خان نور الیاسری :زائرین کی خدمت کا سینکڑوں سال پرانی تہذیب کی طویل تاریخ
(مسافروں وزائرین کی استراحت کے لیے بنائے گئے مقام کو خان کہتے ہیں۔)
بہت سی یادگاریں اور آثار ہیں جن کو دجلہ و فرات کے درمیان واقع ملک عراق اپنے ساتھ وابستہ کیے ہوئے ہے۔چنانچہ یہ اپنے ورثے اور زمانوں پر محیط تہذیبوں کی وجہ سے عراق بن گیا۔ جب ہم صوبہ بابل کے جنوب میں واقع ذی الکفل شہر سے گزرتے ہیں کہ جہاں ذی الکفل نبی کا مزار بھی ہے ،تو ہم حتما پرانی خانات میں سے ایک کے پاس سے گزرتے ہیں جو کہ خان السید نور الیاسری ہے۔
خان دریائے فرات کے دائیں کنارے کفل میں واقع ہے، یہ 1889 عیسوی میں تعمیر کی گئی تھی۔ اسے ثورة العشرین کے ایک معروف رہنما کی نسبت سے اس نام سے جانا جاتا ہے۔ اس نے صفوی اور عثمانی دور میں یہاں رہائش اختیار کی تھی تاکہ مسافروں، تجارتی قافلوں اور مقدس مزارات پر آنے والوں کو رہائش دیں اور ساتھ ساتھ کھجور اور اناج کو ذخیرہ کریں کیونکہ اس میں بہت سے کمرے اور جگہیں تھیں جنہیں مضبوط فن تعمیر کے انداز میں بنایا گیا تھا۔
خان شہر نجف سے تقریباً 30 کلومیٹر اور کربلا مقدسہ سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
یہ کمروں اور راہداریوں کے مجموعے پر مشتمل ہے جبکہ اس کے بیرونی صحن میں ایک کنواں دکھائی دیتا ہے جو کہ قدیم بناءاور مضبوط دیواروں کی وجہ سے اب بھی وقت کے خلاف مزاحمت کر رہا ہے۔ یہاں کچھ کھجوریں، درخت اور گھاس اگی ہوئی ہے جو بہت بڑھ چکی ہے۔
تاریخی ذرائع بتاتے ہیں کہ خان ان قدیم ترین خانوں میں سے ایک ہے جو آج بھی اپنی خاص خصوصیات اور روحانیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
رپوٹنگ عباس نجم
ترجمہ ابو موسی