یونیسکو: مشرقِ وسطیٰ میں 40 فیصد عالمی ثقافتی ورثہ خطرے سے دوچار
اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی ورثے کے تحفظ کی تنظیم یونیسکو نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور مسلح تنازعات کے باعث عالمی ثقافتی ورثہ شدید خطرات سے دوچار ہے، جن میں سے 40 فیصد مقامات مشرقِ وسطیٰ میں واقع ہیں
یہ بات یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے 47ویں توسیعی اجلاس کے افتتاح کے موقع پر کہی گئی، جو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں شروع ہوا۔ اجلاس میں تقریباً 30 نئے مقامات کو عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، جن میں قبل از تاریخ کے آثار، قدرتی مقامات اور سمندری ماحولیاتی نظام شامل ہیں۔
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈری آزولے نے کہا ثقافت کو موسمیاتی تبدیلی اور جنگوں کے اثرات جیسے موجودہ چیلنجز سے نمٹنے میں مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ اس وقت تین چوتھائی عالمی ورثہ مقامات شدید آبی خطرات کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں پانی کی قلت، سیلاب اور سیاحت کے بڑھتے ہوئے دباؤ جیسے مسائل شامل ہیں۔
آزولے نے مزید کہا کہ عالمی ورثے کی خطرے سے دوچار فہرست میں شامل آدھے سے زائد مقامات براہِ راست مسلح تنازعات کی زد میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیسکو شام میں دمشق کے قومی عجائب گھر اور حلب کے متاثرہ آثار کی حفاظت کے لیے اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرے گی، جبکہ غزہ میں ثقافتی مقامات کو پہنچنے والے نقصان کی سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حالات بہتر ہوتے ہی تنظیم موقع پر جا کر عملی اقدامات کرے گی۔
عالمی ورثے کی فہرست میں اس وقت 1200 سے زائد ثقافتی و قدرتی مقامات شامل ہیں، جن میں سے تقریباً 250 مقامات اس سال دوبارہ جائزے اور جانچ کے عمل سے گزر رہے ہیں تاکہ بڑھتے ہوئے چیلنجز کا مؤثر طور پر مقابلہ کیا جا سکے