دعا کی فضیلت و اہمیت

2024-05-02 04:03:18

جب قرآن مجید اور احادیث معصومین علیہم السلام کی جانب رجوع کرتے ہیں تو دعا کی فضیلت و اہمیت واضح ہو جاتی ہے جہاں پر اللہ تعالی دعا کرنے کا حکم دیتا ہے ارشاد باری تعالی ہوتا ہے : و قال ربّکم ادعونی استجِب لَکم ان الذین یستکبرون عن عبادتی سیدخلون جہنم داخرین۔

 اور تمہارے پروردگار نے فرما دیا ہے کہ مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا اور جو لوگ از راہ تکبر میری عبادت سے منہ موڈتے ہیں یقینا وہ ذلیل ہوکر عنقریب جہنم داخل ہونگے۔ 

دعا بنیادی طور پر اللہ اور بندے کے درمیان رابطہ کا بہترین ذریعہ ہے۔ دعا کرنے والے کے لیے دعا کے معنی اور مطالب کو سمجھنا از حد ضروری ہے تاکہ دعا قبولیت کے مکمل یقین اور اعتماد کے ساتھ کی جاسکے۔ دعا کا معنی مانگنے اور پکارنے کے ہیں ۔

پس اس آیت میں اللہ تعالی سے دعا مانگنے کا حکم ہوا ہے اور دعا کی قبولیت کا وعدہ بھی دیا ہے لہذا دعا اس یقین اور اعتقاد کے ساتھ مانگنا چاہیے کہ یقینا اسکی دعا قبول ہو نہ کہ تردد و شک کی حالت میں دعا کی جائے۔

بعض لوگ مشکل کے وقت خدا کو یاد کرتے ہیں لیکن جب مشکل دور ہوجائے تو خدا سے تکبر کرتے ہیں تو ایسے لوگوں کی قرآن مذمت کرتاہے : ان الذین یستکبرون عن عبادتی سیدخلون جھنم داخرین ( سور ہ مومن ٦٠ )وہ لوگ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عنقرین ان کو جہنم میں ذلت کے ساتھ ڈالونگا،


دعا حقیقت میں اللہ اور اس کے بندے کا رابطہ اور تعلق ہے اوربارگاہ خدا وندی میں دعا کرنا اللہ تعالیٰ کے محبوب و مقرب بندوں کا پسندیدہ عمل و مشغلہ رہا ہے کیونکہ انسان کی فطرت میں یہ امر ودیعت کردی گئی ہے کہ وہ اپنی زندگی کی پریشانیوں اور مصیبتوں میں اپنے خالق و مالک کی طرف متوجہ ہو اور ہمیشہ اس کی مدد کا طالب اور آرزو مند رہے ۔ 


دعا ہی کے ذریعے سے مومن اپنی حاجات اور مرادیں اللہ کے حضور سے پیش کرتا ہے اور اپنی مرادیں پاتا ہے یہی مومن جب اللہ کی بارگاہ میں اپنی عرضی پیش کرتا ہے تو اسے ایک روحانی و معنوی سکون ملتا ہے اور وہی سکون درحقیقت اس کا کل سرمایہ ہوتا ہے اور اس سے مسرت و خوشی محسوس کرتا ہے اور اس سے بڑی توانائی کوئی اور چیز نہیں ہوسکتی ہے شاید یہی وجہ ہو کہ دعا کو مومن کا اسلحہ قرار دیا گیا ہے۔

اور جو لوگ دعا اور مناجات و را ز و نیاز کو فراموش کرتے ہیں اور دعا جیسی عبادت سے روگردانی اختیار کرتے ہیں تو ایسے افراد نامطلوب نفسیاتی و اجتماعی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔ 

جیسا کہ معروف روانشناس ایلکس کارل کہتا ہے کہ 

جس قوم وملت میں دعا کا فقدان ہو وہ پستی وذلت کی طرف چلی جاتی ہے اور جس معاشرے میں دعا کا فقدان ہو وہ اکثر فساد وزوال پزیر ہوتی ہے ۔

