امام موسی کاظم علیہ السلام علماٰءاہل سنت کی نظر میں

2024-02-06 12:13:15

ہم اس تحریر میں مختصر انداز میں اہل سنت کی کتابوں اور اہل سنت کے علماء کی نگاہ میں آپ کی شخصیت کو بیان کریں گے۔

ساتھویں امام، حضرت موسیٰ بن جعفر علیہ السلام کا مقدس وجود 128 ہجری قمری کو ابواء نامی جگہ پر دنیا میں آیا. آپؑ کے والد گرامی امام صادقؑ اور آپؑ کی مادرگرامی جناب حمیدہ خاتون ہیں۔ 25 رجب المرجب 183 ہجری قمری کو بغداد میں آپؑ کی شھادت ہوئی۔

امام کاظمؑ اہل سنت کے علماء کے ہاں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ اہل سنت کے علماء نے احترام کے ساتھ آپؑ کو یاد کیا ہے۔ ہم اہل سنت کے علماء میں سے بعض کی نظر کو یہاں نقل کرتے ہیں

1 بن سمعون متوفای 387 ھ.ق

آپ ساتھویں امام کے بارے میں لکھتے ہیں

موسیٰ کاظمؑ 173 یا 178 ہجری کو بغداد میں مسموم ہوئے اور دنیا سے چلے گئے اور یہ کہا گیا ہے کہ آپؑ زندان میں وفات پاگئے ہیں۔

شافعی نےحضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام کی قبرکوایک ایسی آزمودہ جگہ قرار دیا ہے جہاں ہردرد کی دوا ہے۔

 2 طیب بغدادی متوفای 463 ھ.ق

خطیب بغدادی، ابن خلکان، مزی اور دوسرے اہل سنت کے علماء نے ان کے بارے میں لکھا ہے:

آپؑ سخاوتمند اور کریم انسان تھے، جب کوئی آپؑ سے بدرفتاری کرتے تو آپؑ ایک ہزار دینار کی تھیلی اس تک پہنچاتے، اور آپؑ 300 ، 400 اور 200 دینار کی الگ الگ تھیلیاں بناکر رکھتے اور مدینہ کے فقیروں میں تقسیم کرتے۔ آپؑ کی تھیلیاں لوگوں میں مشہور اور ضرب المثل بنی ہوئی تھیں اور یہ مشہور تھا کہ موسی بن جعفر علیھما السلام کی تھیلی جس تک پہنچی وہ بے نیاز ہوجاتا ہے۔

 3 ابن جوزی حنبلی متوفای 597 ھ ـ ق

عبد الرحمن بن علی بن محمد أبو الفرج ابن الجوزی الحنبلی، آپؑ کے بارے میں اس طرح لکھتے ہیں:

موسی بن جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی أبو الحسن الھاشمی علیھم السلام آپؑ کو آپؑ کی عبادت اور شب زندہ داری کی وجہ سے عبد صالح کہا جاتا تھا، آپ ایک کریم اور بردبار انسان تھے، جب آپؑ کو معلوم ہوجاتا کہ کسی نے آپ سے بدرفتاری کی ہے تو اس کے لئے مال ارسال کرتے۔

 4 محمد بن طلحہ شافعی متوفای652 ھ ـ ق

محمد بن طلحہ ،شافعی مذہب کے علماء میں سے ہیں، آپ امام کاظم علیہ السلام کے بارے میں لکھتے ہیں:

ابی الحسن، موسی بن جعفر الکاظم، امام کاظم سلام اللہ علیھما، آپؑ بلند مقام امام، عظیم الشأن ہستی، تہجد گزار ، بہت زیادہ سعی و تلاش کرنے والا، ایسی شخصیت کی جو صاحب کرامات تھی،ان کی عبادت مشھور تھی، آپؑ رات کو سجدہ اور قیام کی حالت میں گزارتے، دن کو روزے اور صدقہ دینے کی حالت میں گزارتے۔ آپؑ کو بردباری اورآپؑ سے بدرفتاری کرنے والوں کو عفو و درگزر کرنے کی وجہ سے کاظم کہتے تھے۔ کوئی آپؑ سے بدرفتاری کرتے تو آپ نیکی اور احسان سے اس کے ساتھ پیش آتےاور عفو درگزر سے برائی کا جواب دیتے۔ آپؑ کی عبادت کی وجہ سے آپؑ کو عبد الصالح کہتے ہیں۔ عراق میں آپؑ باب الحوائج إلي اللّٰه سے مشہور تھے۔کیونکہ لوگ ان کے وسیلے سے اللہ سے متوسل ہوتے اور اپنے توسل کا نتیجہ بھی پاتے۔ آپؑ کی کرامتیں عقل کو حیران کرتی ہیں۔

 5 ابن أبی الحدید معتزلی متوفای655 ھ ـ ق

ابن ابی الحدید معتزلی کہ جواہل سنت کے علماء میں سے اور نہج البلاغہ کے شارح بھی ہیں، آپ امام کاظم علیہ السلام کے بارے میں کہتے ہیں:

موسی بن جعفر بن محمد وہی عبد صالح ہیں، آپؑ فقاہت ، دیانت ، عبادت اور حلم و صبر کا مجموعہ تھے۔

 6 ابن خلکان متوفای 681 ھ.ق

انہوں نے «وفيات الأعيان» میں امامؑ کی شخصیت کے بارے میں لکھا ہے:

ابوالحسن موسیٰ کاظم آپؑ بارہ اماموں میں سے ایک ہیں۔آپ سے اگر کوئی بد رفتاری کرتا تو آپؑ اس تک ہزار دینار کی تھیلی پہنچادیتے آپؑ کے پاس 300 دینار ، 400 دینار اور 200 کے الگ الگ تھیلیاں تھیں، آپؑ انہیں مدینہ کے فقراء میں تقسیم کرتے۔

 7 نظام الدین النیسابوری متوفای 728 ھ.ق

انہوں نے بھی فخر رازی کی طرح کوثر کی تفسیر میں تیسرا قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کی ذریت ہونے کو نقل کیا ہے اور امام کاظمؑ کو کوثر کا ایک مصداق قرار دیا ہے:


العودة إلى الأعلى