قابض ریاست پر دباؤ ڈالیں اور غزہ کا محاصرہ ختم کریں ہیومن رائٹس کا دنیا سے مطالبہ
انسانی حقوق کی تنظیم "ہیومن رائٹس واچ" نے قابض صیہونی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ کے عوام کے خلاف بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہی ہے، جبکہ وہاں کے باشندے مسلسل محاصرے کے باعث سنگین حالات کا سامنا کر رہے ہیں
تنظیم نے خبردار کیا کہ اگر یہ المناک صورتحال برقرار رہی تو بہت سے فلسطینی خوراک اور پانی کی کمی کے باعث ہلاک ہو سکتے ہیں
اپنے ایک بیان میں، ہیومن رائٹس واچ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالے تاکہ غزہ پر عائد غیر قانونی محاصرہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔ تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ بجلی کی بحالی اور پانی، خوراک، ایندھن اور طبی امداد کی فراہمی از حد ضروری ہے تاکہ غزہ کے شہریوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں
تنظیم نے غزہ میں ساحلی میونسپلٹیوں کے واٹر یونٹ کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ ایندھن کے ذخائر محض ایک ہفتے کے لیے ہی کافی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ غزہ میں کنوؤں اور پانی صاف کرنے والے پلانٹس کی پیداوار تقریباً مکمل طور پر بند ہو جائے گی۔ مزید یہ کہ اسرائیلی حکام نے غزہ کو پانی فراہم کرنے والی پائپ لائنوں کی مرمت کے لیے درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے، جس سے بحران مزید سنگین ہو گیا ہے
ہیومن رائٹس واچ نے مزید کہا کہ ہزاروں فلسطینی پہلے ہی غذائی قلت، پانی کی کمی اور بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں، اور اگر محاصرہ جاری رہا تو صورتحال مزید خراب ہو جائے گی
تنظیم نے زور دے کر کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے، قابض صیہونی ریاست نے فلسطینی شہریوں کے خلاف بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرکے جنگی جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ اس اقدام کو انسانیت کے خلاف جرم اور نسل کشی قرار دیا گیا ہے
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکام نے 2 مارچ سے غزہ میں تمام امدادی سامان، بشمول ایندھن کی ترسیل، مکمل طور پر روک دی ہے، جو کہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے
اس دوران، غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے، جبکہ عالمی برادری صیہونی ریاست پر مزید دباؤ ڈالنے اور شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے امدادی سامان کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