فرشتوں کے شہر پر قدرتی آفت کی یلغار
لاس اینجلس، جسے "فرشتوں کا شہر" کہا جاتا ہے، دنیا کے مشہور ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ شہر اپنی شاندار فلمی صنعت، جدید طرزِ زندگی، اور متنوع ثقافت کے لیے پہچانا جاتا ہے
تحریر: قیصر عباس نجفی
لیکن حالیہ دنوں میں، لاس اینجلس ایک تباہ کن قدرتی آفت کا شکار ہے جو اس کے رہائشیوں کے لیے شدید آزمائش بن گئی ہے۔
لاس اینجلس: ایک تعارف
لاس اینجلس ریاست کیلیفورنیا کا سب سے بڑا اور امریکہ کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ بحر الکاہل کے کنارے واقع ہے اور اپنے خوبصورت ساحلوں، پہاڑی سلسلوں، اور معتدل موسم کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے کشش رکھتا ہے۔ یہ شہر تقریباً 503 مربع میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی آبادی چار ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔ لاس اینجلس عالمی تفریحی صنعت کا مرکز ہے، جہاں ہالی ووڈ، دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت، قائم ہے۔
شہر کی وجہ تسمیہ
لاس اینجلس کا مکمل ہسپانوی نام "El Pueblo de Nuestra Señora la Reina de los Ángeles de Porciúncula" تھا، جس کا مطلب ہے:
"ہماری بی بی، فرشتوں کی ملکہ، پورسیئنکولا کی بستی"۔
یہ نام 1781 میں شہر کی بنیاد رکھنے والے ہسپانوی مشنریوں نے دیا، جو حضرت مریم علیہا السلام کے لقب "ملکہ فرشتگان" کی تعظیم میں رکھا گیا۔ وقت کے ساتھ، یہ نام مختصر ہو کر "لاس اینجلس" رہ گیا، جو "فرشتوں کا شہر" کہلاتا ہے۔
قدرتی آفت: تباہ کن آگ کا طوفان
چار دن قبل لاس اینجلس کے پہاڑوں پر ایک آگ بھڑک اٹھی، جو ہر سال کے معمول کا حصہ سمجھی جاتی تھی۔ لیکن اس بار تیز رفتار آندھی نے اس آگ کو بے قابو کر دیا، جس نے شہر کے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آج، یہ آفت لاس اینجلس کی تاریخ کے سب سے خوفناک سانحات میں سے ایک شمار کی جا رہی ہے
نقصانات کی تفصیل
1. گھروں کی تباہی
دس ہزار سے زیادہ مکانات جل کر راکھ ہو چکے ہیں، اور سینکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔
2. مالی نقصان
ابتدائی اندازوں کے مطابق، چار دنوں میں 150 بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ یہ لاس اینجلس کی تاریخ کا ایک بڑا اقتصادی دھچکا ہے۔
3. نقل مکانی
ایک لاکھ اسی ہزار افراد کو اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنی پڑی ہے۔ یہ متاثرین محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔
4. املاک کی تباہی
گاڑیاں، درخت، عمارات، اور حتیٰ کہ اے ٹی ایم مشینیں بھی اس تباہ کن آگ کی لپیٹ میں آ گئی ہیں۔
ٹیکنالوجی کی بے بسی
لاس اینجلس، جو جدید ترین ٹیکنالوجی اور وسائل کے لیے جانا جاتا ہے، اس آگ کے سامنے بے بس دکھائی دیتا ہے۔ فائر فائٹرز اپنی جان خطرے میں ڈال کر آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن تیز رفتار آندھی ان کی کوششوں کو ناکام بنا رہی ہے۔ آگ بجھانے والے طیارے اور ہیلی کاپٹر بھی شدید ہواؤں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں تک پہنچنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
روحانی اور اخلاقی تشویش
اس قدرتی آفت نے لاس اینجلس کے رہائشیوں میں ایک گہری روحانی بیداری پیدا کی ہے۔ لوگ اسے خدائی تنبیہ سمجھ رہے ہیں اور چرچز میں جا کر اللہ سے معافی مانگ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قدرت نے یہ پیغام دیا ہے کہ انسان چاہے کتنی ہی ترقی کر لے، قدرت کے آگے ہمیشہ بے بس رہے گا۔