اسلام آباد میں واقع مکتب اہل بیت ع کا معتبر اور اہم ترین تعلیمی ،تحقیقاتی ،تربیتی اور تبلیغی ادارہ
مملکت خداداد پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع جامعۃ الکوثر کو عالمی سطح پر حوزہ ہائے علمیہ کے درمیان نمایاں مقام حاصل ہے اس ادارے کو یہ کامیابی و منفرد مقام وکیل مرجعیت مفسر قرآن آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی طاب ثراہ کے وژن اور محنت سے حاصل ہوا
اس عظیم علمی مرکز کا سنگ بنیاد زعیم حوزہ علمیہ آیت اللہ العظمی سید ابو القاسم الخوئی قدس سرہ کے حکم پر آپ کے فرزند ارجمند اور الخوئی فاونڈیشن کے سربراہ علامہ سید محمد تقی الخوئی رح نے رکھا
۲۰۰۲ ء میں باقاعدہ تعلیمی پروگرام کا آغاز ہوا- اس عظیم درسگاہ میں دینی و دنیاوی تعلیم کی غیر منطقی تقسیم کو ختم کر کے اسلامی تعلیمات کی اصالت اور فکر ساز پہلو کو اجاگر کرنے کے لئے تعلیم و تربیت کا ایسا نظام قائم کیا گیاکہ جس میں علم کے قدیم و جدید کا غلط تصور موجود نہ ہو ، کیونکہ قرآن کریم کی تعلیمات ہر دور کے لئے جدید ہیں اور ہر نسل کے لئے تازگی و طراوت اور روح پرور مفاہیم رکھتی ہیں ۔
جام کوثر ساقیٔ کوثر بھی دیں گے حشر میں دست ساقی سے عنایت مجھ کو پیمانہ ہوا
اہداف
کربلا انٹرنیشنل نیوزایجنسی کو دئے گئے انٹریوو میں ،وکیل مرجع دینی اعلی اور جامعہ الکوثر کے مدیر علامہ انور علی نجفی نے جامعہ الکوثرکی قیام کا مقصد بیان کرتے ہوئے فرمایا ، اس عظیم ادارے کو اہداف کو تین بنیادی نکات میں جمع کیا جاسکتا ہے ۔
1 پاکستان کے طول و عرض سے قابل و لائق ترین طلباء کولانا، اور انہیں دینی علوم کے ساتھ جدید علوم سے آراستہ کرنا ۔
2 ایک ایسے مثالی درسی نظام کی تشکیل جو حوزوی اور جدید علوم کے درمیان حسین امتزاج کا حامل ہو ۔
3 ایسے افراد کی تعلیم و تربیت کرنا جو مختلف فورم بالخصوص میڈیا میں مکتب اہل البیت علیہم السلام کی صحیح ترجمانی اور تحفظ کر سکیں اور وہ بدعتوں اور منحرف افکار کا سد باب کرسکیں۔
پاکستان میں مکتب اہل بیت علیہم السلام کے سب سے بڑے علمی مرکز جہاں طالب علم اعلی دینی اور دنیوی تعلیم ایک ساتھ حاصل کر سکتے ہیں ، کے نظام کے بارے کئے گے سوال کے جواب میں شیخ انور علی نجفی نے فرمایا
جامعہ الکوثر وہ شیعہ دینی مرکز ہے جہاں پر فقہ و اصول کے علاوہ تفسیر و علوم قرآن ، حدیث و علم رجال ، اقتصاد اسلامی ، سیرت و کلام کے باقاعدہ دروس ہوتے ہیں اور انگلیش لینگویج کا کورس بھی کیا جاتا ہے ۔
حوزہ علمیہ کی اصالت کو برقرار رکھتے ہوئے جدید طرز تعلیم و تربیت، بروقت امتحانات ، تحریر و تقریر کے مقابلے جات ، ملكی و بين الاقوامی تعلیمی و تفريحی دوره جات بھی اس جامعہ کا طره امتیاز ہے۔
الحمد للہ اسی وجہ سے اکثر ملکی و بین الاقوامی علمی پروگرامز اور سمینار میں مکتب اہل بیت ع کی بھر پور نمائندگی کوثر ہی کے طلاب و اساتذہ کرتے ہیں
تحقیق پر مبنی نظام تعلیم کی بدولت جامعہ کے اساتذہ و طلاب اب تک 130 کتابیں اور سینکڑوں مقالہ جات تحریر کر چکے ہیں جامعہ الکوثر کا نمائندہ تحقیقی رسالہ "مجلہ الکوثر" کے علاؤہ طلاب کے مقالے ایچ ای سی کے میگزینز میں نشر ہوتے ہیں۔
علامہ انور نجفی نے مزید کہا کہ تعلیم و تربیت کے مربوط اور جدید نظام کے ساتھ ساتھ جامعہ الکوثر کے دیدہ زیب کمپلکس کو بھی تمام لازمی سھولیات سے اراستہ کیا گیا۔
اقدامات اور کامیابیاں
دوسری جانب علامہ انور نجفی نے کہا کہ جامعہ الکوثراپنے قیام کے بیس سال سے زائد عرصے میں پاکستان کے تعلیمی اداروں میں ایک ممتاز اور مظبوط علمی مقام حاصل کر چکا ہے۔
