پاکستان سے تعلق رکھنے والے 45 رکنی وفد کا دارالافتاء عراق کا دورہ
حرم امام حسین ؑ کی تعاون سے امت واحدہ پاکستان کے 45 رکنی وفد نے دار الافتاء عراق مرکزِ سلفیت کا دورہ کیا،اور مفتی عراق الشیخ ڈاکٹرمہدی بن احمد الصمیدعی السلفی سے ملاقات کی
مفتی صاحب نے کہا کہ سلفیت کا تکفیریت سے کوئی تعلق نہیں۔چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر دنیا بھر سے شیعہ علمائے کرام یہاں تشریف لاتے ہیں تو مرکز سیلفیت کا دورہ کرتے ہیں یہ تمام مسالک کے لیے امن کی جگہ ہے مگر اسے داعش نے متعدد بار ہدف کا نشانہ بنایا خودکش دھماکے کیے مگر ہم نے امن کا پیغام جاری رکھا
انہوں نے کہاجب آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے داعش کے خلاف فتویٰ دیا تو اسے کسی ایک فرقہ کے خلاف گمان کیا گیا تو ہم جہادِ کفائی کو جہادِ الزامی میں تبدیل کرتے ہوئے حشد الشعبی میں شامل ہوئےاس میں تمام مسالک کے مجاہدین شامل تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کے حالات سے واقف ہیں اور علمائے اہلسنت پاکستان سے وفود کے ہمراہ ملاقات کرتے رہتے ہیں۔
اس موقع پر امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی عراق کی طرح فرقہ واریت کو ہو ادی گئی مگر پاکستان کے متوازن اور معتدل علمائے کرام نے اس فتنہ کو دور کرنے کی عملی کوشش کی۔40سال میں ایک لاکھ شہید ہوئے۔امت مسلمہ کی یکجہتی عالمی استعمار کے ایجنڈے میں رکاوٹ ہے اگر تمام مسالک متحد ہوجائیں تو یہ اس فتنہ کے خلاف سب سے بڑا ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عالمی استعمار جیسے مسالک کے مابین اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے اگر ہم اتحاد کے لیے اسی طرح سے کوشش کرلیں تو دشمن رسوا ہوسکتا ہے۔
اگر ایسے ہی وفود ایک دوسرے کی طرف آتے رہیں گے ہمیں اپنا دردِ مشترک سمجھنے میں مدد ملے گی ہم چھوٹے اختلافات سے نکل کر بڑے مسائل کے بارے میں سوچیں گے مرکز سیلفیت کے دورہ کے موقع پر قدیمی مسجداُم الطبول میں نمازِ باجماعت ادا کی گئی