تاریخ ساز فتوی
13 جون 2014 داعش کے خلاف جہاد کفائی کے اعلان کا دن
1891ء کو آیت اللہ سید محمد حسن شیرازی (م1312ھ) نے ایران میں حرمت تمباکو کا فتوی صادر کر کے برطانیہ کی ایک بہت گہری سازش کو مٹی میں ملا دیا ، اس فتوی نے ایران میں ایسٹ انڈیا جیسی کمپنی بنانے کے برطانیہ کے خواب کو چکنا چور کردیا ۔
ہم نے اس فتوی اور اس کے نتائج کو تاریخ میں پڑھا، لیکن براہ راست اس واقعے کا مشاہدہ نہیں کیا ، لیکن ایک فتوی اور اس کے نتائج کا ہم نے اپنی آنکھوں سے مشاہدہ بھی کیا اور مرجعیت کی طاقت کو نزدیک سے دیکھا بھی ، وہ 13 جون 2014 کو آیت اللہ العظمی السید علی السیستانی دام ظلہ العالی کا داعش کے خلاف جہاد کفائی کا فتوی تھا کہ جس نے عالمی استکبار کا مشرق وسطی کے لئے بنائے گئے پورے نقشے کو ملیامیٹ کر کے رکھ دیا
13جون کا دن پورے عالم انسانیت بالخصوص عراق کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ آج سے آٹھ سال پہلے 13جون 2014 کو نجف اشرف میں موجود مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی(دام ظلہ العالی) نے عراق اور مشرق وسطی کو اب تک کے بدترین دہشت گردوں اور عالم انسانیت کے لیے سب سے خطرناک نام نہاد جہادیوں سے بچانے کے لیے جہاد کفائی کا تاریخی فتوی صادر کیا، اس فتوی کو روضہ مبارک امام حسین(ع) کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المہدی کربلائی نے جمعہ کے خطبہ کے دوران بیان کیا۔
مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی(دام ظلہ العالی) کے نمائندے جناب شیخ عبد المہدی کربلائی نے شہر کربلا کی نماز جمعہ میں کہا کہ آيۃ اللہ سیستانی نے عراقی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ہتھیار اٹھالیں اور عراق کا دفاع کریں ۔ شیخ عبد المھدی کربلائی نے کہا کہ عراق کو جو خطرہ لاحق ہے اس کے خاتمہ کے لئے ، عراقی عوام کافوج کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ آيۃ اللہ سیستانی کے نمائندے نے کہا کہ دہشت گرد گروہ کربلا اور بغداد پر قبضہ کرنے اور عراقی عوام کو قتل کرنے کی کوشش میں ہیں اور یہ مسئلہ شہریوں کی قومی اورشرعی ذمہ داریوں میں اضافہ کردیتا ہے ۔
عراق کے سرکاری اعداد شمار اور ریکارڈ کے مطابق اس فتوی کے صدور کے بعد عراق کے تقریبا 35لاکھ مومنین نے رضاکارانہ طور پر اس جنگ میں شرکت کے لیے اندراج کروایا ۔اس فتوی کے بعد عراقی عوام باہر نکل کر میدان جنگ میں آئی اور داعش کو عراقی علاقوں سے باہر نکلنے پہ مجبور کر دیا۔ اس فتوی کے صادر ہونے کے بعد عراقی مومنین نے ہر جگہ داعش کو شکست فاش سے دوچار کیا اور بہادری اور قربانی کی لازوال داستانیں رقم کیں۔
اس تاریخی فتوی کے صدور کے اٹھ سال مکمل ہونے کے حوالے سے عراق میں ہر جگہ شھداء، زخمیوں اور داعش سے بر سرِ پیکار مومنین کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی وفود کا مبارک فتویٰ کے بارے میں تاثرات ۔
بہت سے عرب اور غیر ملکی وفود نے کربلاءاور عتبہ حسینیہ کا دورہ کیا، جن میں اعلیٰ سطح کے ذرائع ابلاغ اور مختلف اسلامی فرقوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والی عظیم شخصیات شامل ہیں۔ عراقی عوام اپنے دشمن داعش کے خلاف جنگ میں ہم آہنگی کے نمایاں پہلو رکھتی ہے اور واضح کہ وہ سب تشدد اور دہشت گردی کے مقابلے میں متحد ہیں، جس نے ان میں سے بہت سے وفود کی آراء کو بدل دیا اور انہیں حیران کر دیا کیونکہ عالمی میڈیا عراق کو ایک عظیم جنگی میدان کے طور پر پیش کرتی ہے جبکہ عراق کے زیادہ تر علاقے سلامتی اور تحفظ سے لطف اندوز ہورہے ہیں، اور اس کی حفاظت اور تعمیر کے لیے تمام مذاہبِ کے لوگوں میں مکمل طور پر ہم آہنگی ہے۔
