آثار قدیمہ کے ماہرین نے حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کے مقام کا تعین کر لیا: برٹش میوزیم میں 3000 سال پرانا نقشہ دریافت
آثار قدیمہ کے ماہرین نے بابل کی مٹی سے بنے ایک قدیم تختے کو کامیابی سے پڑھا ہے، جس پر 3000 سال پرانا نقشہ کندہ ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس تختے میں حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کے ممکنہ مقام کی نشاندہی کی گئی ہے۔
یہ تختہ برٹش میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے اور "ایماگو مونڈی" کے نام سے معروف ہے۔
ایماگو مونڈی پر کندہ نقشے میں دائرے کی شکل میں میخی خطوط میں دنیا کی تخلیق کی داستان درج ہے، جو بابلی نقطہ نظر سے دنیا کی تشکیل کی عکاسی کرتی ہے۔ ماہرین نے تختے کے پشت پر درج رموز سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ ایک سات مراحل پر مشتمل راستے کی وضاحت کرتا ہے، جو پہاڑوں سے گزرتے ہوئے "اورارتو" (آشوری زبان میں "آرارات") تک پہنچتا ہے، جسے تورات میں کشتی کے ٹھہرنے کا مقام قرار دیا گیا ہے۔
برٹش میوزیم کے کیوریٹر ڈاکٹر اروِنگ فِنکل کے مطابق، "اس تختے پر ایک خاص راستے کی نشاندہی کی گئی ہے، جو ایک بڑے جہاز تک لے جاتا ہے جسے الٰہی حکم کے تحت بنایا گیا تھا۔" ماہرین نے اسے بابلی داستان "گلگامش" سے مماثلت رکھنے والی کہانی قرار دیا ہے، جس میں دیوتا طوفان بھیجتا ہے اور ایک شخص "اوتنپشتِم" اپنے خاندان کو بچانے کے لیے کشتی تیار کرتا ہے۔
تاہم، اسلامی روایت میں خاص طور پر اہل بیت علیہم السلام سے مروی روایات نجف اشرف کے علاقے کو حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کے ٹھہرنے کا مقام قرار دیتی ہیں۔ ان روایتوں کے مطابق، یہ علاقہ کوفہ کے پشت پر واقع ہے اور دریائے فرات کے مشرق، بحرِ نجف کے جنوب، اور وسیع پانی کے سنگم کے قریب ہے۔
اگرچہ آرکیالوجی ماہرین "آرارات" کو ممکنہ مقام سمجھتے ہیں، لیکن اسلامی روایات نجف کو کشتی کے قیام کا یقینی مقام قرار دیتی ہیں، جو اس جگہ کو مذہبی و تاریخی اہمیت عطا کرتی ہیں اور اسلامی تاریخ میں منفرد مقام عطا کرتی ہیں۔
ابو علی