اس مختصر عرصے میں جامعہ الکوثر سےفارغ تحصیل ہونے والے سینکڑوں طلاب ملک کے طول و عرض میں مساجد،مدارس ،سکولز ،کالجز، یونیورسٹیز محقیقن ،مدرسین ، خطباء اور مختلف اداروں کے منتظمین بن کر قوم اور ملک کی تعمیر و ترقی میں قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں
یا پھر اعلی دینی تعلیم کے حصول کے لئے حوزہ علمیہ نجف الاشرف کا عزم کرتے ہیں ، اس وقت حوزہ علمیہ نجف اشرف میں جامعہ الکوثر کے 80 سے زائد طلاب کرام تحصیل علم کے ساتھ ساتھ تحقیق و تدریس میں نمایاں مقام رکھتے ہیں جبکہ 17 طلاب پی ایچ ڈی مکمل کر چکے ہیں اور ملک کی معتبر حکومتی اور پراویٹ یونیورسٹیز میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں، نیز70 سے زائدطلاب ایم فل کر چکے ہیں ،
انسانیت کی فلاح وبہبود کے لئے اٹھائے گئے اقدامات۔
علامہ انور نجفی نے جامعہ الکوثرکی طرف سے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے اٹھائے گے اقدامات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا چونکہ الکوثر نجف الاشرف میں موجود مرجع دینی کے تابع ہے اس لیے یہاں سے تعلم ،صحت کے علاوہ دیگر فلاحی کاموں کے زریعے مومنین کی داد رسی کی جاتی ہے
اس وقت پاکستان کے مختلف صوبوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے (34) دینی مدارس، جدید تعلیم کے لئے اسوہ ایجوکیشن سسٹم کی شکل میں ایک جامع نظام تعلیم جو 75 سے زائد سکولوں اور کالجوں کا ایک خوبصورت گلدستہ ہے
جن میں ایک دہائی سے فیڈرل بورڈ میں ٹاپ پوزیشن کا حامل اسوه کالج اسلام آباد بھی شامل ہے ۔ اسوہ ایجوکیشن سسٹم میں اس وقت 25 ہزار طلاب زیر تعلیم ہیں جبکہ یہاں سےفارغ تحصیل ہونے والے 50 ہزار سے زائد طلاب زندگی کے مختلف شعبوں میں ملک و قوم کی بہترین خدمات انجام دے رہے ہیں
الکوثر کالج فار ویمن ، کیمبریج یونیورسٹی سے الحاق شدہ ، عالمی معیار کا ادارہ ہے جو کنیزان زہراء کی تعلیم و تربیت کے مشن کو جدید تقاضوں کے مطابق آگے بڑھا رہا ہے
جبکہ حفظ قرآن کے 6 ادارے اور سینکڑوں دینیات سنٹرز قائم ہیں ، ملک کے طول وعرض میں 1000 سے زائد مساجد کی تعمیر ،
غریبوں کی مدد اور غربت کے خاتمے کا بے مثال منصوبہ مدینہ اھل بیت جو کہ 240 کنال پر محیط 378 گھروں پر مشتمل رہائشی کالونی ہے جہاں اس وقت 2645 افراد رہائش کے ساتھ کھانا ، تعلیم اور صحت کی مفت سہولیات حاصل کر رہے ہیں ۔
جبکہ صحت کے شعبے میں
میں ، پند دادن خان ، خیر پور سندھ ، چنیوٹ ، اسلام آباد اور سکردو میں مجموعا 300 بیڈز کے ہسپتال تعمیر فرمائے
جبکہ زلزلہ و سیلاب سے متاثرین کے لئے 14000 گھروں کی تعمیر اور اسلام آباد ،کشمیر،پارچنار اور چکوال میں یتیم خانوں کی تعمیر وغیرہ بطور مثال ذکر کئے جا سکتے ہیں۔
یہ تمام فلاحی کام مرجع دینی آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ العالی کے زیر سایہ اور محسن ملت آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی طاب ثراہ کی بصیرت و بابرکت حیات سے ممکن ہوا ۔
عتبات عالیات کے ساتھ تعاون
عتبات عالیات کے ساتھ تعاون کے امکانات کے بارے میں علامہ انور نجفی نے کہا
جامعہ الکوثر عراق کے مقدس مقامات اور خاص طور پر حرم امام حسین ؑ کے ساتھ گہرے روابط کا حامل ہے ۔ عتبہ علویہ کےتعاون سے الغدیر فیسٹول، عتبہ عباسیہ کے تعاون سے فاطمہ سبیل نجات جبکہ حرم امام حسین ؑ کی تعاون سے سالانہ اسبوع ثقافی نسیم کربلا کے زریعے تعلیمات محمد و آل محمد کو پہچانے کا اہتمام کرتے ہیں تاکہ معاشرے کو ثقلین سے متمسک رکھ سکیں
اورانشااللہ جلد حرم امام حسین کے زیلی شعبہ اعلام دولی کے زیر اہتمام مرکز امام حسین ؑ ثقافتی سنٹر کو کھولا جا رہا ہے تاکہ پیغام کربلاء زیادہ سے زیادہ پہنچ سکیں