ستائیس رجب بعثت یا معراج ؟

2022-02-28 15:31

روز بعثت بے شک انسانی تاریخ کا سب سے بڑا اور عظیم دن ہے کیونکہ اسی دن ایک عظیم انسان کے کاندھوں پرذمہ داری ڈالی گئی یعنی نور کی جانب انسانیت کو لے کر جانے کا اہتمام ہوا، اوراسی طرح تمام انبیاء کو مبعوث کرنے کا مقصد تمام ہوا ۔ لہذا یہ دن انسانی تاریخ کا عظیم ترین اور بابرکت ترین دن ہے

ستائیس رجب سنہ چالیس عام الفیل کو پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  غارحرامیں اپنے رب سے دعاؤمناجات میں مشغول تھے کہ اتنے میں فرشتہ وحی حضرت جبریل ع نازل ہوئے اور مبعوث برسالت کی خوش خبری  سنا دی  اورسورہ  علق کی آیات کی تلاوت کی۔
اس خداکا نام لیکرپڑھو جس نے پیداکیاہے، اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیداکیاہے ، پڑھو اور تمھارا پروردگار بہت کریم ہے
جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے اورانسان کو وہ سب بتادیاہے جواسے نہیں معلوم تھا۔
اس طرح خداکے نام اور توحید کے ساتھ تعلیم سے وحی و بعثت کا آغاز ہوا۔ یوم مبعث وہ دن ہے جس دن خداکی طرف سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  مبعوث بہ رسالت ہوئے۔ بعثت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم انسان کے  لئے شرک، بے انصافی، نسلی امتیاز اور جہل و فساد سے نجات پانے کی تحریک  کا آغاز ہے تاکہ انسان توحید، معنویت، اورعدالت وکرامت کی سمت قدم بڑھائے ۔
بعثت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم معنوی تحریک سے شروع ہوئی ۔اور عالم انسانیت میں ایک انقلاب برپاکردیا۔یہ برائی سے روکنے اور نیکیوں کی ترغیب دلائی۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  جب  مبعوث بہ رسالت ہوئی تو انسانیت کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی جانب حرکت کر نے کا موقع ملا،

مبعث نبوی اور معراج نبوی میں کیا فرق ہے؟

بہت سارے لوگ اس بات میں غلطی کرجاتے ہیں کہ 27 رجب کو معراج نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مناسبت ہے یا مبعث نبوی کی مناسبت ہے؟

مبعث نبوی ، یعنی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  پر جبرائیل وحی لے کر نازل ہوئے۔

چالیس سال کی عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  پر جبرائیل قرآن لے کر نازل ہوئے اور اسی دن پیغام رسالت پہنچایا اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ چالیس سال کی عمر میں رسول اللہ ﷺ مبعوث بہ رسالت ہوئے ۔

ہمارے نزدیک رسول اور امام پیدائش سے ہی بلکہ اپنی خلقت سے ہی رسول اور امام ہوتا ہے لیکن چالیس سال کی عمررسول اللہ صلی اللہ علیہ وآل وسلم کو کار رسالت کا سلسلہ شروع کرنے کا حکم دیا جاتا ہے ۔

مبعث نبوی کی مناسبت 27 رجب کے ساتھ خاص ہے اور یہی بات ہمیں معتبر کتابوں میں ملتے ہیں  ۔

جبکہ معراج نبوی کی مناسبت ایک قول کے مطابق 17 ماہ رمضان المبارک کے ساتھ خاص ہےاور ایک قول کے مطابق 21 ماہ رمضان المبارک کے ساتھ خاص ہے۔صاحب کتاب تقویم الشیعۃ نے یہی دو قول ذکر کئے ہیں اور انہی اقوال کے حوالہ جات مختلف شیعہ کتب سے ذکر فرمائے ہیں۔

 معراج نبوی یا اسراء نبوی : دونوں کا ایک ہی معنیٰ ہے اسراء کا معنی سیر ہے یعنی کسی کو کہیں لے جانا۔ جیسا کہ قرآن میں بھی ہے سبحان الذی أسریٰ

 یعنی سیراورسفر کے نتیجے میں معراج واقع ہوئی۔ لہذا اسراء نبوی اور معراج نبوی دونوں لفظ استعمال کئے جاتے ہیں۔

پس 27 رجب کا دن عید کا دن ہے تو اس کی مناسبت سلسلہ وحی کی ابتداء ہے اور قرآن کے نزول کا پہلا دن ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبعوث بہ رسالت ہونے کا دن ہے اور یقینا ًسب مسلمانوں کےلئے یہ عظیم دن ہے اور یہ ایک واضح غلطی ہے کہ اس دن کو معراج کا دن اور ستائیس27 رجب کی رات کو معراج کی رات کہا جاتا ہے اور شب معراج مبارک کی مناسبت سے لوگ جشن مناتے ہیں لیکن یہ اشتباہ ہے اور صحیح نہیں  ہے ہمارے پاس شیعہ مصادر میں کوئی ایسی روایت نہیں ہے کہ جس پر ہم اعتماد کر کے یہ فیصلہ کرسکیں کہ یہی 27 رجب معراج نبوی کے ساتھ مناسبت رکھتا ہے ۔

نتیجہ کلام: 27 رجب بعثت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ خاص ہے اور اسی مناسبت سے ستائیس رجب کی رات اور دن کو جشن منانا چاہئے  جبکہ معراج رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ماہ رمضان المبارک میں ہے ۔

منسلکات

العودة إلى الأعلى