بلتستان یونیورسٹی میں’ ہمارے ہیں حسینؑ’ اتحادِ بین المسلمین کانفرنس کا انعقاد
بلتستان یونیورسٹی سکردو کے زیرِ انتظام سالانہ چوتھا یومِ حسین ؑ انچن کیمپس آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ کانفرنس میں مختلف مذاہب و مسالک کے دانشور حضرات، علمائے کرام اور اہلِ علم حضرات شریک تھے۔ چوتھے کانفرنس کی خاص بات یہ تھی کہ گذشتہ کانفرنسز کی نسبت یہ طویل تھی اور کئی خطباء حضرات نے اپنے خیالات و نظریات اور آراء کا اظہار کیا۔
کانفرنس کا اصل موضوع جیسا کہ گذشتہ کانفرنسز کی تاریخ سے بھی عیاں ہے کہ :”ہمارے ہیں حسینؑ: اتحادِ بین المسلمین کانفرنس“تھا۔ رواں سال بین المسلمین سے ایک قدم آگے بین المذاہب کے مرحلے میں داخل ہوگیا۔ مسلمان مسالک کے اہلِ علم کے علاوہ مختلف مذاہب جیسے ہندو، عیسائی، بدھ مت اور سکھ مت کے اسکالرز بھی یوم حسینؑ کانفرنس کے مقررین میں شامل تھے۔ کانفرنس کا لبِ لباب اور مرکزی نکتہ یہی مترشح ہوا کہ امام حسین علیہ السلام سے دوری ہلاکت کی باعث بن سکتی ہے جبکہ آپؑ سے قربت نجات اور ہدایت کی ضامن ہوتی ہے۔ مقررین نے بتایا کہ امام علیہ السلام کی قربانی نے ایک بات واضح کردی کہ جو شخص اپنے اوپر ظلم برداشت کرتا ہے وہ بھی ظالموں میں شمار ہوتا ہے۔ حسینؑ کی سیرت کاایک اور اہم پہلو یہ بھی ہے کہ آپؑ شجاعت و بہادری اور استقامت کے استعارہ تھے۔ امام عالی مقامؑ نے اس کائنات کو عزت سے جینا سیکھایا۔
مقررین نے مزید کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی ”ھل من ناصرینصرنا“کی صدا آج بھی گونج رہی ہے اور کربلائی تلاش کررہی ہے۔ یومِ حسینؑ کا مطلب، یومِ دین ہے، اگر حسینؑ کے قافلے کا حصہ ہو تو پھر یزیدی لشکر سے مراسم مت رکھو۔ جس انسان میں خوف پیدا ہوا وہ حسینی راستہ سے ہٹ گیا۔ مقررین نے قرار دیا کہ جس طرح امام حسین علیہ السلام کی فضلتیں نکتۂ اتفاق و اتحاد کا باعث بن رہی ہیں اِسی طرح آپؑ کے مصائب بھی مختلف مذاہب و مسالک میں اتحاد پیدا کرنے کا ضامن بن سکتی ہیں۔ اس لئے کہ مصائب پر آنسو بہانے والا شخص نرم دل اور معاملہ فہم ہوتا ہے۔ اور یہ بات حقیقت ہے کہ نرم دلی کا مظاہرہ کرنے والے دنیا کے ہر مذہب میں موجود ہیں۔ بعض مقررین نے بلتستان یونیورسٹی کی طرف سے یومِ حسینؑ کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا اور نوجوان نسل کےلئے مذکورہ اقدام راہِ حل قرار دیا۔ بعض دیگر مقررین نے بلتستان اور سکردو کے پُرامن ماحول کو امام حسین علیہ السلام کی قربانی اورآپؑ کی ذات کا کرشمہ قرار دیا۔ سالانہ چوتھا یومِ حسین سے خطاب کرنے والوں میں پنجاب اسمبلی کے رُکن اور سیکھ مذہب کے دانشور سردار سنگھ، ہندو مذہب کے پنڈت بھگت لال سوامی، عیسائی مذہب کے پادری سجاد کے علاوہ شیخ ذاکر حسین آغا، ڈاکٹر صابر علی وزیریؔ ایچ او ڈی شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ بلتستان یونیورسٹی،شگر کالج کے پرنسپل سید حسن شاہ، مولانا ابراہیم خلیلؔ ، فیکلٹی ممبر نرجس خاتون ڈیانا، میر اسلم حسین سحرؔ، شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کی طالبہ سیدہ نوشین اورنیشنل پریس کلب اسلام کے صدر انور رضا بھی شامل تھے۔ حمد، نعت، سلام اور منقبت پیش کرنے کی سعادت لیکچرار امتیاز احمد، ثقلین مشتاق، محمد الیاس، ناصر کمال، راجہ ذیشان، عاقب حسین رسولیؔ، جہانگیر بیگ اور بابر علی مرغوبؔ کو حاصل ہوئی۔ تلاوت کے فرائض سید طاہر علی شاہ نے انجام دیئے۔
ڈین سوشل سائنسز بلتستان یونیورسٹی پروفیسر اشفاق احمد شاہ نے خطبہ استقبالیہ کے ذریعے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا، شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کے لیکچرارقیصر عباس نے میزبانی کے خوبصورت موتی بکھیردیئے جبکہ ڈائریکٹر اکیڈمکس ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکرؔ نے دعائیہ و اختتامیہ کلمات سے سامعین کو محظوظ کیا۔ واضح رہے کہ دفتر ِ مشیر اُمور طلبہ بلتستان یونیورسٹی سکردو کی طرف سے یہ چوتھا سالانہ یومِ حسین ؑ تھا جس میں طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی