سید سیستانی دام ظلہ الوارف حکمت، زہد اور عالمی اثر رسوخ کی علامت
حوزہ علمیہ نجف اشرف صدیوں سے تشیع کا علمی، روحانی اور فکری مرکز رہا ہے۔ اس حوزے نے ہر دور میں اپنے فتاویٰ کے ذریعے نہ صرف وقت کے جابرانہ نظاموں کو للکارا، بلکہ عالمی سطح پر بھی مذہبی اور سیاسی رخ بدلنے میں کلیدی کردار ادا کیا
اسی علمی و روحانی میراث کے امین، آج کے دور میں ایک سادہ سے کرائے کے گھر میں قیام پذیر، درویش صفت بزرگ عالم دین، مرجع اعلیٰ آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ الوارف ہیں۔ ان کا وجود عالمِ اسلام میں علم، تقویٰ، حکمت اور بصیرت کی وہ شمع ہے جس کی روشنی نہ صرف شیعہ مسلمانوں بلکہ تمام امت مسلمہ کے لیے باعثِ ہدایت ہے۔ وہ ایک ایسی شخصیت ہیں جو پردہ سکرین پر کم ہی نظر آتی ہیں، لیکن پس پردہ عالمِ اسلام کی دھڑکنوں سے پوری طرح باخبر رہتے ہیں
آپ کا تعلق خراسان کے مقدس شہر مشہد سے ہے، اور طلبِ علم کی تڑپ آپ کو نجف اشرف لے آئی، تاکہ بابِ مدینۃ العلم سے علم و حکمت کے موتی چن سکیں۔ آپ نے زعیم حوزہ علمیہ، مرجع اعلیٰ آیت اللہ العظمیٰ سید ابو القاسم خوئی قدس سرہ جیسے جلیل القدر استاد کے زیر سایہ علم حاصل کیا، اور ان کی وفات کے بعد آپ دنیا بھر کے کروڑوں شیعوں کے مرجع تقلید کے طور پر ابھرے
مگر اس امامت میں جاہ و حشمت نہیں، بلکہ انکساری، خاموشی اور خدمت کا رنگ نمایاں ہے۔ 2003 میں عراق میں نظام کی تبدیلی کے بعد، آپ نے عراق کے اتحاد، سالمیت اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے غیر معمولی کردار ادا کیا۔ شفاف انتخابات، فرقہ وارانہ نظام کے خاتمے اور عوامی خودمختاری جیسے اصول آپ کی رہنمائی کے بنیادی ستون رہے
عراق کو درپیش بحرانوں کے دوران، آپ کے فتاویٰ مشعل راہ بنے۔
ان میں سب سے مؤثر اور تاریخ ساز فتویٰ "جہادِ کفائی" تھا، جو داعش جیسے دہشت گرد گروہ کے خلاف تھا۔ آپ کے فتویٰ کی گونج ہر گلی، ہر قریے میں سنی گئی، اور قوم کے بیٹے وطن کی حفاظت کے لیے سینہ سپر ہو گئے۔ یہاں تک کہ آپ نے جنگ زدہ علاقوں میں پھنسے انسانوں کے لیے "انسانیت" کی بنیاد پر امدادی اقدامات کی تاکید کی , بغیر کسی مذہب، نسل یا فرقے کے امتیاز کے
اگرچہ آپ شیعہ مسلمانوں کے مرجع ہیں، مگر آپ کا دامن ہمیشہ فرقہ وارانہ تعصبات سے پاک رہا۔ آپ نے تمام اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کی، بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا، اور نفرت، شدت پسندی و تشدد کو مسترد کیا
یہی وہ فکر تھی جس نے 2021 میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کو آپ کے در پر لا کھڑا کیا—ایک تاریخی ملاقات جس نے دنیا کو بین المذاہب مکالمے کا نیا درس دیا، اور آیت اللہ سیستانی کی عالمی حیثیت کو مزید مستحکم کر دیا
آج کے شور و غل سے بھرے دور میں، جب ہر طرف سوشل میڈیا کی چمک دمک ہے، آیت اللہ سیستانی دام ظلہ الوارف بغیر کسی میڈیا پروفائل، بغیر کسی انٹرویو، اور بغیر کسی تشہیر کے، محض اپنے علم، تدبر، تقویٰ اور خاموش اثر سے پوری دنیا پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ ان کا ایک بیان عالمی منظرنامے کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔ وہ نہ اقتدار کے خواہاں ہیں، نہ شہرت کے طالب، بلکہ وہ اہلِ اقتدار کو راہ دکھانے والے، مخلص مشیر اور قوم کے نبض شناس ہیں
وہ کم بولتے ہیں، لیکن جب بولتے ہیں تو ان کی بات حق، وقت اور مصلحت کے درمیان توازن کا اعلیٰ نمونہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے باشعور انسان اس بات پر متفق ہیں کہ آیت اللہ سیستانی دام ظلہ الوارف محض ایک مرجع نہیں، بلکہ وہ ایک مظہر ہیں ایسا مظہر جو سرحدوں، نسلوں، فرقوں، اور زمان و مکان سے ماورا ہے