اعتکاف

2022-04-27 15:08

اعتکاف کی اہمیت اور چند اہم فقہی احکام

تحریر: محمد تقی ہاشمی،

اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے کہ جس کے لغت میں معنیٰ اپنے آپ کو بند کرنا  اوراپنے آپ کو پابند کرنا  ہے اور فقہ امامیہ میں اعتکاف کا مطلب  قصدِ قربت کی نیت سے چند شرائط و احکامات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مسجد میں بیٹھنا ہے ۔ ان شرائط اور احکام کو بیان کرنے سے پہلے اعتکاف کی اہمیت پر چند کلمات پیش خدمت ہیں

 اعتکاف کی اہمیت

حضرت ابراہیم علیہ السلام خلیل اللہ ہیں اور حضرت اسماعیل علیہ السلام ذبیح اللہ ہیں ایسی عظمت کی مالک ہستیاں جب اللہ تعالیٰ کے دیے گئے امتحانات اور آزمائشوں میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو ان ہستیوں کو بہت ساری ذمہ داریاں عطا کی جاتی ہیں کہ جن ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری اللہ کے گھر کو اعتکاف کرنے والوں کےلئے آمادہ کرنا اور صاف ستھرا رکھنا تھا چنانچہ ارشاد قدرت ہوتا ہے

وَ عَهِدْنا إِلى‏ إِبْراهيمَ وَ إِسْماعيلَ أَنْ طَهِّرا بَيْتِيَ لِلطَّائِفينَ وَ الْعاكِفين بقرہ آیت 125 

اورہم نے ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑ پر یہ ذمہ داری رکھ دی کہ ہمارے گھر کو پاک رکھو طواف کرنے والوں کےلئے اور اعتکاف میں بیٹھنے والوں کےلئے ۔۔۔

اوریہاں پر ایک نقطہ قابل غور ہے کہ یہاں اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ ہم نے حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کو حکم دیا بلکہ لفظ " وَ عَهِدْنا " استعمال کیا اور عہد کے بہت سارے معانی ہیں کہ جن میں سے ایک یہ ہے کہ کسی سےمعاہد کر لینا ، کسی کے ذمہ کوئی کام رکھ دینا  اور یہ عہد حکم سے بڑھ کر ایک مرتبہ آتا ہے ۔

اور یہاں سے ہی اعتکاف کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے کہ اعتکاف میں بیٹھنے والوں کی اتنی فضیلت ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے خلیل اور ذبیح کو اعتکاف  میں بیٹھنے والوں کےلئے اپنے گھر کو صاف ستھرا رکھنے کی ذمہ داری عطا فرما رہا ہے  اور یہاں سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ اعتکاف فقط شریعت محمدی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نہیں بلکہ حضرت ابراہیم ؑ و اسماعیل ؑ کی شریعت  میں بھی اعتکاف تھا  ۔

سیرت رسول اللہ ص اعتکاف کی اہمیت پر واضح ثبوت ہے کہ آپ ص ہر سال ماہ رمضان کے دس دن اعتکاف بیٹھا کرتے تھے اگرچہ فقہ امامیہ میں کم از کم اعتکاف تین دن سے بھی ہوجاتا ہے اور زیادہ سے زیادہ بھی بیٹھا جاسکتا ہے  لیکن اس کے باوجود رسول خدا ص تین دن کی بجائے دس دن اعتکاف میں بیٹھا کرتے تھے  بلکہ روایات میں یہاں تک بھی ہے کہ جنگ بدر کا واقعہ رمضان میں پیش آنے کی وجہ سے آپ ص اعتکاف نہ بیٹھ سکے تو اگلے سال 20 دن اعتکاف بیٹھے ۔ (وسائل الشیعہ کتاب الاعتکاف باب 1

