ماہ صیام کی فضیلت خطبہ شعبانیہ کی روشنی میں

2024-03-15 19:35

خدا وند کریم نے بنی نوع انسان کی تخلیق کے بعد اس کی ہدایت اور جس مقصد کے واسطے پیدا کی ہے اس کو پورا کرنے کا بھی برابر انتظام و انصرام کیا ہوا ہے اور اس مقصد کو پورا کرنے کے مختلف اسباب و وسائل بھی دئے ہیں وہ مقصد یقینا خدا کی بندگی کرنا ہے اور خدا کی بندگی اور خدا کے قریب ہونے کا بہترین ذریعہ ماہ مبارک رمضان ہے اور یہ تب ممکن ہے کہ انسان اس مقدس ماہ کی عظمت و اہمیت کو جاننے اور اسکی مکمل آگاہی حاصل کرے اور اس مبارک ماہ کے اعمال و احکام کی معرفت حاصل کرے

اور ماہ مبارک رمضان کی عظمت و اہمیت کو جاننا کا بہترین مصدر و ذریعہ وہ معروف خطبہ ہے جس کو رسول اکرم صل اللہ علیہ و آل وسلم نے شعبان معظم کے آخری دنوں میں ارشاد فرمایا، جو کہ خطبہ شعبانیہ کے نام سے معروف ہے۔

اس خطبہ کے اوائل میں رسول خدا صل اللہ علیہ و آل و سلم نے مسلمانوں کو ماہ مبارک رمضان کی آمد کی خوشخبری دیتے ہوئے ماہ صیام کی عظمت و اہمیت کو بیان کیا ہے اگر انسان فقط ان الفاظ پر غور کریں تو ماہ مقدس کی معرفت و آگاہی کے لیئے کافی ہے ۔

اب یہاں پر قارئین کرام کو اس خطبے کے وہ معروف جملے جن کو رحمت للعالمین ، اور " ما ینطق عن الھوی ان ھو الا وحی یوحی" کے مالک نے زبان وحی سے ارشاد فرمایا اس خطبے کے بعض حصے کو پیش کریں گے اور مختصر تشریح ضرورت کے مطابق کریں گے تاکہ اس مقدس ماہ کی جو عظمت و فضیلت ہے وہ واضح ہوجاے۔

امیرالمؤمنین علی علیہ السلام سے روایت ہے:وہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہمارے سامنے ایک خطبہ دیا اور فرمایا

 أیُّهَا النّاسُ ، إنَّهُ قَد أقبَلَ إلَیکُم شَهرُ اللّه ِ بِالبَرَکَةِ وَالرَّحمَةِ وَالمَغفِرَةِ ،

اے لوگو! اللہ کا عظیم مہینہ برکت،رحمت اور مغفرت کے ساتھ تم تک آ پہنچا ہے ۔

پس یہاں پر رسول خدا ص نے اس مبارک مہینے کو شہر خدا سے تعبیر کیا ویسے تو تمام مہینے اللہ کے ہی مہینے ہیں لیکن ماہ صیام اپنی خاص عظمت ،شرافت وبزرگی رکھتا ہے اور اسی وجہ سے اس ماہ مقدس میں خدا کی اطاعت و بندگی اور خدا کی خوشنودی اور نزدیکی حاصل کرنے کے تمام مواقع موجود ہیں اور روحانی کمالات حاصل کرنے کا وسیلہ موجود ہے اس ماہ کو روایات میں شہراللہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔

شَهرٌ هُوَ عِندَ اللّه ِ أفضَلُ الشُّهورِ ، وَأیّامُهُ أفضَلُ الأَیّامِ ، ولَیالیهِ أفضَلُ اللَّیالی ، وساعاتُهُ أفضَلُ السّاعاتِ