ہم ان شخصیات اور وفود کی چند مثالوں کا تذکرہ کرتے ہیں جن کی آراء حقیقیت کے مطابق بدل گئی ہیں، کہ جنکی آراء واضح طور پر غلط تھیں، جو بعد میں مضامین، ملاقاتوں اور نشر کی جانے والی دستاویزی فلمیں، سیٹلائٹ چینلز، اخبارات، رسالے اور انٹرنیٹ پر نشر ہونے والی پروگراموں کے ذریعے ظاہر ہوئیں۔
جن میں سے چند ایک ہم مثال کے طور پر پیش کرتے ہے
- برطانوی سنی علماء کا وفد:1
شیعہ اور سنی ایک مذہب کے بھائی ہیں اور دہشتگر گروہوں کے جعلی نعرے انہیں الگ نہیں کرے گی، چاہے وہ مذہب کا بہانہ کریں اور جھوٹا دعویٰ کریں کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ہم اپنے شیعہ بھائیوں کے ساتھ اس طریقے سے ہاتھ ملا کر ان حقائق کو پہنچائیں گے جو ہم نے پوری دیانتداری اور خلوص کے ساتھ آئی ایس آئی ایس کے خلاف عسکری، معاشی اور نظریاتی طور پر لڑنے کے لیے برطانوی معاشرے کو دی ہیں۔
شیخ الترمذی:کہتے ہے کہ اپنے ملک کے دفاع کے لیے الضلوعیہ شہر میں سنی اور شیعہ جوانوں کا خون ایک ساتھ بہنا عراقی عوام کے داعش کے انتہا پسند مجرمانہ نظریے کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم آہنگی کا بہترین ثبوت ہے۔
شیخ محمد عمر: ہم عراق میں پائے جانے والے حقائق کو برطانیہ کی تمام مساجد، سکولوں اور گرجا گھروں تک پہنچائیں گے،اور عراقی عوام کی امن کے ساتھ رہنے کی خواہش کے بارے میں بھی بتائیں گی اور یہ کہ صرف دشمن دہشت گرد داعش ہے۔
بھارتی میڈیا کا وفد:2
ہم 20 ہندوستانی میڈیا آؤٹ لیٹس کے نامہ نگاروں کے ساتھ عراق میں رونما ہونے والے واقعات کی رپورٹنگ کرنے آئے تھے، خاص طور پر داعش کی دہشت گردی کا مجھے یقین ہے کہ اس عرصے کے دوران یہ میڈیا آؤٹ لیٹس اپنی موجودگی کے دوران جو کچھ رپورٹ کریں گے اس کا اثر بہت زیادہ پڑے گا۔ ہندوستان میں رائے عامہ کو ان معلومات کے ساتھ فیڈ کرنا جو مکمل طور پر غائب ہیں خاص طور پر اس بارے کہ عراق میں زمینی حقائق کیا ہیں۔
3 :دی انڈیپنڈنٹ اخبار سے انگریز صحافی پیٹرک کاک برن: خلیجی کروڑ پتی داعش کی مالی معاونت کرتے ہیں کیونکہ وہ شیعوں سے لڑ رہے ہیں، اور یہ کہ عرب حکومتیں شام میں حکومت کے خلاف لڑنے والی شدت پسند تنظیموں کو چمکانے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن داعش عراقی سر زمین پر مزید پھیل نہیں سکتی کیونکہ داعش کے سپورٹر ان علاقوں میں ہیں جو مشہور ہو چکے ہیں کہ یہ انتہا پسند گروہوں کو پناہ دیتے ہیں
انگریز صحافی جوناتھن سٹیل:4
جب میں نے شیخ عبدالمہدی الکربلائی کے دفتر میں سنی قبائلی شیوخ کو دیکھا کہ وہ یہ درخواست لے کر آیا تھا کہ ہمیں بھی حشد شعبی میں شامل کریں تاکہ ہمارے جوان بھی ایس آئی ایس سے لڑے
میرے لیے یہ ثابت ہوا کہ عمومی معنوں میں کوئی فرقہ وارانہ جنگ نہیں ہے۔
زیادہ تر مغربی اخبارات اور میڈیا آیت اللہ العظمی سید السیستانی دام ظلہ الوارف کو ایک مثبت اور ممتاز مذہبی شخصیت کے طور پر دیکھتے ہیں ایک دانشمندانہ شخصیت کی قیادت ، نہ کہ آمریت، اور وہ شہریوں کو اپنے ملک کی تعمیر، ترقی اور حفاظت کی طرف ہدایت دینے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
ترک صحافی اور سیاسی تجزیہ کار فہیم تاستیکن:5
عراق کی حفاظت کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرنے کے آیت اللہ العظمی سید سیستانی دام ظلہ الوارف کے فتوے نے ملک کو مکمل تباہی سے بچا لیا ہے
پاکستانی سنی علماء کا وفد:6
ہمیں اور ہمارے سنی بھائیوں میں سے پاکستانی مذہبی اسکالرز اور شخصیات کے ایک گروپ کو سامرا میں امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر جانے کا اعزاز حاصل ہوا، اور ہمیں ان تمام لوگوں نے متاثر کیا جنہوں نے استقبال کیا۔ ہمیں ان کی قوت ارادی خدمات اور کوششوں نے متاثر کیا۔ زائرین کی حفاظت اور ان علاقوں کو محفوظ بنانے میں ان کا کردار مسحور کن ہے ۔ ہم دارالحکومت بغداد سے گزرے ہیں اور سامرا شہر تک جا رہے ہیں اور یہ مکمل طور پر محفوظ ہیں۔