ساحل عاج کے فعال مذہبی کارکنان کی عتبہ حسینہ نے میزبانی کی
ساحل عاج کے فعال مذہبی کارکنان کی عتبہ حسینہ نے میزبانی کی
عتبہ حسینہ کے شعبہ شؤون دینیہ نے12/3/2023 کو اپنے علمی انسانی اور دینی منصوبوں کا تعارف کرانے کےلئے اور علوم اہلبیت علیہم السّلام کو پھیلانے کی غرض سے ملک ساحل عاج( افریقی ملک) سے آئے ہوئے وفد کی میزبانی کی۔
وفد نے حرم حسینی کے سیکرٹری جنرل حسن راشد عابیجی سے ملاقات کی اور انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران اس بات پر تاکید کی کہ حرم امام حسین علیہ السلام صرف زیارت کی تقریبات اور روزانہ کی دعاؤں تک محدود نہیں ہے بلکہ حرم امام حسین علیہ السلام کے اہداف پوری دنیا کے لیے ہیں۔ ان میں سے ایک ہدف دنیا تک الہی پیغام پہنچانا یے جو کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہلبیت علیھم السلام کا پیغام ہے۔دنیا میں منحرف عقائد ہونے کی وجہ سے اس پیغام کو پہچانا ضروی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ اذہان جو منحرف عقائد رکھتے ہیں، ان کو صحیح راستے پر لے آئیں اور یہی راستہ دنیا و آخرت میں نجات دہندہ ہے۔ اس میں بہت سی برکتیں ہیں، اس لیے عتبہ حسینہ روحانی دینی عقائدی اور فکری غذا کا بہت زیادہ اہتمام کرتا ہے۔
عتبہ حسینہ میں شعبہ شؤون دینیہ کے سربراہ کے علمی معاون شیخ احمد عاملی نے ہمارے مرکز کو ایک بیان میں کہا ہے کہ شعبہ شؤون دینیہ کے عمومی مقاصد میں سے ایک اہم مقصد اہلبیت علیھم السلام کے علوم کو نشرکرنا ہے اور عراق اور عراق سے باہر کارکنان کو اس میدان میں اپنی توانائیاں صرف کرنے پر رغبت دلاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس شعبان کے بابرکت مہینے کے دنوں میں انہوں نے ساحل عاج کے ایک وفد کی میزبانی کی، جس میں آئمہ مساجد اور اس علاقے میں سنی شیعہ کام کرنے والے کارکنان شامل تھے تاکہ ان کو عتبہ حسینہ کے علمی انسانی دینی اور معاشرتی منصوبوں کا تعارف کرایا جائے۔
شیخ عاملی نے اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی کہ وفد کے پروگرام میں ہمارے پیارے عراق کا دورہ بھی شامل ہے تاکہ پورے ملک میں امن وامان کی صورتحال کو دیکھا جا سکے اور اس سے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب آنے اور تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دورے ہمارے لیے وہاں کے مدارس اور حوزات کے توسط سے ان ممالک کی خدمت کرنے کے دروازے کھولتے ہیں۔
ساحل عاج میں مجلس الشیوخ الشیعہ کے مسؤول شیخ زکریا کوناتی نے واضح کیا کہ یہ وفد مختلف فرقوں کے بہت سے علماء پر مشتمل ہے اور یہ دورہ میرے لیے ذاتی طور پر پہلا نہیں ہےجیسا کہ وفد کے کچھ ارکان کے لیے عراق کا یہ پہلا دورہ ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ وہاں کے بہت سے لوگ اہل بیت علیہم السلام کے مراقد دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ آئمہ اطہار علیہم السلام کے بارے میں بہت کچھ سنتے ہیں لیکن جو ان کو بتایا جاتا ہے حقیقت اس سے بہت مختلف ہے۔ یہ بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ انہیں ان مقدس مقامات پر اس عظیم اسلامی ماحول اور روحانیت کی توقع نہیں تھی، یہاں تک کہ شیعہ بھی بہت متاثر ہوئے ہیں۔
ساحل عاج میں اسلامی مذہبی تحریک کے حوالے سے، شیخ کوناتی کا خیال ہے کہ یہ اسلام کے حوالے سے عمومی طور پر اور مذہب اہل بیت علیہم السلام کے حوالے سے خصوصی طور پر گشادگی دیکھ رہے ہیں کیونکہ وہاں کے آباء و اجداد تصوف اور مالکی عقائد پر گامزن تھے۔اس لیے ایک عظیم فکری اور نظریاتی ہم آہنگی ہے لہذا اسلام اور مذہب اہل بیت علیہم السلام کے پھیلنے میں کوئی مشکل درپیش نہیں ہے۔
اور انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اسلامی شیعہ تحریک بہت ترقی کر رہی ہے کیونکہ اس وقت ساحل عاج میں سکول اور ادارے بہت پھیل چکے ہیں اور تمام مذاہبِ کے پیروکاروں کے ساتھ پر امن زندگی اور ہم آہنگی موجود ہے ۔
اور انہوں نے ساحل عاج میں دوسرے مذاھب اور فرقوں کے پیروکاروں کو تشیع کی طرف راغب کرنے کے حوالے سے مجلس الشیوخ الشیعہ کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی اپنا موقف اور مذہب واضح کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر انسان کے اندر موجود فطرت اسے ہمیشہ سچائی کی طرف لے جاتی ہے۔اسی وجہ سے حق کے بیان نے لوگوں کے دلوں پر اثر کرنا شروع کر دیا ہے، خاص طور پر پڑھے لکھے نوجوانوں میں۔پس شیعہ اکثریت،جوانوں کی ہے۔