زيارات کي اہميت و فضيلت

2022-05-17 19:07

 

زيارت کا معني ہے کہ کسي امام ،نبي ، ان کي اولاد يا شہداء کے مزارپر حاضري دينا جس طرح انبياء اور آئمہ کي زندگي ميں ان کي خدمت ميں حاضر ہونے کا بہت بڑا اثر اور ثمر ہے اسي طرح ان کي وفات کے بعد ان کي زيارت کرنا انساني شخصيت کي تربيت اور باعث اجر و ثواب ہے ۔

پيغمبر اکرم ﷺ ، حضرت سيدہ زھراء سلام اللہ عليھا ، آئمہ معصومين عليھم السلام ، شہداء ، اہلبيت عليھم السلام اور علماء و صالحين کي زيارت کي بہت زيادہ تاکيد کي گئي ہے۔

زيارت آئمہ  عليھم السلام ان کے مقام و مرتبے اور جلالت وعظمت کا اعتراف ہے ان کي سيرت پر چلنے کا سبب ہے ان کے راستے اور طريقے کا احياء ، ان سے تجديد ِ عہد ، ان سے محبت و مودت ان کي ولايت پر ثابت قدمي  اور ان کے ذکر اور تعليمات کو زندہ کرنے سے عبارت ہے ۔

 

حضرت امام علي رضا عليہ السلام فرماتے ہيں :

سَمِعْتُ الرِّضَا عَلَيْهِ السَّلَامُ يَقُولُ: «إِنَّ لِكُلِ‏ إِمَامٍ‏ عَهْداً فِي عُنُقِ أَوْلِيَائِهِ وَ  شِيعَتِهِ، وَ إِنَّ مِنْ تَمَامِ الْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ وَ حُسْنِ الْأَدَاءِ زِيَارَةَ قُبُورِهِمْ،

( كافي (ط - دار الحديث) ؛ ج‏9 ؛ ص291)

آگاہ ہو جاؤ ہر امام کا اپنے چاہنے والوں اور زمانے والوں سے ايک عہد و پيماں (پر ايک حق)ہے اور اس عہد و پيماں کو بہتر انداز ميں اپنانا ان کي قبور کي زيارت کرنا ہے ۔

اور يہ زيارات جہاں خود زائر پر گہرا اثر مرتب کرتي ہيں وہاں اس بات کي دليل بھي ہيں کہ زائر اللہ تعالٰي اور اس کے بھيجے ہوئے ہاديانِ برحق کي معرفت رکھتا ہے اس لئے کہ  يہ زيارات آئمہ  معصومين عليھم السلام کي تعليمات اور ان کے پيغام کو انساني معاشرے ميں نشر کرنے اور پھيلانے کا بہترين ذريعہ ہے ۔

خاص کر موجودہ  وقت ميں کہ  جب ظالم اور باطل ستمگر قوتيں طاقتيں انبياء عليھم السلام اور آئمہ اہلبيت عليھم السلام کے آثار کو مٹانے کے درپے ہيں ايسے وقت ميں زيارت کا اثر نہايت مثبت اور مؤثر ہے اور ان ستم گر طاقتوں سے ٹکرانے کا اور ان سے مقابلہ کرنے کا ايک ذريعہ ہے ۔

 

روايات ميں آئمہ عليھم السلام کي زيارات پر(خاص کر ان کي غربت کے اوقات ميں )بہت زيادہ تاکيد کي گئي ہے اور جب زيارات پر جانا خوف و خطرے کے ساتھ ہو تو اس کے ثواب ميں اضافہ ہوتا ہے نيز اگر سفر دور کا ہو اور دشوار تر ہو تو اجر وثواب ميں بھي اسي قدر اضافہ ہوتا ہے ۔

