پانچویں بین الاقوامی علمی کانفرنس کے دوران شریف العلما المازندرانی رح کی تالیفات کی تقریب رونمائی
حرم امام حسین ؑ کے زیلی ادارہ مرکز احیا التراث کربلاءنے( شریف العلما کا علمی ورثہ ) کے عنوان سے پانچویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔
ثقافتی و دینی ادارہ مرکز احیا التراث کے مدیر احسان خضیر عباس نے بین الاقوامی میڈیا سنٹر کو ایک بیان میں کہا کہ ہم نے یہ کانفرنس عالم الفقیہ الملقب بہ شریف العلما المازندرانی قدس سرہ کے علمی ورثے کو زندہ رکھنے کے لیئے منعقد کی۔اس کانفرنس میں عراق اور خارج عراق سے ۲۸ سے زائد محقیقین نے شرکت کی جہاں پر شریف العلما کی بحوث پر خاص طور سے بحث کی گئی اور آپ کی موثوقات و تالیفات کی نقاب کشائی کی گئی جن میں بعض مخطوطات ہیں۔ اور یہ مخطوطات اب مرکز احیا التراث کے پاس ہیں تاکہ مرکز ان قیمتی اثاثہ جات کو محققین تحقیق کا باب کھولا جا سکیں ۔
اورانہوں نے مزید کہا کہ اس کانفرنس میں عراق کی مختلف یونیورسٹیوں کے پروفیسز اور اسکالز کے علاوہ بین الاقوامی محققین نے بھی شرکت کی،جن میں ایران ،لبنان ،سعودیہ عرب ،اور بحرین شامل تھے ۔
جامعہ کربلا میں فیکلیٹی آف اسلامک اسٹیڈیز کے ڈئین اور اس کانفرنس کے علمی کمیٹی کے سربراہ جناب ڈاکٹر ضرغام کریم نے کہا کہ ہمارے لیئے مرکز احیا التراث ،کے توسط سے منعقدہ ایسی اہم کانفرنسز میں شرکت کرنا باعث افتخار ہے جو علما کے علمی میراث کو زندہ کرنے کے لیئے منعقد کی گئی اور خاص کرعلما کربلا میں سے ایک عالم دین کا جس کی علمی نور پورے فضا پر چھایا ہوا ہے اور وہ علامہ شریف العلما المازندارنی قدس سرہ ہیں جن کے بارے میں جو کچھ لکھ گیا یا بحوث کی گئی تھی ان سب کو جمع کرنے کی ایک کوشش ہے ۔اور ہم نے ان سب میراث کو علمی و دینی شکل میں تدوین کرنے اور اس کو منظر عام پر لانے کے لیئے اقدام کیا ۔
ڈاکٹر ضرغام نے مزید کہا کہ جامعہ علوم اسلامی نے ان ابحاث کا علمی طور سے جائزہ لیا جہاں پر ۴۰ چالیس سے زیادہ تحقیقات کی گئی جن میں سے ۲۸ بحوث یعنی تحقیقات کو علمی روش اور معیارات کی بنیاد پر قبول کیا گیا ۔
لبنان سے اس کانفرنس کے مشارک و محقق اسکالر الشیخ امین العاملی نے بین الاقوامی میڈیا سنٹر سے گفتگو میں کہا ،کہ اس طرز کی کانفرنسز کی اہمیت کسی سے مخفی نہیں ہے لہذا علما و فضلا کی علمی میراث اور علمی خدمات انے والی نسلوں تک منتقلی ضروری ہے اور ہم نے اس کانفرنس میں شیخ مرتضی انصاری رح کی تحقیق کے ساتھ شرکت کی ہے جن کا شمار شریف العلما کے بارز ترین شاگردوں میں سے ہوتا ہے اور اپ اس عظیم درسگاہ سے نکلے جہاں اپ نے یکساں طور سے علمی ، فقہی اور اصولی ابحاث کو جدیت اورتطور دی۔ اور طول تاریخ میں عالم جلیل شریف العلما المازندرانی سے متعلق تالیفات اور ابحاث کو نمو و ترقی دینے میں آپ کا ایک اہم کردار ہے۔
شیخ عاملی نے مزید کہا کہ عتبہ حسینہ علم اور علما اور انکے علمی میراث کو زندہ رکھنے کے لئے کرنے والی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ،عتبہ تاریخی ،علمی اور ثقافتی میدانوں میں مختلف جہات پر کام کر رہا ہے ان میں سے ایک عالم الجلیل شریف العلما کے علمی میراث کو زندہ کرنا ہے اوران کتب اور مخطوطات کو منظر عام پر لانا تاکہ اس علمی میراث کو آنے والی نسلوں کے لیئے روشنی کا سبب بنے اور محقیقن کے لیئے مادہ علمی و معرفی بنے۔
عباس نجم
ابو علی