سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے گنبد سے پرچم اتارنے کے خلاف کربلاء میں شدید احتجاج
دمشق: شامی حکومت کی جانب سے حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے روضہ مبارک کے گنبد سے سرخ پرچم اتارنے کے حکم کے خلاف دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اسی سلسلے میں کربلاء مقدسہ میں بھی عاشقانِ اہلبیت علیہم السلام نے شدید احتجاج کیا اور سیدہ زینب (سلام اللہ علیہا) کی شان میں گستاخی کے خلاف ایک علامتی جلوس نکالا
کربلاء میں منعقدہ اس احتجاجی جلوس کے منتظمین میں شامل ثامر العارَضی نے "کربلاء ٹوڈے" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ علامتی جلوس سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے روضہ پر ہونے والی توہین کے خلاف نکالا گیا ہے، جو شامی حکومت کے حکم پر عمل میں لائی گئی۔ اس اقدام نے دنیا بھر میں بسنے والے لاکھوں مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کیا ہے۔
العارَضی کے مطابق یہ احتجاجی جلوس تل الزینبیہ سے شروع ہوا، حرم امام حسین علیہ السلام سے گزرا اور آخر میں حرم حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام میں اختتام پذیر ہوا۔ جلوس میں عزاداروں نے نوحے اور مرثیے پیش کیے جبکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد، نوحہ خواں اور نوجوان بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
مظاہرین نے شامی حکومت کے اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین المذاہب و اقوام میں فتنہ انگیزی کی سازش قرار دیا
کربلاء کے ایک اور شہری، عادل النصراوی نے اپنے بیان میں کہا کربلاء کے عوام نے سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے پرچم کو دوبارہ بلند کر کے شام کی حکومت کے توہین آمیز اقدام پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
اس موقع پر کربلاء کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے حاج عبد الامیر کربلائی نے خطاب کرتے ہوئے کہا شعائرِ اسلامی اور مقدسات ہماری سرخ لکیر ہیں، اور ان کی توہین کو ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ یہ اہلبیت علیہم السلام کے ماننے والوں پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔
جلوس کا اختتام سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے روضہ مبارک کی توہین کے خلاف شدید نعرہ بازی اور مذمتی کلمات کے ساتھ ہوا۔ مظاہرین کی صدائیں بین الحرمین، حرم امام حسین علیہ السلام اور حرم حضرت عباس علیہ السلام کے صحن میں گونجتی رہیں۔