 اعتکاف کیوں؟

یہ بات واضح ہے کہ انسان  کو دنیا کی مصروفیات اسے اپنے کریم خالق سے غافل کردیتی ہیں اور انسان یہ بھول جاتا ہے کہ وہ ایک نجاست کا قطرہ تھا  کہ جس کا مقدر گٹر اور نالیاں تھیں لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نجاست کے قطرے پر اتنا کرم کیا  کہ اسے ہاتھ ، پاؤں ، جسم عطا فرمایا اور اس میں عقل ودل جیسی نعمت قرار دی کہ اب انسان آسمانوں کی بلندیوں پر اڑ رہا ہے  اور ایسا نظام انسان کے جسم میں رکھ دیا کہ دماغ تک جانے والے اعصاب میں سے ایک سوئی کی نوک برابر بھی کوئی خرابی آجائے تو انسان بے کار اور بد حواس ہوجاتا ہے  اور آج تک علم طبّ کی تحقیقات انسانی جسم پر جاری ہیں اور وہ بھی آج تک انسانی جسم کا مکمل مطالعہ مکمل نہیں کرسکیں ۔

پس ضروری ہے کہ انسان کچھ دن اپنے خالق کی طرف متوجہ ہو اور اپنی زندگی کی تمام جائز و حلال سہولتیں بھی چھوڑ دے اور فقط و فقط اپنے خالق کے بارے میں سوچے ، اس کی نعمتوں کے بارے میں سوچے اور اپنے بارے میں سوچے اور یوں جب انسان اپنے آپ کو اپنے خالق کےلئے پابند کرنے میں کامیاب ہوگیا تو اس کے دل میں اپنے خالق و مالک کریم ربّ کی محبت پیدا ہوجائے گی اور یہ بات چھپی ڈھکی نہیں ہے کہ محبت  میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی پیروی کرنا جہاں بہت آسان ہے وہاں یہ اطاعت انسان کو سکون اور اطمئنان بھی عطا کرتی ہے۔

روزہ اور اعتکاف

بغیر روزہ کے اعتکاف درست نہیں ہے لہذا جس انسان کے لئے روزہ رکھنا ممکن نہیں ہے یا اس کےلئے روزہ رکھنا ممنوع ہے وہ اعتکاف نہیں بیٹھ نہیں سکتا 

اعتکاف کونسی مسجد میں بیٹھ سکتے ہیں؟

چار مساجد (مسجد الحرام، مسجد البصرۃ ،مسجد الکوفۃ، مسجد المدینۃ) کے علاوہ اپنے شہر کی المسجد الجامع میں بھی اعتکاف بیٹھ سکتے ہیں ۔

المسجد الجامع سے کیا مرادہے؟

مسجد جامع سے یہ مراد نہیں ہے کہ جس مسجد میں نماز جمعہ ہوتا ہو بلکہ مسجد جامع سے مراد یہ ہے کہ جو کسی شہر میں عمومی طور پر  ہو اور لوگ وہاں پر جمع ہوتے ہوں ، اور جو محلے یا بازار کی چھوٹی مسجد نہ ہو۔اس مسجد میں نماز جماعت کا ہونابھی شرط نہیں  البتہ چند ایک فقہاء یہ شرط لگاتے ہیں کہ اس میں نماز جماعت ہوتی ہو ۔

کیا خاتون گھرمیں اعتکاف بیٹھ سکتی ہے؟

ہمارے فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ خاتون گھر میں اعتکاف نہیں بیٹھ سکتی بلکہ اس حکم میں خاتون پر بھی مرد کی طرح ضروری ہے کہ اگر وہ اعتکاف بیٹھنا چاہے تو مسجد میں بیٹھے ۔ جیسا کہ امیر المؤمنین علیہ السلام نے فرمایا

إِنَّ عَلِيّاً عَلَيْهِ السَّلَامُ كَانَ يَقُولُ: لَاأَرَى الاعْتِكَافَ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، أَوْ مَسْجِدِ الرَّسُولِ‏، أَوْ مَسْجِدٍ جَامِعٍ، وَ لَايَنْبَغِي لِلْمُعْتَكِفِ‏ أَنْ يَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ إِلَّا لِحَاجَةٍ لَابُدَّ مِنْهَا، ثُمَّ لَايَجْلِسْ حَتّى‏ يَرْجِعَ، وَ الْمَرْأَةُ مِثْلُ‏ ذلِكَ

