عراق کی آبادی 4 کروڑ 61 لاکھ سے تجاوز کر گئی
عراق میں تقریباً 40 سال بعد ہونے والی مردم شماری کے حتمی نتائج پیر کے روز جاری کیے گئے، جن کے مطابق ملک کی آبادی 4 کروڑ 61 لاکھ (46.1 ملین) تک پہنچ چکی ہے
2009 میں غیر سرکاری تخمینے کے مطابق عراق کی آبادی 3 کروڑ 16 لاکھ (31.6 ملین) تھی
عراقی حکام نے اس مردم شماری کو ایک سنگِ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مستقبل کی منصوبہ بندی اور وسائل کی تقسیم کے لیے بنیادی معلومات فراہم کرے گی
عراق کے وزیرِ منصوبہ بندی محمد تمیم نے نتائج کے اعلان کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ مردم شماری حکومت کے ملک میں حالات کو بہتر بنانے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے
عراقی حکومت دہائیوں پر محیط جنگوں اور عدم استحکام کے بعد سیکیورٹی کی بہتری کو مستحکم کرنے اور معیشت کو ترقی دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس مردم شماری کے ذریعے عراق کی مجموعی صورتحال، اقتصادی، تعلیمی اور رہائشی حالات پر تفصیلی بصیرت حاصل کی گئی ہے، جس میں پورے ملک اور نیم خودمختار کردستان ریجن کے لیے الگ الگ اعداد و شمار فراہم کیے گئے ہیں
عراق میں تقریباً 70.2% آبادی شہری علاقوں میں مقیم ہے، جبکہ کردستان ریجن میں شہری آبادی کی شرح 84.6% ریکارڈ کی گئی ہے
اسی طرح، کردستان میں روزگار کی شرح زیادہ رہی، جہاں 46% افراد معاشی طور پر متحرک پائے گئے، جبکہ وفاقی علاقوں میں یہ شرح 41.6% تھی۔ کردستان میں بچوں کے پرائمری اسکول میں داخلے کی شرح 93% رہی، جبکہ پورے عراق میں یہ شرح 88% ریکارڈ کی گئی
تاہم، وفاقی علاقوں میں گھروں کی ملکیت، پینے کے صاف پانی تک رسائی اور سرکاری بجلی کی دستیابی کے اعداد و شمار بہتر رہے
وزیر منصوبہ بندی محمد تمیم نے اس موقع پر زور دیا کہ یہ اعداد و شمار ملک بھر میں وسائل کی منصفانہ تقسیم میں مددگار ثابت ہوں گے
انہوں نے کہا چار دہائیوں میں پہلی بار، عراق ایک جامع مردم شماری کرنے میں کامیاب ہوا ہے، جو وسائل کی زیادہ منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے میں مدد دے گی۔