔
عتبات عالیہ کے استحکام کا مطلب پورے ملک کا استحکام ہے۔
عابیجی نے اس طرف بھی اشارہ کیا کہ ہم اس عظیم تاریخی ملاقات کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے آپ کی مبارک موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ جب کہ آپ سید الشہداء امام ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام کی بارگاہ میں ہیں۔
امت کی زندگی ، اس کے راستے اور اس کی تقدیر سے متعلق بہت سے اہم محور، خاص طور پر خدا کی پیاری کتاب پر شدید حملے اور تجاوز کے بعد اور فاسد مغربی ہواؤں کی طرف سے بنائے گئے غیر معمولی قوانین جو کہ آزادی کے نام بنائے گئے ہیں ان کے خلاف لائحہ عمل اور تیاری مکمل ہو چکی ہے۔ اس لیے ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے خیالات اور وژن خطرات کے حجم کے مطابق عملی اور تقدیر ساز فیصلوں کے ساتھ باہمی تعامل اور زرخیزی پر مبنی ہوں گے کیونکہ وہ مذہبی میدان میں ایک بڑے حصے پر اعلیٰ مذہبی قیادت کے سائے تلے جمع ہیں۔ اور ملت اسلامیہ کے نشیب و فراز کے مسائل میں قومی اور بین الاقوامی میدان میں ایک اہم اور ضروری قوت بن چکے ہیں، جس کے پاس صحیح دماغ ، عزم، اور مخلصانہ اور حقیقی قیادت ہے جو قوم کے ضمیر، اس کے وقار اور اس کی خودمختاری کا اظہار کرتی ہے۔
انہوں نے اشارہ کیا کہ عتبات عالیہ اپنی تمام مادی اور انسانی توانائیوں کے ساتھ وہ سب سے بہتر فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی شہریوں کو شمال سے جنوب تک اور مشرق سے مغرب تک کی خواہش ہوتی ہے، کیونکہ عتبات عالیہ عراقی عوام کے تمام طبقات کی ہر مشکل اور دشواریوں میں محفوظ پناہ گاہ بن چکے ہیں۔