جنت البقیع کا مختصر تعارف
لفظ البقیع کئی بار ہماری سماعتوں سے ٹکرا چکا ہے ہم اس لفظ کو بچپن سے جانتے ہیں لیکن اس کو کبھی غور سے پہچاننے کی کوشش نہیں کی۔ اگر چہ لفظ بقیع کے معنی کی ایک دھندلی سی اور غبار آلود تصویر ہمارے ذہنوں کے کسی گوش وکنار میں موجود ہےاور یہ تصویر مدینہ میں ایک قبرستان کی ہے جس میں حضرت زہراء سلام اللہ علیہا اور دیگر چند آئمہ علیہم السلام کو دفن کیا گیا تھا اور یہ کہ ان مقدس ہستیوں کی قبور مبارکہ پر ضریح موجود تھی جس کو آل سعود کے ناصبیوں نے مسمار کر دیا تھا
آیئے لفظ بقیع کے غبار آلود معنی کی تصویر سے غبار جھاڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بقیع عربی زبان کا لفظ ہے اور صاحب لسان العرب ابن منظور افریقی کے نزدیک :(البقيع موضع فيه أروم شجر من ضروب شتی و به سميّ بقيع الغرقد و قد وردفي الحديث و هي مقبرة بالمدینة و الغرقد شجر له شوك كان ينبت هناك) یعنی بقیع وہ جگہ ہے جہاں پہ کئی قسم کے درختوں کی جڑیں موجود ہوں اور اسی کو بقیع الغرقد کہا جاتا ہے اور یہ لفظ حدیث میں وارد ہوا ہے اور یہ مدینہ میں ایک قبرستان ہے اور غرقد ایک کانٹے دار درخت ہے جو وہاں پر اگا کرتا تھا۔
مختصر یہ کہ بقیع لغوی طور سے اس جگہ کو کہا جاتا ہے جہاں کئی قسم کے درختوں کی جڑیں موجود ہوں اور اس کو بقیع الغرقد اس وجہ سے کہا جاتا تھا کہ وہاں پر غر قد نامی کانٹے دار درخت کثرت سے اگا کرتےتھے۔
بقیع وہ با برکت قبرستان ہے جس کو اللہ نے خود انتخاب کیا اور اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کو حکم دیا کہ اپنے پیاروں کو اس قبرستان میں دفن کیا کریں۔چنانچہ طبقات کبری میں مذکور ہے کہ رسول خد ا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک مرتبہ اپنے اصحاب کے لیے کسی ایسی جگہ کی تلاش میں تھے کہ جس میں ان کو دفن کیا جاسکتا ہو، محو تلاش آپ مدینہ کے نواحی علاقے بقیع تک پہنچے اور فرمایا یہی وہ جگہ ہے جس کا مجھے حکم دیا گیا ہے۔
یعنی یہ تاریخ انسانیت کا پہلا وہ قبرستان ہے جس کو اللہ کے رسول نے اللہ کے حکم سے منتخب فرمایا تھا اور سب سے پہلے صحابی جس کو بقیع کے قبرستان میں دفن کیا گیا تھا ان کا نام عثمان بن مظعون ہے۔
عثمان ابن مظعون وہ پہلے عظیم صحابی تھے جن کی قبر پر خود نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر کے قریب ایک پتھر بطور نشانی رکھا اور قبر پر پانی چھڑکا اور حکم دیا کہ ان کی قبر پر ثوب یعنی چادر نما کپڑا بچھا دیا جائے۔یعنی عثمان بن مظعون تاریخ اسلام کے وہ پہلے عظیم صحابی تھے جن کی قبر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم سے چادر چڑھائی گئی ۔(دعاںٔم الاسلام238/1)
بقیع کے قبرستان میں اہل بیت علیہم السلام میں سے کئی ہستیاں اور کئی صحابہ،زوجات رض اور دیگر کئی عظیم شخصیات مدفون ہیں۔ایک روایت کے مطابق جناب زہراء سلام اللہ علیہا کی قبر بقیع میں واقع ہے اور بارہ اماموں میں سے چار ائمہ:امام حسن علیہ السلام ،امام زین العابدین علیہ السلام ،امام باقر علیہ السلام ،امام جعفر صادق علیہ السلام بھی قبرستان بقیع میں ہی مدفون ہیں۔ان اہل بیت علیہم السلام کے علاوہ دیگر کئی مقدس ہستیوں کا مدفن بھی بقیع ہی ہے ان میں سے چند اہم شخصیات کے اسمائے گرامی مندرجہ ذیل ہیں
مادر گرامی امیر المومنین علیہ السلام علی ابن ابی طالب علیہ السلام یعنی جناب فاطمہ بنت اسدسلام اللہ علیہا ، امیر المومنین علیہ السلام کی زوجہ جناب ام البنین علیھا السلام،امیر المومنین علیہ السلام کے فرزند ارجمند جناب محمد بن حنفیہ علیہ السلام،رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا جناب عباس بن عبد المطلب علیہ السلام، رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرزند ارجمند جناب ابراہیم علیہ السلام ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیویاں (جناب صفیہ،جناب ام حبیبہ،جناب جویریہ،جناب ام سلمی،جناب زینب،جناب الھلالیہ،جناب حفصہ،جناب سودة،جناب عاںٔشہ رضي الله عنهن)جناب عقیل ابن ابی طالب علیہ السلام، رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو پھوپھیاں (جناب صفیہ بنت عبد المطلب اور جناب عاتکہ بنت عبد المطلب)امام زین العابدین علیہ السلام کے پوتے جناب محمد بن زید ،جناب اسماعیل بن صادق علیہ السّلام ،جناب مقداد بن عمرو،جناب جابر بن عبد اللہ انصاری ،جناب زید بن ارقم ،جناب مسلم بن عقیل علیہ السلام کی دو بیویاں (جناب حمیدہ،جناب رقیہ)جناب عبد الرحمن ،جناب حسن مثنّیٰ ،جناب حسان بن ثابت ،جناب جعفر بن حسن ،جناب سہل بن سعد الساعدی،جناب اسامہ بن زید) ان عظیم ہستیوں کے علاوہ شہداء حرہ کی ایک بڑی تعداد بھی بقیع میں مدفون ہے۔اسی طرح جنگ احد میں مقام شہادت پر فائز ہونے والے بعض اصحاب بھی بقیع کے اس عظیم قبرستان ابدی نیند سو رہے ہیں ۔مذکورہ بالا ہستیوں کے علاوہ بھی کئی عظیم شخصیات کی آخری آرام گاہ جنت البقیع ہی ہے لیکن افسوس صد افسوس 8شوال 1344ہجری کو ناصبی فکر کے مالک آل سعود نے ان عظیم المرتبت شخصیات کی قبور کے چھوٹے سےچھوٹے نشانات کو بھی مٹا کر اپنا ٹھکانا جہنم بنا لیا۔ان قبور میں سے اس قبر کے نشان کو مٹایا جس پر پتھر کا نشان خود رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکھا تھا اور یہ قبر جناب عثمان بن مظعون کی تھی