عراق سمیت دنیا بھر میں17جون کو خشک سالی سے نمٹنے کا عالمی دن منایاگیا

2024-06-19 13:44

اس دن کو منانے کا مقصد خشک سالی اور قحط کے اثرات میں کمی اور صحرا زدگی کے عمل کی روک تھام سے متعلق آگاہی و شعور بیدار کرنا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس دن کو منانے کی قرارداد 30 جنوری 1995 کو منظور کی تھی جس کے بعد سے یہ دن ہر سال 17 جون کو منایا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نا صرف خشک سالی میں اضافے بلکہ دریائوں میں پانی کی سطح میں چالیس فیصد کمی کا باعث ہے،ماہرین کے مطابق پانی کا ضیاع نہ روکا گیا اور مناسب بارشیں نہ ہوئیں تو غذائی قلت پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔واضح رہے کہ صحرا زدگی ایک ایسا عمل ہے جو ایک عام زمین کو آہستہ آہستہ خشک اور بنجر کردیتا ہے جس کے بعد ایک وقت ایسا آتا ہے کہ یہ مکمل طور پر صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

یہ عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب کسی علاقے میں خشک سالی پیدا ہوجائے، کسی مقام سے بڑے پیمانے پر جنگلات کو کاٹ دیا جائے، یا زراعت میں ایسے ناقص طریقہ کار اور کیمیائی ادویات استعمال کی جائیں جو زمین کی زرخیزی کو ختم کر کے اسے بنجر کردیں۔براعظم افریقہ اس وقت سب سے زیادہ صحرا زدگی سے متاثر ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں اس وقت 25 کروڑ افراد صحرا زدگی کے نقصانات سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔

علاوہ ازیں ایک سو ممالک اور 1 ارب افراد صحرا زدگی کے خطرے کا شکار ہوجانے کی زد میں ہیں۔اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق دنیا بھر میں ہر 1 منٹ میں 23 ایکڑ زمین صحرا زدگی کا شکار ہو کر بنجر ہو رہی ہے۔عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں جاری خانہ جنگیاں بھی صحرا زدگی کو رونما کرنے کی ایک بڑی وجہ ہیں جو کسی علاقے کو پہلے قحط زدہ بناتی ہیں، زراعت کو نقصان پہنچاتی ہیں، پھر بالآخر وہ زمین صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے جہاں کچھ بھی اگانا ناممکن ہوجاتا ہے۔

علاوہ ازیں دنیا بھر کے موسموں میں ہونے والا تغیر یعنی کلائمٹ چینج، شدید گرم درجہ حرارت اور پانی کے ذخائر میں تیزی سے ہوتی کمی بھی زمین کو خشک کر رہی ہے اور صحرا زدگی کا عمل تیز ہوتا جارہا ہے۔ماہرین کے مطابق صحرا زدگی سے بچنے کا حل یہ ہے کہ زمینوں پر زیادہ سے زیادہ درخت اگائے جائیں تاکہ یہ زمین کو بنجر ہونے سے روک سکیں۔ اس کے لیے غیر آباد زمینیں بہترین ہیں جہاں کاشت کاری یا باغبانی کی جاسکتی ہے۔علاوہ ازیں آبی ذرائع کی مینجمنٹ کرنا اور انہیں احتیاط سے استعمال کرنا بھی بے حد ضروری ہے۔

العودة إلى الأعلى