عراق ،اٹلی سے 2800 سال پرانے آثار قدیمہ کے ایک اہم پتھر کے ٹکرے کو واپس لانے میں کامیاب
عراقی وزارت ثقافت، سیاحت اور نوادرات نے اٹلی سے 2800 سال پرانے کینیفارم پتھر کے ایک ٹکڑے کی واپسی کا انکشاف کیا ہے۔
دارالحکومت بغداد کی جانب سے آثار قدیمہ اور نوادارت سے مالا مال سر زمین عراق سے لوٹے گئے نوادرات کو واپس لانے کے لئے کی جانےوالی کوششوں کے ضمن میں ایک ایسے نادر پتھر کے ٹکڑے کو اٹلی سے واپس لانے میں کامیاب ہوا ہے جو تیسرے آشوری بادشاہ کے زمانے کا ہے۔ اس نے نمرود کے شمال میں 823 سے 858 قبل مسیح تک حکومت کی تھی۔
عراقی وزیر ثقافت احمد فکاک بدرانی نے ایک بیان میں کہا کہ جس حالت میں یہ قطعہ واپس ملا ہے اس کی موجودہ صورتحال سے واضح نہیں ہے کہ یہ کب ملا۔
احتمال یہ ہے کہ یہ یا تو آثار قدیمہ کی کھدائی کے دوران ملا ہے یا موصل ڈیم پر جب کام بند کیا گیا تھا تواس وقت یہ ملا ہے۔
اس ٹکڑے کو اہم آثار قدیمہ میں سے سمجھاجا رہا ہے کیونکہ اس پر موجود لکھائی کینیفارم کے خط کی لگتی ہے۔
یہ قیمتی ٹکڑا اگلے چند دنوں تک عراقی نیشنل میوزیم میں رکھا جائے گا اور عام لوگوں کے لیے پبلک کیا جائے گا۔
بدرانی نے مزید کہا کہ حکومت عراق ،عراق سے غیر قانونی طور پر اسمگل شدہ یا چوری شدہ نوادرات اورآثار قدیمہ کو واپس لانے میں اپنی تمام تر کوششوں کو بروئے کارلا رہا ہے۔
اس سلسلے میں اٹلی کی حکومت کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور جب ان کو معلوم ہے کہ اسمگل شدہ آثار ان تک پہنچے ہیں توانہوں نے عراقی وزارت ثقافت سے رابطہ کیا اور واپس لانے میں کردار ادا کیا۔
جبکہ دوسری جانب عراقی جنرل اتھارٹی برائے نوادرات اور ورثہ کے سربراہ، لیث مجید حسین نے کہا اس قیمتی ٹکڑے پر تیسرے آشوری بادشاہ اور اس کےوالد دوسرے بادشاہ ناصر بال اور اسکے دادا کا نام اور لقب لکھا ہوا ہے جو کہ صوبہ موصل کے علاقہ نمرود میں ایک بڑی عمارت میں موجود تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹکڑے کو اٹلی سے واپس لانے کی صورتحال ابھی تک واضح نہیں ہے ۔
تاہم 14 جون کو اٹلی کے حکام نے عراقی صدر کو اٹلی کے دورے کے دوران اسے واپس کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ قیمتی پتھر پچھلی صدی میں اسی کے دہائی میں اٹلی لے جایا گیا تھا، جہاں اٹلی کی انتظامیہ نے اپنے قبصہ میں لے کر اسے ضبط کر لیا تھا۔