پوپ نے انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے مذاہب کے درمیان مکالمے کے فروغ کی اپیل کی ہے
پوپ فرانسس نے اپنے ایشیا اور بحر الکاہل کے دورے کے دوران مذاہب کے درمیان مکالمے کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ انتہا پسندی اور عدم برداشت کا مقابلہ کیا جا سکے
انہوں نے اپنا یہ دورہ مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا سے بدھ کے روز شروع کیا
صدر جوکو ویدودو سے ملاقات کے بعد ایک خطاب میں پوپ نے کہا کہ "مذاہب کے درمیان مکالمہ مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔
مشترکہ چیلنجز میں انتہا پسندی اور عدم برداشت سر فہرست ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ "سماجی ہم آہنگی اور امن و امان کو فروغ دینے اور ہر قسم کی خرابیوں پر قابو پانے کے لیے تمام طاقتوں کو متحد رہنا ہوگا۔ نیز، کیتھولک چرچ مذاہب کے درمیان مکالمے کو بڑھانے کی خواہش رکھتا ہوں
پوپ فرانسس نے یہ بھی کہا کہ "اگرچہ اکثر خدا کی ذات پر مضبوطی سے ایمان رکھنے کی بات کی جاتی ہے، لیکن جب حالات خراب ہوتے ہیں تو اس ایمان کا استحصال کر کے امن، محبت، مکالمے، تعاون اور بھائی چارے کے بجائے نفرت، عدم اتفاق اور تقسیم کے بیج بوئے جاتے ہیں
واضح رہے کہ پوپ فرانسس منگل کو اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں انڈونیشیا پہنچے ہیں، اور یہاں سے ایشیا اور بحر الکاہل کے چار ممالک کا 87 سال کی عمر میں دورہ کریں گے، اور یہ ان کی زندگی کا سب سے طویل دورہ ہوگا
انڈونیشیا میں تقریباً 80 لاکھ کیتھولک ہیں، جو ملک کی آبادی کا 3% سے بھی کم حصہ ہیں، جبکہ 87% مسلمان ہیں، جو 24 کروڑ 20 لاکھ کی تعداد کے ساتھ دنیا کے ان بڑے ممالک میں شامل ہیں جہاں مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے
پوپ کے اس دورے میں خاص توجہ مسلمان اور مسیحی مکالمے کی ضرورت پر ہوگی۔ اس سلسلے میں وہ آج ایشیا کی سب سے بڑی مسجد میں انڈونیشیا کے چھ سرکاری مذاہب کے روحانی پیشواؤں سے ملاقات کریں گے۔
اس کے علاوہ، وہ ایک اسٹیڈیم میں ایک عوامی اجتماع کی صدارت بھی کریں گے، جس میں تقریباً 80 ہزار افراد کی گنجائش ہے۔