بچوں کے لئےانٹرنٹ کے نقصانات
ہم اپنے بچوں کو اس سے کیسے بچائیں؟
بچے کی دنیا آزاد ، بے فکر اور خوشیوں سے بھری ہوئی دنیا ہے۔ بچپنے میں بچوں کے خیالات پاکیزہ، جذبات خالص اوراس کےخواب شاندار ہوتے ہیں۔ یہ وہ دنیا ہے کہ جس میں بچے کو کسی چیز کی پریشانی محسوس نہیں ہوتی۔ وہ اپنے کھیل کود جیسی سرگرمیوں میں مگن رہتا ہے۔ یہ اس کی خوش و خرم زندگی کے میدان کی جانب پہلا قدم ہوتا ہے۔ بچے جگر گوشے ، زندگی کے غنچے اور کھلے ہوئے پھول اور زخموں کے مرحم ہوتے ہیں۔ بچے مستقبل اورانسانیت کے ذخیرے اور اس کے مستقبل شمار ہوتے ہیں۔ لہذا ضروری ہے کہ ہم ان کے نشو نما کے لئے مناسب ماحول فراہم کریں تاکہ یہ بچے کل بڑے ہوکر معاشرے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔ کیونکہ بچے آیندہ کے معمار کہلاتے ہیں۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر ابراہیم صفاء الصائغ نے ہمارے ساتھ ایک گفتگو میں بچوں کے لئے انٹرنٹ کے نقصانات اور ان سے بچنے کی راہوں کے بارے روشنی ڈالی
جس کی تفصیل ہم ذیل میں درج کرتے ہیں:
سوال: بچوں پر ٹیلیویژن کے مقابلے میں انٹرنٹ کا کتنا اثر ہے؟
جواب: ٹیلیویژن کے مقابلے میں انترنٹ کا منفی اثر زیادہ ہے۔ کیونکہ انٹرنٹ پر جو چیزیں دکھائی جاتی ہیں وہ مختلف قسم کی اور خیالات کے لحاظ سے نئے بھی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ مواد دلفریب ہوتے ہیں۔ ان کے بہت سارے پروگرام بچوں کی عمر کے ساتھ کسی طرح کی کوئی مناسبت نہیں رکھتے۔ یہ پروگرام اکثر تو کمرشل اور اشتہارات کی خاطر بنائے جاتے ہیں۔ ان میں جو آئیڈیاز پیش کئے جاتے ہیں زیادہ تر کسی اچھے مقابلے کے لئے درست بھی نہیں ہوا کرتے۔ بعض چیزیں تو ایسی لوڈ کی جاتی ہیں جو غیر انسانی ، غیر اخلاقی، تشدد و اشتعال سکھانے کا سبب بنتی ہیں۔ انٹرنٹ پر ایسے پروگراموں کا کثرت سے ہونا بچے کے نفسیات ، اس کے افکار اور جذبات پر برا اثر ڈالتا ہے جس کو بچہ برداشت بھی نہیں کرسکتا۔ نتیجے میں وہ چڑ چڑا اور رنجیدہ خاطر ہو جاتا ہے۔
اس کے مقابلے میں ٹیلیویژن کے پروگرام کسی حد تک مثبت اور پر سکون ہوتے ہیں۔ ان میں طرح طرح کی نئی چیزیں نہیں ہوتی ہیں۔ اسی طرح اکثر تو ایسا ہوتا ہے کہ ٹی وی گھر کے سارے افراد مل کر بھی دیکھ رہے ہوتے ہیں جن میں خود والدین بھی شامل رہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بچہ کسی ایسے چینل کو دیکھ نہیں سکتا جو اس کے لئے نقصان کا باعث بنے۔
بعض ماہرین کی رائے یہ ہے کہ بچہ بہت ساری مفید چیزیں اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل کود کے ذریعے سیکھتا ہے۔ اگر آج کے دور میں یہی بچہ جب کھیل کود کے میدان سے دور ہو تو وہ یہ مفید چیزیں کہاں سے سیکھ سکے گا؟
کیا یہ الیکٹرونک کھیلیں اس تعلیم کی جگہ لے سکتے ہیں؟ کیا وہ چیزیں جن کو بچہ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر کھیلتے ہوئے سیکھنا چاہیئے۔ اس کا نعم البدل کمپیوٹر کے گیمز بن سکتے ہیں؟