بيت اللہ ، روضہ نبي ﷺ ، انبياء ، آئمہ معصومين عليھم السلام ،مؤمنين صالحين کي زيارت کے بہت زيادہ فضائل ہيں اور ان مقدس مقامات کي زيارت کرنا ايمان کے راسخ ہونے (رچ بس جانے)کا ذريعہ ہيں اور گويا زيارت  ان بزرگوں کے ساتھ مربوط ہونے اور ان کے قريب ہونے کا سبب ہے اور اس  سے   انسان ميں نيکي کي طرف بلانے اور حق کے دفاع کرنے کا اور اللہ کي راہ ميں جان دينے کا جذبہ  اور شعور پيدا ہوتا ہے  ۔

پس زيارت تقرب الي اللہ کا ذريعہ اور وسيلہ ہے زيارت ان ذوات کے ساتھ قلبي لگاؤ ان کي محبت مودت کي دليل ،نيز آنکھوں کي ٹھنڈک اور فکري پختگي کا موجب بھي ہے۔

خلاصہ يہ کہ زيارات يعني شعائر اللہ کي تعظيم ، انبياء و آئمہ ھدي عليھم السلام اور شہداء کي قربانيوں کي قدرداني اور ان سے محبت و عشق کي علامت ہے ۔

پس زائر اللہ تعاليٰ کے معنوي دسترخوان پر بلايا گيا ہے جہاں وہ معنوي کمالات و فضائل سے مستفيد ہوتا ہے ۔

ہم يہاں ان فضائل کے بارے ميں وارد بے شمار حديث ميں سے چند ايک کے ذکر کرنے پر اکتفاء کرتے ہيں :

 

1: زيارت امام حسين عليہ السلام گناہوں کي بخشش کا وسيلہ

امام موسي کاظم عليہ السلام سے روايت ہے کہ آپ نے فرمايا :

عن الْكَاظِمُ ع‏ مَنْ زَارَ قَبْرَ الْحُسَيْنِ‏ عَارِفاً بِحَقِّهِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَ مَا تَأَخَّرَ. مناقب آل أبي طالب عليهم السلام (لابن شهرآشوب) ؛ ج‏4 ؛ ص128

جو شخص امام حسين عليہ السلام کي قبر کي زيارت  ان کے  حق کي معرفت رکھتے ہوئے کرے تو اللہ اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کرديتا ہے۔

يہ روايت متعدد اسناد کے ساتھ ديگر آئمہ معصومين عليھم السلام سے بھي مروي ہے نيز اس مضمون کي بہت سي ديگر روايات بھي وارد ہوتي ہيں۔

2:زيارت امام حسين عليہ السلام حج و عمرہ کے برابر

متعدد روايات اس مضمون کي وارد ہوئي ہيں ان ميں سے يہ روايت بھي ہے ۔

عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: زِيَارَةُ قَبْرِ الْحُسَيْنِ ع وَ زِيَارَةُ قَبْرِ رَسُولِ اللَّهِ ص وَ زِيَارَةُ قُبُورِ الشُّهَدَاءِ تَعْدِلُ‏ حِجَّةً مَبْرُورَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ص.

كامل الزيارات ؛ النص ؛ ص156

امام باقر عليہ السلام فرماتے ہيں امام حسين عليہ السلام ، رسول اللہ ﷺ اور شھداء کي قبو ر کي زيارت رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کئے ہوئے مقبول حج جتنا ثواب رکھتي ہے۔

ديگر کچھ روايات ميں حج کے ساتھ عمر ہ کے ثواب کا بھي ذکر ہوا ہے۔

 

3: زيارت طول عمر کا سبب ہےنيز جان و مال کي حفاظت قضاء حوائج اور وسعت رزق کا بھي سبب ہے۔

قَالَ الصَّادِقُ ع‏ إِنَّ أَيَّامَ‏ زَائِرِ الْحُسَيْنِ‏ بْنِ عَلِيٍّ ع لَا تُعَدُّ مِنْ آجَالِهِم‏ ( بحار الأنوار (ط - بيروت) ؛ ج‏98 ؛ ص47)

امام صادق عليہ السلام نے فرمايا کہ امام حسين عليہ السلام کے زائر کے(زيارت کے) دن اس کي عمر ميں شمار نہيں کئے جائيں گے۔

