حضرت امام علی نقی علیہ سلام کا دور امامت
حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی ولادت212 ھ کو اور شہادت 254 ہجری میں واقع ہوئی ۔لیکن آپ کی تاریخ ولادت و شھادت میں اختلاف ہے ۔
آپ کا نام مبارک علی اور لقب ،ہادی، نقی مشہور القاب میں سے ہیں اس کے علاوہ ۔ نجیب ،مرتضی ، ناصح ،عالم ، امین ،مؤتمن ، منتجب ، اور طیب بھی آپ کے القابات میں سے ہیں ۔
امام علیہ السلام کی کنیت " ابو الحسن " ہے اور یہ کنیت چار اماموں یعنی امام علی ابن ابی طالب ،امام موسی ابن جعفر ،امام رضا علیہم السلام کیلئے استعمال ہوا ہے ، البتہ صرف (ابو الحسن) بولا یا لکھا جائے تو اس سے مراد امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہیں جبکہ امام موسی بن جعفر علیہ السلام کو ابو الحسن اول ،امام رضا علیہ السلام کو ابو الحسن الثانی، اور امام علی النقی علیہ السلام کو ابو الحسن الثالث کہا جاتا ہے
امام علی نقی علیہ السلام کی ولادت مدینہ منورہ کے قریب ایک گاؤں جس کا نام " صریا " میں ہوئی ہے جو کہ مدینہ منورہ سے تین میل کے فاصلہ پر ہیں جسے امام موسی کاظم علیہ السلام نے آباد کیا تھا حضرت امام علی نقی علیہ سلام جو کہ ہادی اور نقی کے لقب سے معروف ہیں 3 رجب اور دوسری قول کے مطابق 25 جمادی الثانی کو سامرا میں شھید کر دیا گیا
حضرت امام علی نقی علیہ سلام کا دور امامت عباسی خلفاء معتصم ، واثق، متوکل ، منتصر ، مستعین ، اور معتز کے زمانے میں تھے۔ حضرت امام علی نقی علیہ سلام کے ساتھ عباسی خلفا کا سلوک و رویہ ہر ایک بادشاہ کا مختلف رہا بعض نے امام کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو کسی نے حسب معمول برا ، البتہ سب کے سب خلافت کو غصب کرنے اور امامت کو چھنیے میں برابر رہا ،جن میں سے متوکل عباسی اہل بیت کی نسبت دشمنی رکھنے میں زیادہ مشہور تھا اوراس نے خاندان رسالت کو تنک کرنے اور اذیت پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ، یہاں تک کہ اماموں کی قبروں کو مسمار کیا ، خاص کر قبر مطھر سید شھدا حضرت امام حسین علیہ سلام اور اس کے اطراف کے تمام گھروں کو مسمار کرکے اور وہاں کھیتی باڑی کرنے کا حکم دیا۔
متوکل کا تخت خلافت پر بیٹھنا تھا کہ امام علی نقی علیہ السّلام پر ظلم وستم کے پہاڑ ٹوٹنے لگے۔ یہ واثق کابھائی او معتصم کابیٹا تھا , اور آلِ رسول کی دشمنی میں اپنے تمام آباواجداد سے آگے تھا ،سولہ سال کی عمر میں جب سے امام علی نقی علیہ السّلام منصب امامت پر فائز ہوئے تھے آپ کی شہرت تمام مملکت میں پھیل چکی تھی۔ ابھی متوکل کی سلطنت کو چار برس ہوئے تھے کہ مدینے کے والی عبدالله بن حاکم نے امام علیہ السّلام سے مخالفت کا اغاز کیا ۔ پھر متوکل کو آپ کے متعلق اسی طرح کی باتیں لکھیں جیسی سابق سلاطین کے پاس آپ کے بزرگوں کی نسبت ان کے دشمنوں کی طرف سے پہنچائی جاتی تھیں اور متوکل نے حضرت امام نقی علیہ السلام کو سن 243 ہجری میں مدینہ منورہ سے عراق کے شہر سامرا میں بلایا ۔ عباسی خلفا میں سے صرف منتصر باللہ نے اپنے مختصر دور خلافت میں خاندان امامت و رسالت کے ساتھ تھوڑا بہت نیک سلوک کیا.حضرت امام علی نقی علیہ سلام کو سامرا میں جو کہ اس وقت عباسیوں کے دار الخلافہ تھا اس میں 11 سال ایک فوجی چھاونی میں حکومت وقت کے زیر نگرانی میں رکھا ، اس دوران مکمل طور پر لوگوں کو اپنے امام کے ملاقات سے محروم رکھا گیا۔ اس کے باوجود آپ کے علمی کمالات سے لوگ مختلف طریقوں سے فیضیاب ہوتے تھے عباسی خلفاء میں سے خصوصا خلیفہ متوکل سب سے زیادہ علویوں اور شیعوں کے ساتھ دشمنی رکھتا تھا ، اس لئے یہ دور تاریخ کا سب سے زیادہ سخت ترین اور سیاہ ترین دور کہا جاتا ہے اس لئے امام ہادی علیہ السلام نے اس خلیفہ کے زمانے میں اپنے ماننے والوں کیلئے پیغام دینے میں بہت ہی احتیاط کیا کرتے تھے ، چونکہ امام (ع) سخت فوجی کنٹرول میں تھے اسی وجہ سے امام علیہ السلام نے وکالت اور نمایندگی کے زریعے اپنا پیغام و فقہی جوابات لوگوں تک پہنچایا کرتے تھے
امام ہادی علیہ السلام کے اس سخت ترین زمانے میں دیگر مکاتب اور مذاہب کے ماننے والے اپنے عروج پر تھے اور باطل عقائد اور نظریات مثلا جبر و تفویض ، خلق قرآن وغیرہ جامعہ اسلامی اور شیعوں کے محافل میں نفوذ کرکے امام (ع) کی ہدایت و رہبری کی ضرورت تھا اس لئے امام نے بہت سارے مناظرے ان موضوعات پر کیا تاکہ لوگوں تک صحیح معنوں میں دین محمد وآل محمد پہنچ سکیں اور حکومت وقت سے یہ بھی برداشت نہیں ہوا ، آخر کار 3 رجب اور دوسری روایت کے مطابق 25 جمادی الثانی سن 254 ہجری کو معتز عباسی خلیفہ نے اپنے بھائی معتمد عباسی کے ہاتھوں زہر دے کر آپ کوشہید کردیا اور آپ کو میں ہی اپنے گھر میں ہی مدفون کیا گیا ۔اس وقت آپ کا مرقد مطہر عراق کے شہر سامرا میں ہے جہاں آپ (ع) کے جوار میں آپکے فرزند حضرت امام حسن عسکری علیہ سلام ، انکی بہن حکیمہ خاتون امام محمد تقی علیہ السلام کی دختر گرامی کے علاوہ حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ شریف کی والدہ ماجدہ نرجس خاتون دفن ہیں
متوکل کا تخت خلافت پر بیٹھنا تھا کہ امام علی نقی علیہ السّلام پر ظلم وستم کے پہاڑ ٹوٹنے لگے۔ یہ واثق کابھائی او معتصم کابیٹا تھا , اور الِ رسول کی دشمنی میں اپنے تمام اباواجداد سے آگے تھا . سولہ سال کی عمر میں جب سے امام علی نقی علیہ السّلام منصب امامت پر فائز ہوئے تھے آپ کی شہرت تمام مملکت میں پھیل چکی تھی۔ ابھی متوکل کی سلطنت کو چار برس ہوئے تھے کہ مدینے کے والی عبدالله بن حاکم نے امام علیہ السّلام سے مخالفت کا اغاز کیا ۔ پہلے تو خود حضرت کو مختلف طرح کی پہنچائيں پھر متوکل کو آپ کے متعلق اسی طرح کی باتیں لکھیں جیسی سابق سلاطین کے پاس آپ کے بزرگوں کی نسبت ان کے دشمنوں کی طرف سے پہنچائی جاتی تھیں اور سرانجام عباسی خلیفہ کے حکم پر امام کومدینے سے سامرا منتقل کیا گيا