زیارت امام حسین علیہ السلام کی فضیلت و عظمت پر ایک اجمالی نگاہ
دنیا کی ہر قوم میں کچھ مقامات ایسے ہوتے ہیں جنہیں وہ اپنی روحانی شناخت، ایمان اور تاریخ کا مرکز مانتی ہے۔ اسلام میں خانۂ کعبہ، مسجد نبوی اور دیگر مقدسات کی طرح، عراق میں موجود مقامات مقدسات بالخصوص مرقدِ امام حسینؑ کو بھی ایک خاص روحانی مقام حاصل ہے،لیکن کربلا محض ایک قبرستان یا شہداء کا میدان نہیں، بلکہ یہ انسانیت کی بیداری، حق کے دفاع، اور الٰہی قربت کی علامت بن چکی ہے
اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات میں زیارتِ امام حسین علیہ السلام کو نہ صرف ایک نیکی بلکہ قربِ الٰہی کے سب سے اعلیٰ ذرائع میں شمار کیا گیا ہے۔ زیارتِ امام حسین علیہ السلام کی عظمت کو ایسا روحانی افق عطا کرتی ہیں کہ انسان کی روح جھوم اٹھتی ہے۔
زیارتِ امام حسینؑ وہ عمل جو انسان کو فرشتوں کی دعاؤں میں لے جاتا ہے۔
اسلام میں عبادات کے درجات ہوتے ہیں اور بعض اعمال ایسے ہیں جو ظاہری طور پر چھوٹے نظر آتے ہیں لیکن ان کا اثر انسان کی پوری تقدیر بدل دیتا ہے۔ زیارتِ امام حسین علیہ السلام کا شمار انہی مقدس اعمال میں ہوتا ہے جن کے لیے خود آسمان کے فرشتے نازل ہوتے ہیں اور جن کے اثرات صرف زمینی نہیں، بلکہ عرش الٰہی تک رسائی رکھتے ہیں۔
ائمہ اہل بیت علیہم السلام نے زیارتِ حسینی کو قربتِ الٰہی، بخششِ گناہ، اور درجہ بلندی کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ یہ زیارت فقط قبری زیارت نہیں، بلکہ یہ ایک شعور، ایک موقف، اور ایک وفا کی علامت ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کی متعدد احادیث ہمیں اس زیارت کی روحانی گہرائی اور اس کے اثرات سے روشناس کراتی ہیں۔
یہ مضمون "کامل الزیارات" کی ان احادیث پر مبنی ہے جو زیارتِ امام حسینؑ کے باب میں وارد ہوئی ہیں، خاص طور پر باب 44، جو زیارت کی قبولیت، فرشتوں کی موجودگی، اور آسمانوں کی تسبیح سے بھرا ہوا ہے۔
پہلی حدیث: ہر قدم پر ہزار نیکیاں امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں
ترجمہ :جو شخص امام حسینؑ کی قبر کی طرف پیدل چل کر آئے، اللہ تعالیٰ ہر قدم پر اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھتا ہے، ہزار گناہ مٹا دیتا ہے، اور ہزار درجات بلند کرتا ہے۔ جب وہ قبر پر پہنچتا ہے تو ایک فرشتہ ندا دیتا ہے: 'قد غفر لک فاستأنف العمل' ،تیری مغفرت ہو چکی، اب نئے سرے سے عمل کا آغاز کر
یہ حدیث انسان کو بتاتی ہے کہ زیارت، محض جذباتی عمل نہیں بلکہ ایک الٰہی عطیہ ہے۔ ہر قدم جو کربلا کی سمت اٹھتا ہے، وہ پل صراط کے پل کو عبور کرتا نظر آتا ہے۔
دوسری حدیث: فرشتہ خوشخبری دیتا ہے امام صادقؑ دوسری حدیث میں فرماتے ہیں
ترجمہ :جو بھی امام حسینؑ کی زیارت کرتا ہے، وہ بخشش یافتہ واپس لوٹتا ہے۔ ایک فرشتہ آسمان سے اعلان کرتا ہے: اے زائر! خوش ہو جا، تجھے معاف کر دیا گیا۔ اب نئے عمل کی ابتدا کر
یہ خوشخبری انسان کو اُس روحانی آسودگی کا احساس دیتی ہے جسے صرف عشقِ حسینؑ کے قافلے میں شامل ہو کر ہی محسوس کیا جا سکتا ہے۔
تیسری حدیث: آسمان سے لے کر عرش تک زائر کی عظمت
امام جعفر صادقؑ سے تیسری اور طویل حدیث منقول ہے جو زیارتِ امام حسینؑ کی وہ کیفیت بیان کرتی ہے جسے سن کر انسان کا دل لرز اٹھتا ہے، آنکھ اشکبار ہو جاتی ہے اور روح وجد میں آ جاتی ہے۔ روایت کچھ یوں ہے:
ترجمہ: اے ابنِ بکیر! بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین کی چھ جگہوں کو منتخب فرمایا ہے: (1) بیت الحرام، (2) حرم، (3) انبیاء کی قبریں، (4) اوصیاء کی قبریں، (5) شہداء کے قتل گاہیں، (6) اور وہ مساجد جن میں اللہ کا نام لیا جاتا ہے۔
اے ابن بکیر! کیا تم جانتے ہو کہ جو شخص امام حسینؑ کی قبر کی زیارت کرتا ہے، جبکہ لوگ اس (امام کے مقام) سے غافل ہیں، اسے کیا اجر ملتا ہے؟
ہر صبح فرشتوں میں سے ایک منادی قبر پر ندا دیتا ہے: اے نیکی کے طلبگار! آ جا، یہ اللہ کی خالص جگہ ہے، تو عزت و کرامت کے ساتھ روانہ ہو گا اور ندامت سے بچ جائے گا!"
یہ آواز اہلِ مشرق و مغرب سنتے ہیں مگر جن و انس کے سوا،زمین پر کوئی نگہبان فرشتہ باقی نہیں رہتا، مگر وہ اس قبر کی طرف رجوع کرتا ہے اور وہاں اللہ کی تسبیح کرتا ہے اور زائر کے لیے رضائے الٰہی مانگتا ہے۔
ہوا میں موجود تمام فرشتے یہ آواز سن کر تسبیح و تقدیس میں شامل ہو جاتے ہیں، ان کی آوازیں آسمان تک پہنچتی ہیں، وہاں کے فرشتے جواب دیتے ہیں اور یہ آوازیں آسمانِ ہفتم تک پہنچ جاتی ہیں۔
انبیاء ان آوازوں کو سنتے ہیں، امام حسینؑ پر رحمت و صلوات بھیجتے ہیں اور زائر کے لیے دعا کرتے ہیں۔
ایسے وقت میں جب دنیا بے روح عبادتوں میں الجھ چکی ہے، زیارتِ امام حسینؑ ہمیں بندگی کے جذبے، سچائی کے احساس، اور آسمانی ارتباط کا دروازہ مہیا کرتی ہے۔ یہ زیارت فقط رسم نہیں، بلکہ ایک زندہ رابطہ ہے — زمین سے آسمان تک، بندے سے رب تک۔
جو بھی انسان خود کو گناہوں کی گہرائی سے نکال کر رحمتِ الٰہی کے سائے میں لانا چاہتا ہے، اسے چاہیے کہ کربلا کے در پر آئے۔ کیونکہ وہاں نہ صرف حسینؑ منتظر ہیں، بلکہ پورا آسمان زائر کا خیرمقدم کر رہا ہوتا ہے