او آئی سی اجلاس میں امہ کو درپیش سلگتے ہوئے معاملات پر بحث
اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا48 واں دو روزہ اہم اجلاس اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگیا۔ جس میں مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز اور ابھرتے ہوئے مواقعوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
معزز مہمانان گرامی کی آمد کے موقعہ پراسلام آباد کو رنگ برنگے پرچموں خیر مقدمی سلوگنز اوراہم شخصیات کی قدم آدم تصاویرسے مزئین کیا گیا تھا اور وفاقی دارالحکومت کی شاہراہوں کو خصوصی طور پراسلامی طرز تعمیر سے مزئین کیا گیا تھا۔
اجلاس میں فلسطین، افغانستان اور کشمیرسمیت دیگرمسلم ممالک کے دیرینہ مسائل پر مختلف پہلوئوں سے اظہار خیال کیا گیا، مختلف اورمتعدد اہم باتوں کے علاوہ یہ پہلو بھی اہم تھا کہ اجلاس میں چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی بطور ’’خاص مہمان‘‘ شریک ہوئے۔ یہ پہلا موقعہ تھا جب کوئی چینی وزیرخارجہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کر رہا تھا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں چینی وزیر خارجہ کی شرکت کو ایک ’’بڑا پیغام‘‘ قرار دیا۔
اجلاس میں وزرائے خارجہ، نائب وزرائے خارجہ، مستقل نمائندوں، 15 مبصر ممالک کے نمائندوں سمیت 675 سے زائد مبصرین نے شرکت کی۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل نے تنازعات کو روکنے اور امن کو فروغ دینے کا طریقہ کار طے کرنے کیلئے وزارتی اجلاس بلانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین، کشمیر کے منصفانہ مقاصد کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کیا ہے جبکہ 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے عالمی دن کے طور پر منانے اور خصوصی ایلچی مقرر کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گی
اسلام آباد اعلامیہ کے اہم نکات کے مطابق اعلامیہ میں اتحاد، انصاف اور ترقی کیلئے شراکت کے مرکزی موضوع کو شامل کیا گیا ہے ۔اعلامیے کے مندرجات، او آئی سی کے چارٹر میں درج عظیم اسلامی اقدار اور نظریات سے ماخوذ ہیں اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں اور مقاصد سے مطابقت رکھتے ہیں۔اعلامیہ عالمی سیاسی، سلامتی، انسانی، اقتصادی اور تکنیکی مسائل کے بارے میں جائزے اور ان سے نمٹنے کیلئے وژن اور نظریات کی نمائندگی کرتا ہے ۔ اعلامیہ او آئی سی رکن ممالک کے عزم کو واضح کرتا ہے ان میں مشترکہ مفادات کو فروغ دینا اور ان کا تحفظ کرنا، فلسطین، کشمیر اور دیگرمشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے منصفانہ مقاصد کی حمایت ،غیر او آئی سی ممالک میں مسلم اقلیتوں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ ،مسلم دنیا کے اندر اور اس سے باہر کی سماجی، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی ترقی اور انضمام کیلئے مشترکہ وژن پر عمل کرنا اور ہم آہنگی، رواداری، پرامن بقائے باہمی، زندگی کے بہتر معیار، انسانی وقار اور تمام لوگوں کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دینا، ہماری اجتماعی خواہش کی عکاسی کرتا ہے ۔ اس سال کے آخر یا اگلے سال تنازعات کو روکنے اور امن کو فروغ دینے کاطریقہ کار طے کرنے کیلئے وزارتی اجلاس بلانے کی تجویز ہے۔ اعلامیہ میں افغانستان ہیومینیٹرین ٹرسٹ فنڈ کے فعال ہونے کا خیرمقدم کیا گیا
اعلامیہ میں دہشت گردی کی تمام جہتوں اور زاویوں کو مسترد کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ دہشتگردی کو کسی بھی ملک، مذہب، قومیت، نسل یا تہذیب کے خلاف استعمال کرنے کی مذمت کی جاتی ہے ،یہ حق خود ارادیت کیلئے لوگوں کی جائز جدوجہد کو دہشت گردی سے ہم آہنگ کرنے کی کوششوں کے خلاف او آئی سی کے مضبوط موقف کا اعادہ کرتا ہے
اعلامیہ میں کرونا کے تباہ کن سماجی اور اقتصادی اثرات کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک پر موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں نقطہ نظر کو واضح کیا گیا، اس میں یکساں طور پر ویکسین کی فراہمی ، قرض سے نجات، غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کا مقابلہ کرنے اور موسمیاتی فنانسنگ کے وعدوں کی تکمیل کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور صلاحیت پیدا کرنے کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے ،یہ ترقی اور ڈیجیٹل تبدیلی کو تحریک دینے میں جدت اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے بڑھتے ہوئے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے روابط اور شراکت کو فروغ دینے کے مشترکہ عزم کا اظہار کرتا ہے
دوسری جانب وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے حوالے سے سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین براہیم طحہٰ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔ سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے پاکستان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ جبکہ او آئی سی اقوام متحدہ کیساتھ مل کر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے تیار ہے