پاکستان ،رمضان المبارک میں اقلیتی برادری بھی بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے پیش پیش
رمضان المبارک کا مہینہ ناصرف رحمتیں اوربرکتیں لیکرآتا ہے بلکہ اس ماہ مقدس میں بین المذاہب ہم آہنگی اورانسانی بھائی چارے کی کئی مثالیں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
پاکستان میں جہاں مسیحی ، سکھ اور ہندو برادری کے مذہبی تہواروں پر مسلمان ان کی خوشیوں میں شریک ہوتے اور انہیں تحائف دیتے ہیں وہیں رمضان المبارک کے دوران اقلیتی برادریوں کی طرف سے بین المذاہب ہم آہنگی اورانسانی بھائی چارے کا مظاہرہ کیا جارہا ہے
بین المذاہب ہم آہنگی کی ایک خوبصورت مثال کراچی کے حسین ڈی سلوا ٹاؤن میں سینٹ جونز چرچ میں دیکھنے کو ملی، جہاں گزشتہ روزکو مسلمانوں اور عیسائیوں دونوں کے لیے مشترکہ افطار کا انعقاد کیا گیا۔اس تقریب میں مسیحی برادری کے ارکان کے ساتھ ساتھ مسلمانوں اور کے محلے کی امام مساجد نے بھی شرکت کی جبکہ کراچی کے ڈائیویسیس ملتانیسس اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پچھلے کچھ عرصے سے اس کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، لیکن لاک ڈاؤن اور وباء کی دجہ سے یہ خوبصورت اجتماع ممکن نہیں ہو رہا تھا ،انہوں نے رمضان المبارک میں مسلمانوں کو مبارک دیتے ہوئے بتایا کہ چرچ کی طرف سے متعدد خاندانوں کی مدد کی جارہی ہے اوران کے گھروں میں راشن پہنچایا گیا ہے، اس میں مسلم اور مسیحی خاندان شامل ہیں، انہوں نے کہا جس طرح مسلمان ہمارے مذہبی تہواروں میں شریک ہوتے ہیں اسی طرح ہمارابھی فرض ہے کہ ہم ان کی خوشیوں میں شامل ہوں
انہوں نے مزید کہا کہ ہم لینٹ سیزن کے دوران 40 دنوں تک روزہ رکھتے ہیں، ایک ایسا وقت ہے جسے ہم خدا تعالی کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کے لیے گزارتے ہیں۔ ہم اس میں دعا کرتے ہیں اور ہم غریبوں کو خیرات دیتے ہیں۔ جس طرح آپ رمضان کریم کو روزے، نماز اور زکوٰۃ کی تقسیم میں بھی گزارتے ہیں۔ ہم اپنے مذہبی عقائد اور ذمہ داریوں میں بہت ملتے جلتے ہیں ۔