یہ وہ مہینہ ہے جو اللہ کے نزدیک مہینوں میں سے سب سے افضل مہینہ ہے ، اسکے دن سال کے باقی دنوں سے افضل، اسکی راتیں سال کی دوسری راتوں سے برتر اور اسکے لمحات سال کے دیگر لمحات سے افضل ہیں۔

اس کے بعد رسول خدا نے کچھ یوں تعبیر کی ہے اور فرمایا

یہ وہ مہینہ ہے جس میں تم کو اللہ کا مہمان بننے کی دعوت دی گئی ہے اور اس کی جانب سے عزت واحترام عطا کیاگیا ہے۔

پس اللہ کی مہمان بننے کی دعوت دی گئی ہے اور انسان کو ذرا ان جملوں پہ غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کس کا مہمان بننے جا رہا ہے کہیں اس مقدس ماہ میں اس عظیم ذات جس نے اسے وجود کی نعمت سے نوازا ہے کہیں اس کے دسترخوان میں بیٹھ کر اسکی نافرمانی تو نہیں کررہا ہے کیونکہ وہ ماہ صیام میں خدا کا مہمان ہے لہذا مہمانی کا پورا پورا حق یوں ادا کریں جس سے خدا کی خوشنودی حاصل ہو اور وہ طریقہ خدا کی اطاعت و بندگی کرنا ہے۔

اس مہینے میں تمہاری سانسیں اللہ کی تسبیح ،تمہارا سونا عبادت، تمہارا عمل بارگاہ خدا میں مقبول اور تمہاری دعا قبول ہے۔

پس رسول خدا نے رمضان المبارک کی عظمت کو بیان فرمایا اور انسان کو اس ماہ میں اس کریم ذات کا مہمان بننے کا شرف بخشا ہے جو اپنی جود و سخا میں بے مثال ہے لہذا اس کریم ذات کی مہمان نوازی کے عظیم جلووں کو بیان کیا ہے جہاں بندہ اس کریم میزبان سے مانگے وہ عطا کرتا ہے اس کی دعاووں کو مستجاب کرتا ہے اور اسکے اعمال کو شرف قبولیت بخشتا ہے اور اس ماہ میں اللہ کے جود و کرم کا ایک جلوہ جہاں انسان سانسیں لیتا ہے اسکو بھی تسبیح قرار دیا اور سونے کو عبادت کا درجہ عطا کیا۔

اس کے بعد آپ ص نے اس ماہ مبارک میں روزہ داروں وظائف اور احکام کی عظمت کو بیان کیا ہے جو کہ اس خطبے کا دوسرا محور و پہلو ہے فرمایا

فَاسأَلُوا اللّه َ رَبَّکُم بِنِیّاتٍ صادِقَةٍ وقُلوبٍ طاهِرَةٍ أن یُوَفِّقَکُم لِصِیامِهِ وتِلاوَةِ کِتابِه

تو خدا سے نیک نیتی اور پاکیزہ دل سے یہ دعا مانگو کہ وہ تمہیں اس مہینے میں روزہ رکھنے اور قرآن کی تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

بے شک بد نصیب انسان وہ ہے جو اس عظیم مہینے میں اللہ کی مغفرت سے محروم رہا۔

اور اس مہینے میں بھوک اور پیاس کو محسوس کرکے قیامت کی بھوک اور پیاس کو یاد کرو۔

اور اپنے تنگدستوں اور بے نواؤں کی مالی مدد کرو،بزرگوں کا احترام اور چھوٹوں سے شفقت سے پیش آؤ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی اختیار کرو۔

اور اپنی زبان کو قابو میں رکھو اور جن چیزوں کو دیکھنا حرام ہے ان سے اپنی نظریں نیچی کرلو اور جن چیزوں کو سننا جائز نہیں ان سے اپنے کان بند کرلو۔

یتیموں کے ساتھ رحم دلی اور شفقت سے پیش آؤ تاکہ تمہارے اپنے یتیموں کے ساتھ رحم دلی اور محبت سے پیش آیا جائے اور رب کی بارگاہ میں اپنے گناہوں سے توبہ کرو۔

اور ہر نما زکے وقت اسکی طرف دلی توجہ کرتے ہوئے دعا کیلئے ہاتھ اٹھاؤ کیونکہ یہ سب سے افضل لمحہ ہے جس میں پروردگار رحمت کی نگاہ سے اپنے بندوں کی طرف دیکھتا ہے ،جب وہ اس سے مناجات کرتے ہیں تو وہ انکو جواب اور جب اسے پکارتے ہیں تو وہ لبیک اور جب اس سے دعا مانگتے ہیں تو وہ انکی دعا قبول کرتا ہے۔

یا أیُّهَا النّاسُ ، إنَّ أنفُسَکُم مَرهونَةٌ بِأَعمالِکُم فَفُکّوها بِاستِغفارِکُم ، وظُهورَکُم ثَقیلَةٌ مِن أوزارِکُم فَخَفِّفوا عَنها بِطولِ سُجودِکُم

اے لوگو! تمہارے نفس تمہاری بد اعمالیوں میں گھرے ہوئے ہیں انہیں استغفار کی مدد سے آزاد کراؤ تمہاری کمر تمہارے گناہوں کے بوجھ سے جھک گئی ہے اس کو طویل سجدوں کی مدد سے ہلکا کرو۔

وَاعلَموا أنَّ اللّه َ ـ تَعالى ذِکرُهُ ـ أقسَمَ بِعِزَّتِهِ ألاّ یُعَذِّبَ المُصَلّینَ وَالسّاجِدینَ ، ولا یُرَوِّعَهُم بِالنّارِ یَومَ یَقومُ النّاسُ لِرَبِّ العالَمینَ

اور جان لو کہ خدا نے اپنی عزت کی قسم کھائی ہے کہ وہ نمازیوں اور سجدے داروں کو عذاب دے گا نہ ہی ان کو روز قیامت آگ سے وحشت زدہ کرے گا جس دن لوگ اللہ کے سامنے حساب کیلئےکھڑے ہونگے۔

أیُّهَا النّاسُ ، مَن فَطَّرَ مِنکُم صائِما مُؤمِنا فی هذَا الشَّهرِ کانَ لَهُ بِذلِکَ عِندَ اللّه ِ عِتقُ نَسَمَةٍ ومَغفِرَةٌ لِما مَضى مِن ذُنوبِهِ

اے لوگو!تم میں سے جو بھی کسی مومن روزے دار کو اس مہینے میں افطار کرائے گا اللہ کے نزدیک اس کے بدلے اسے جہنم سےگردن خلاصی اور گذشتہ گناہوں سے مغفرت عطا ہوگی۔

فَقیلَ : یا رَسولَ اللّه ِ ، ولَیسَ کُلُّنا یَقدِرُ عَلى ذلِکَ! فَقالَ صلى الله علیه و آله : «اِتَّقُوا النّارَ ولَو بِشِقِّ تَمرَةٍ ، اِتَّقُوا النّارَ ولَو بِشَربَةٍ مِن ماءٍ

مجمع میں سے کسی نے کہا کہ اے اللہ کے رسول!ہم میں سے ہر ایک تو اتنی گنجائش نہیں رکھتا۔

تو آپؐ نے فرمایا:آگ سے نجات حاصل کرو چاہے ایک دانہ کہجور دے کر اور چاہے ایک گھونٹ پانی پلا کر

پس ماہ صیام کی عظمت اور اہمیت کو جاننا ہے تو مکمل خطبہ کو پڑھنا چاہیے ہم یہاں پر اختصار کی خاطر پور ے خطبے کو بیان کرنے سے قاصر ہیں دعا ہے پروردگار سے کہ ہمیں اس مقدس ماہ کی شرافت و بزرگی کے طفیل اس عظمت والے مہینے کی تمام عظمتوں کو سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔

العودة إلى الأعلى