ان مضامين پر مشتمل ديگر سينکڑوں روايات ہيں جو امام عليہ السلام کي زيارت کے فضائل اور مرتبے کو بيان کرتي ہيں ۔

اور يہ روايات عام ايام ميں زيارت کے ثواب کو بيان کرتي ہيں ہم ذيل ميں چند روايات مخصوص ايام ميں زيارت کي فضيلت کے بارےميں نقل کرتے ہيں :

يو عرفہ کي زيارت کا ثواب:

متعدد روايات  ميں وارد ہوا ہے کہ اللہ تعاليٰ عرفہ کے روز اہل عرفات پر رحمت و مغفرت کرنے سے پہلے زائرين امام حسين عليہ السلام پر رحمت و مغفرت کي نظر فرماتا ہے ۔

نيز امام جعفر جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے :

قَالَ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ع‏ مَنْ زَارَ قَبْرَ الْحُسَيْنِ ع يَوْمَ عَرَفَة عَارِفاً بِحَقِّهِ‏ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ ثَوَابَ أَلْفِ حِجَّةٍ وَ أَلْفِ عُمْرَةٍ- وَ أَلْفِ غَزْوَةٍ مَعَ نَبِيٍّ مُرْسَلٍ وَ مَنْ زَارَ أَوَّلَ يَوْمٍ مِنْ رَجَبٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ الْبَتَّةَ.( كامل الزيارات ؛ النص ؛ ص172)

امام عليہ السلام نے فرمايا کہ جو شخص عرفہ کے دن امام حسين عليہ السلام کي زيارت کرے تو اللہ تعاليٰ اس کے حق ميں ہزار حج ، ہزار عمرہ اور نبي مرسل کي رقاب ميں ہزار مرتبہ جہاد کرنے کا ثواب عطا کرتاہے اور جو شخص اول رجب کو امام کي زيارت کرے اللہ اس کے سارے گناہ بخش ديتا ہے۔

 

شب عاشور اور روز عاشور کي زيارت:

امام صادق عليہ السلام سے روايت ہے :

عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع‏ مَنْ زَارَ الْحُسَيْنَ‏ يَوْمَ‏ عَاشُورَاءَ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّة (كامل الزيارات ؛ النص ؛ ص174)

امام عليہ السلام نے فرمايا کہ جو شخص امام حسين عليہ السلام کي زيارت کرے اس پر جنت واجب ہے۔

ديگر بہت ساري روايات کا مضمون يہ ہے  کہ جو شخص روزِ عاشورہ امام حسين عليہ السلام کي زيارت کرے تو اتنا ثواب ملے گا کہ جيسے وہ اس روز امام حسين عليہ السلام کے ساتھ کربلا مٰں شہيد ہوا ہو۔

 

روز اربعين کي زيارت:

امام حسن عسکري عليہ السلام سے روايت ہے کہ آپ نے فرمايا:

قَالَ الْحَسَنُ الْعَسْكَرِيُّ ع‏ عَلَامَاتُ‏ الْمُؤْمِنِ‏ خَمْسٌ‏ صَلَاةُ إِحْدَى وَ الْخَمْسِينَ وَ زِيَارَةُ الْأَرْبَعِينَ وَ التَّخَتُّمُ بِالْيَمِينِ وَ تَعْفِيرُ الْجَبِينِ وَ الْجَهْرُ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ‏.

(روضة الواعظين و بصيرة المتعظين (ط - القديمة) ؛ ج‏1 ؛ ص195)

امام حسن عسکري عليہ السلام فرماتے ہيں کہ مؤمن کي پانچ علامات ہيں:

دن رات ميں اکاون رکعت نماز پڑھنا، زيارت اربعين بجا لانا، دائيں ہاتھ ميں انگوٹھي پہننا ، پيشاني کو خاک پر رکھنا(نماز کے دوران سجدے ميں)  اور نماز ميں بسم اللہ الرحمن الرحيم کو بلند آواز سے پڑھنا۔

العودة إلى الأعلى