چائلڈ لیبر میں عراق چوتھا بڑا ملک بن گیا ہے
عراقی قوانین 15 سال سے کم عمر کے بچوں کو کام کرنے سے منع کرتے ہیں
ملک میں غربت اور مہنگائی کے سبب آمدنی کو بڑھانے کے لئے عراقی لوگ اپنے بچوں کو کام پر بھیجنے پر مجبور ہیں۔
عراق میں سٹریٹیجک سینٹر فار ہیومن رائٹس کے مطابق، دنیا بھر میں 6 سے 17 سال کی عمر کے 200 ملین سے زیادہ بچے کام کر رہے ہیں۔
عراق میں کام کرنے والے بچے تعداد کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہیں۔
عراق میں بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی نے بچوں کے کام کرنے کے رجحانات کی بڑھتی ہوئی تعداد کو بتایا ہے ،جس کے نتیجے میں سکول کو چھوڑ کر کام کرنے والوں کی تعداد روزبروز بڑھتی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے 85% بچے کام پر اپنے آپ کو محفوظ محسوس نہیں کرتے اور اکثر کو سڑکوں پر ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
قاسم حسین صالح، عراقی سائیکاٹرسٹ ایسوسی ایشن کے صدر نےچائلڈ لیبر کی بڑھتی ہوئی صورتحال کو 1991 اور 2003 میں ہونے والی جنگوں کا اثر قرار دیا ہے اور اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے 13 ملین افراد غربت کا شکار ہیں۔
عراق میں انسانی حقوق کے اسٹریٹجک سینٹر کے سربراہ، فاضل غراوی نے بتایا کہ دنیا بھر میں کام کرنے والے بچوں میں سے 80 فیصد لڑکے ہیں، اس وقت یمن، سوڈان اور مصر کے بعد عراق چوتھے نمبر پر ہے۔
عراق میں، 4.9 فیصد بچے اقتصادی مشکلات، کم آمدنی، بے روزگاری اور غربت کی وجہ سے صنعت، زراعت اور دوسری جگہوں میں کام کرتے ہیں۔
وزارت محنت اور سماجی امور کے انسداد چائلڈ لیبر ڈویژن کے سربراہ حسن عبدالصاحب نے بتایا ہیں کہ جنگ اور نقل مکانی، خاص طور پر داعش سے متاثرہ علاقوں میں، چائلڈ لیبر کا بحران ہے
عراقی قانون میں 15 سال سے کم عمر کے بچوں کو ملازمت دینے پر پابندی ہے اور خلاف ورزی پر جرمانہ اور چھ ماہ تک قید کی سزا معین ہے۔
یونیسیف کی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ عراق میں تقریباً دس لاکھ بچے کام کرنے پر مجبور ہیں اور ایک تہائی عراقی بچے معاشی بدحال کی زد میں ہیں۔
ماہرین کے مطابق، اس کے علاوہ، ہر پانچ میں سے ایک بچہ اپنے خاندان کی کفالت کے لیے کام کرنے پر مجبور ہے۔