البتہ دعا کی اہمیت کو واضح کرنے کے لیئے چند روایات کو تبرکا و تیمنا ذکر کریں گے

يَا مُوسىٰ مُرْ عِبادِي يَدْعُونِي عَلى مَا كَانَ بَعْدَ أنْ يَقِرُّوْا بِي أنِي أَرْحَمُ الرَاحِمِينَ۔‏

اے موسیٰ میرے بندوں کو حکم دو کہ وہ مجھے پکاریں اور ساتھ یہ اقرار کریں کہ میں ارحم الراحمین ہوں ۔

(کتاب الوافی، فیض کاشانی۔ج۲۶ص۱۲۶)

يَا عِيسَى تَقَرَّبْ إِلَى الْمُؤْمِنِينَ وَ مُرْهُمْ أَنْ يَدْعُونِي مَعَك‏

اے عیسیٰ مومنین کے قریب جاو اور ان کو حکم دو کہ وہ آپکے ساتھ مل کر دعا کریں۔

(وسائل الشیعہ ج۷ ص۱۰۴ )

حضرت موسیٰؑ و عیسیٰؑ جیسے بزرگ ترین انبیاء بلکہ خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفٰیؐ کو دعا کے لئے مامور کرنا دعا کی فضیلت واہمیت پر بہترین دلیل ہے۔

پیغمبراکرمؐ اور آئمہؑ کے فرامین میں بھی دعا کی اہمیت و فضیلت روز روشن کی طرح واضح ہے ۔ پیغمبراکرمؐ فرماتے ہیں ۔

  یَا عَلِيُّ، أُوصِيكَ بِالدُّعَاءِ فَإِنَّ مَعَهُ الْإِجَابَة۔                

اے علیؑ میں تمہیں دعا کی سفارش کرتا ہوں بے شک دعا کے ساتھ قبولیت ہوتی ہے

قال الامام علی علیہ السلام : الدُّعَاءُ تُرْسُ الْمُؤْمِنِ وَ مَتَى تُكْثِرْ قَرْعَ الْبَابِ يُفْتَحْ لَك‏

امام علیؑ فرماتے ہیں دعا مومن کے لئے ڈھال اور نگہبان ہے (مصیتوں اور مشکلات سے حفاظت کرتی ہے) جب کثرت سے دوازہ کھٹکھٹاو گے تو تمہارے لیے کھول دیا جائے گا۔)


قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم :اَلْدُّعَاءُ مُخ الْعِبَادَةِ وَلَا یُھْلَکَ مَعَ الّدُعَاءِ اَحَدُ

رسول اکرمؐ: دعاعبادت کی اصل اور بنیاد ہے دعا کی صورت میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوتا۔


سُئِلَ الامام الباقر علیہ السلام : أَيُّ الْعِبَادَةِ أَفْضَلُ فَقَالَ مَا مِنْ شَيْ‏ءٍ أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْ أَنْ يُسْئَلَ وَ يُطْلَبَ مِمَّا عِنْدَهُ وَ مَا أَحَدٌ أَبْغَضَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ مِمَّنْ يَسْتَكْبِرُ عَنْ عِبَادَتِهِ وَ لَا يَسْأَلُ مَا عِنْدَه‏ ‏

امام محمد باقرؑ سے راوی نے پوچھا کہ کونسی عبادت افضل ہے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالی سے اس چیز کا سوال اور طلب کرنا جو اس (ذات) کے ہاں موجود ہے افضل ترین عبادت ہے اور جو شخص اللہ کی عبادت سے تکبر کرتا ہے اور دعا نہیں کرتا وہ اللہ کے ہاں مبغوض ترین انسان ہے ۔


قال علی علیہ السلام : أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ فِي الْأَرْضِ الدُّعَاءُ، وَ أَفْضَلُ الْعِبَادَةِ الْعَفَاف

حضرت علیؑ فرماتے ہیں کہ خدا کے نزدیک زمین پر محبوب ترین عمل دعا ہے۔اور بہترین عبادت پاکدامنی ہے۔

العودة إلى الأعلى