وزارتِ صحت کا اہم اقدام: حرمین کے ہسپتالوں کو قومی صحت بیمہ اسکیم میں شامل
بغداد: وزارتِ صحت نے حرم امام حسین علیہ السلام اور حرم حضرت عباس علیہ السلام کے زیرِ انتظام چلنے والے ہسپتالوں کو قومی صحت بیمہ اسکیم میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت نے باقاعدہ طور پر متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں تاکہ عوام کو معیاری اور مؤثر طبی سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے
اس موقع پر وزارتِ صحت کے ذیلی ادارے صندوق الضمان الصحی کے ڈائریکٹر جنرل، علی احمد عبید نے ایم او یو پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم محمد شیاع السودانی کی ہدایت اور وزیرِ صحت صالح مہدی الحسناوی کی رہنمائی میں بیمہ پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے، تاکہ صحت کی بنیادی سہولیات ہر شہری کو فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جو معاہدے کیے گئے ہیں وہ اسی پالیسی کا حصہ ہیں، جن کا مقصد صحت کے نظام میں بہتری اور مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مؤثر انداز میں سہولت فراہم کرنا ہے
علی احمد عبید کے مطابق، قومی بیمہ اسکیم میں سرکاری ملازمین اور ان کے اہلِ خانہ لازمی طور پر شامل ہوں گے، جب کہ ریٹائرڈ افراد، معذور افراد، بزرگ شہری، اور سوشل ویلفیئر سے امداد لینے والے افراد اپنی مرضی سے اس نظام کا حصہ بن سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہیئتِ ضمانِ صحت اُن اداروں سے معاہدے کر رہی ہے جو اعلیٰ معیار کی طبی خدمات فراہم کرتے ہیں، تاکہ مریضوں کو بہتر سے بہتر سہولیات میسر آ سکیں
انہوں نے واضح کیا کہ ضمانِ صحت کے تحت رجسٹرڈ شہریوں کو کسی ایک مخصوص ہسپتال تک محدود نہیں کیا گیا، بلکہ وہ کسی بھی معاہدہ شدہ ہسپتال میں علاج کروا سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں جن ہسپتالوں کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں، ان میں عتبہ حسینیہ کے ادارۂ صحت و تعلیمِ طبی سے وابستہ وارث ہسپتال، امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام ہسپتال، اور حضرت خدیجہ الکبریٰ سلام اللہ علیہا ہسپتال شامل ہیں، جب کہ عتبہ عباسیہ کے تحت چلنے والے الکفیل ہسپتال اور بین الاقوامی مرکز برائے جراحی بھی اس میں شامل ہیں
انہوں نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ 2026 کے آغاز سے اس بیمہ نظام کو مزید نو صوبوں تک توسیع دی جائے گی، جن میں بصرہ، ذی قار، میسان، نجف، کربلا مقدسہ، بابل، نینویٰ، الانبار اور کرکوک شامل ہوں گے
دوسری جانب، حرم کے ادارۂ صحت و تعلیمِ طبی کے سربراہ، ڈاکٹر حیدر العابدی نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم وزارتِ صحت، بالخصوص ہیئتِ ضمانِ صحت کو اس اہم پیش رفت پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں صحت کی بہتری کی جانب پیش رفت ایک امید افزا اقدام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحت کے شعبے میں کئی دہائیوں تک جاری زوال کے بعد اب صرف سرکاری ادارے اس بوجھ کو نہیں اٹھا سکتے، اس لیے ضمانِ صحت جیسے اقدامات ایک ناگزیر اور مؤثر حل کی حیثیت رکھتے ہیں، اور ہم اسی راہ پر گامزن ہیں