یہ بات بڑی دقیق اور انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس لئے کہ درحقیقت بچہ جب کمپیوٹر کے گیمز میں مصروف ہوتا ہے تو وہ ایک ایسے جامد آلے کے ساتھ کھیل رہا ہوتا ہے جس کا کھیل پہلے سے ہی تیار شدہ ہوتا ہے۔ اس میں انسانی عبارتیں ، جملے یا آزاد جوابات نہیں ہوتے۔ جبکہ اس کے برعکس یہی بچہ جب اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر میدان میں کھیلتا ہے تو ایک دوسرے کے ساتھ جملوں کا رد بدل بھی کرتے ہیں ، ایک دوسرے کو ٹکر بھی مارتے ہیں جس کے ذریعے ان کی جسمانی طاقت کا بھی اندازہ ہوتا ہے ، ایک دوسرے کے اخلاقیات اور ادب وغیرہ کا بھی پتہ چلتا ہے۔ مثلا جب وہ آپس میں الجھتے ہیں تو ساتھ میں وہ یہ بھی سیکھ لیتے ہیں کہ ان کو آپس میں صلح بھی کرنی چاہئیے اور اپنی دوستی کو باقی بھی رکھنی چاہیئے یوں وہ ایک دوسرے کے احترام کا طریقہ بھی سیکھ لیتے ہیں۔ یہ دوستی برسوں تک ان کے درمیان باقی رہتی ہے اور اسی کی روشنی میں وہ اپنی زندگی کا سامان بھی فراہم کرتے اور اپنے آیندہ کی زندگی کے بہترین خطوط بھی معین کر سکتے ہیں۔ یہ سب اس وقت ہی ہو سکتا ہے کہ جب بچے ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح فطری اور طبیعی دوستیوں کے ماحول میں آگے بڑھیں اوریہ تو جب تک وہ جسمانی طور پر کھیل کے میدان میں نہ جائیں حاصل نہیں ہوسکتا۔
وہ الیکٹرونک چیزیں جو کھیل کے لئے بنائی جاتی ہیں جیسے play station وغیرہ کیا یہ مساوی ہے اس نقصان کے جو بچے کو انٹرنٹ سے کھیلنے سے ہوتا ہے؟ ہرگز برابر نہیں۔ اس لئے کہ جو چیز کھیل کے لئے بنائی گئی ہے مثلا یہی play station اس کا نقصان انٹرنٹ کے نقصان سےکم ہے۔ اس لئے کہ یہ صرف کھیل ہی کے لئے بنایا گیا ہے۔ جبکہ انٹرنٹ میں ہر چیز ہے۔ اس کھیل والے سامان میں ممکن ہے کہ بچہ کچھ دیر کھیلنے کے بعد تھک جائے لیکن انٹرنٹ میں کھیلے گا تو کبھی اس کو تھکاوٹ کا احساس نہ ہوگا۔ کیونکہ انٹرنٹ بچے کو طرح طرح کی چیزوں میں جکڑ کے رکھ دیتا ہے اور اس طرح کی نئی نئی چیزیں بچے کے لئے خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔ اس لئے کہ بچہ اس کا نقصان نہیں سمجھ سکتا اور اوپر سے اس کا کوئی نگران بھی نہیں ہے۔
بہت ساری تحقیقات اور مطالعات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ انٹرنٹ بہت ساری بیماریوں مثلا تنہائی کا بھی سبب بنا ہے۔ کس طرح ان بیماریوں کا مقابلہ کیا جائے؟ اور کون اس قسم کی بیماریوں کا ذمہ دار ہے؟
یہ بات بھی تاکید کے ساتھ کی جائے گی کہ انٹرنٹ نظریات کے جذب کرنے اور وقت کو چرانے کا مؤثر ذریعہ ہے۔ یہ ممکن ہے کہ ایک آدمی گھنٹوں انٹرنٹ پر بیٹھے اور اس کو اتنے سارے وقت کے ضیاع کا احساس نہ ہو۔ یہ وہ سبب ہے جس کی وجہ سے ایک آدمی دوستوں اورمعاشرے سے کٹ کے تنہائی میں رہنے کا عادی ہوجاتا ہے۔ جبکہ دوسری جانب تعلقات اور مختلف مہارتوں کو سیکھنے کے لئے آدمی کا ہر وقت معاشرے میں حاضر رہنا ضروری ہے۔ لہذا اس تنہائی کا علاج صرف اسی صورت ممکن ہے کہ جب آدمی روزانہ معاشرے میں فزیکلی طور پر موجود رہے۔
