عراق کے جنوب سےاربعین امام حسینؑ کے لیے کربلا کی جانب پہلا قافلہ پیدل روانہ
( من البحر الی النحر ) اس خوبصورت نعرہ کے ساتھ عشق حسینی کی حرارت نے موسمی حرارت کو شکست دے کر زیارت اربعین کے لئے عراق کے جنوب کے سب سے دور قصبہ سے پیدل کربلا کی جانب زائرین کرام روانہ
حالات جیسے بھی ہوں، خطرات کتنے ہی کیوں نہ ہوں امام حسین(ع) کے چاہنے والوں کو کربلا آنے اور امام حسین(ع) کی زیارت کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا خاص طور پر جب بات اربعین امام حسین(ع) کے احیاء کے لیے کربلا پیدل آنے کی ہو تو ہر مومن کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے گھر سے پیدل چل کر کربلا پہنچے اور اربعین امام حسین(ع) میں شرکت کرے۔ یہ حسینی عشق ہی ہے کہ ان حالات میں بھی عاشقان حسین(ع) نے اربعین کے ملینز مارچ کا آغاز کر دیا ہے جبکہ بقول اقبال: عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام ابھی عراق کے آخری سرے یعنی جزیرہ نما علاقے الفاو کے قصبہ رأس البيشة سے اربعین امام حسین(ع) کے احیاء کے لیے کربلا کی جانب پہلا قافلہ پیدل روانہ ہوا کہ جو جیسے جیسے آگے بڑھ رہا ہے اس میں مزید لوگ شامل ہوتے جا رہے ہیں ۔ اربعین کے احیاء کے لیے پیدل چلنے سے پہلے رأس البيشة میں مجلس عزاء منعقد ہوئی اور اس کے بعد وہاں موجود تمام مومنین نے ساحل سمندر سے وضو کیا اور علموں کو لہراتے اور (لبّيك يا حسين) (لبّيك يا حسين) کے نعرے بلند کرتے ہوئے کربلا کی جانب پیدل روانہ ہو گئے۔ واضح رہے رأس البيشة کا علاقہ بصرہ شہر سے 100 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے جبکہ اس کا کربلا سے فاصلہ 681 کلو میٹر ہے۔ اس وقت دیگر علاقوں سے بھی مومنین رأس البیشۃ سے نکلنے والے قافلے کے ساتھ ملتے جا رہے ہیں اور کربلا کی طرف پیدل آنے والوں کا یہ قافلہ بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ کربلا آنے والے تمام راستوں میں امام بارگاہوں، حسینیات اور مواکب میں پیدل آنے والے مومنین کی رہائش اور کھانے پینے کے بھر پور انتظامات کیے گئے ہیں اس وقت بصرہ کی حدود میں سڑک کے دونوں اطراف خدماتی مواکب مومنین کو ہر طرح کی سروس فراہم کر رہے ہیں اور انفرادی طور پر گھروں اور دیگر مقامات میں زائرینِ اربعین کے لیے فراہم کی جانے والی خدمات اس کے علاوہ ہیں۔
عباس نجم
ابو علی