بچوں کے ہاتھ میں smart decivices دینے کے کئی منفی پہلو ہیں۔ ان منفی اثرات کا مقابلہ کیسے کیاجاسکتا ہے اور کیسے ان منفی پہلوؤں کو مثبت پہلوؤں میں بدلا جاسکتا ہے؟
حل یہ ہے کہ انٹرنٹ کو ایک قانونی صورت دے کر ہی مفید بنایا جائے۔ مثلا جس وقت بچہ انٹرنٹ دیکھتا ہے اس وقت نٹ کا جو پروگرام بچہ دیکھے گا اس پر والدین خود نگرانی کریں، ان کے لئے نٹ کا وقت معین کریں۔
یہ اس وقت ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر بچوں کے انٹرنٹ کو حد سے زیادہ استعمال کرنے کی صورت میں جو خطرات گردش کرتے ہیں مثلا آٹزم اور دہشت گردی۔ اس کو بروقت کنٹرول کیاجائے۔
البتہ یہ بات صحیح نہیں ہے اس لئے کہ آٹزم کی بیماری ایسا مرض ہے جو بچے کی نشو نما کے ساتھ ہی بڑھتا ہے۔ لیکن یہ دو سال کی عمر کے بعد ظاہر ہوتا ہے۔ جی ہاں ، اگر کسی میں یہ بیماری موجود ہو توانٹرنٹ اس بیماری میں مزید شدت کا باعث بنتا ہے۔ اس بیماری کے وجود میں آنے کا سبب نہیں بنتا ہے۔ لیکن جہاں پر دہشت گردی کا تعلق ہے ہاں یہ بہت ممکن ہے کہ یہ دہشت گردی کا سبب بنے۔ اس لئے کہ سوشل میڈیا کی سائٹس پر تشدد اور غنڈہ گردی کی تفصیلات اور اشارات پر مشتمل ہیں۔ جس کی وجہ سے ایک نوجوان خیال کرتا ہے کہ ساری دنیا دہشت گرد ہوگئی ہے اور یہ کہ تشدد اور دوسروں کا استحصال کرنا آج کے دور کا معمول بن چکا ہے لہذا اس کو جان لینا چاہئیے، اس کا تجربہ کرنا چاہئیے اور اس کے مطابق چلنا چاہئیے۔
سوال: اس کے علاوہ انٹرنٹ اور کس قسم کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے؟ والدین بچوں کو کس چیز کی نصیحت کرتے ہیں؟
جی ہاں، انٹرنٹ کا زیادہ نقصان اس وقت ہوتا ہے جب بچے کو آزاد چھوڑ دیا جائے اس پر کسی قسم کی نگرانی نہ کی جائے۔ نہ بچے کو انٹرنٹ سے استفادہ کرنے کا کوئی وقت معین کیا جائے۔ ایسے موقع پر بچے کے لئے متعدد مشکلیں وجود میں آتی ہیں جن میں سے بعض یہ ہیں:
۱۔ بچہ والدین اور اساتذہ کے سامنے بدتمیزی کا رویہ سیکھنے لگتا ہے۔
۲۔ زندگی کے حسن کے احساس سے محروم ہوجاتا ہے۔
۳۔ معاشرتی میل جول سے دور ہوجاتا ہے۔
۴۔ بلیک میلنگ اور اس کی وجہ سے وارد ہونے والے نقصانات کا شکار ہوجاتا ہے۔
۵۔ ایسی چیزوں سے واقف ہوجاتا ہے جو بچے کی عمر کے لحاظ سے غیر مناسب یا نقصاندہ ہوتی ہیں۔
آخری سوال یہ کہ کس طرح ممکن ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو بعض الیکٹرونک سائٹس کی طرف سے فروغ دیے جانے والے غلط قسم کے نظریات سے بچائیں؟
اس کا جواب یہ ہے کہ ہم اپنی جدید نسل کو انٹرنٹ کے استعمال کرتے وقت نزدیک سے نگرانی رکھیں، ان کو مسلسل اس کے فوائد و نقصانات سے آگاہ کریں ، ان کو انٹرنٹ استعمال کرتے وقت لمبے وقت کے لئے اکیلے نہ چھوڑیں، ان کو انٹرنٹ استعمال کرنے سے پہلے اس سے صحیح استفادہ کا طریقہ بتادیں اور استعمال کے لئے ایک وقت اور موقع معین کریں۔ نیز انٹر نٹ کے ذریعے وہ کن چیزوں کو دیکھے ان کو معین اور مشخص کریں۔ اسی طرح ابتدا ہی سے بچے کی صحیح طریقے سے تربیت کریں، بچے کو سمجھادیں کہ وہ جھوٹ نہ بولے اسی طرح اس کو عام اخلاقی اصولوں کی پابندی کی تربیت دیں۔