کہ :میں فقط اعتکاف کو مسجد الحرام، مسجد الرسول اور مسجد جامع  میں ٹھیک جانتا ہوں اوراعتکاف بیٹھنے والا بغیر کسی ضروری حاجت کے مسجد سے باہر نہ نکلے اورحاجت پوری کرنے کےلئے جب تک واپس نہ آجائے اس وقت تک نہ بیٹھے اور خاتون کا حکم بھی اسی طرح ہے ۔ (وسائل الشیعہ جلد10 ص541

پس اس روایت  کا آخری جملہ (وَ الْمَرْأَةُ مِثْلُ‏ ذلِكَ ) واضح ثبوت ہے کہ خاتون کا اعتکاف مسجد میں ہی ہوسکتا ہے گھر پر نہیں ۔

اعتکاف کے دوران کن چیزوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے؟

جن چیزوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے ان میں سے خوشبو کے سونگھنے کی ممانعت ہے :یہاں پر یہ نقطہ قابل غور ہے کہ اگر انسان خوشبو دار جڑی بوٹیوں کو سونگھ رہا ہے تو اس سے اعتکاف تب باطل ہوگا کہ جب سونگھنے کا مقصد راحت ولذت حاصل کرنا ہو لیکن اگر اس کے علاوہ دیگر خوشبو والی چیزیں ہیں تو ان کو بہر صورت سونگھنا  ممنوع ہے جیسا کہ خوشبو والا صابن ، پرفیوم یا خوشبو والی ٹوٹ پیسٹھ وغیرہ ۔

اعتکاف کے دوران  دینی یا دنیاوی کسی بھی ایشو پر آپس میں بحث و مباحثہ و تکرار کرنے سے بھی اس صورت میں منع کیا گیا ہے کہ جب مباحثے کا مقصد دوسرے پر اپنی فضیلت اور علم کو ظاہر کرنا ہو ۔ لیکن اگر مقصد فقط حق بات کو ظاہر کرنا ہو تو پھر بحث ومباحثہ سے ممانعت نہیں ہے۔

بغیر کسی ضروری حاجت کے مسجد سے باہر نہیں جاسکتا

اب اگر وضو کرنا مسجد میں ہی ممکن ہو تو مسجد کے اندر وضوء کرنا واجب ہوگا اور وضو کےلئے باہر نہیں جاسکتا بلکہ فقط واش روم استعمال کرنے باہر جائے گا اور وضوء کےلئے دوبارہ مسجد میں آنا ضروری ہوگا۔ اسی طرح مستحب وضوء اور ٹھنڈا ہونے کےلئے نہانے کے واسطے بھی مسجد سے باہر نہیں جاسکتا ۔  کیونکہ یہ سب کام ضروری حاجت میں نہیں آتے۔ البتہ ضروری حاجت کے علاوہ چند چیزیں ایسی ہیں کہ جن کےلئے باہر جانے کو معصومین علیہم السلام نے جائز قرار دیا ہے کہ جن میں  نماز جنازہ ادا کرنا، نماز جمعہ پڑھنےکےلئے دوسری مسجد میں جانا اور مریض کی تیمارداری کرنا شامل ہے ۔

اعتکاف بیٹھنا کب واجب ہوجاتا ہے؟

جب دو دن اعتکاف کے گزر جائیں تو اعتکاف بیٹھنا واجب ہوجاتا ہے  لہذا پہلے دو دن انسان کو اختیار رہتا ہے کہ کسی بھی وقت وہ اعتکاف کو چھوڑ سکتا ہے لیکن دو دن گزرنے کے بعد اعتکاف کو نہیں چھوڑ سکتا ۔

اعتکاف کے باطل ہونے کی صورت میں دیکھا جائے گا کہ اگر اعتکاف دو دن کے بعد باطل ہو تو اس کی قضاء کرنا واجب ہوگی البتہ فوراً قضاء کرنا بھی واجب نہیں ہے ۔

اس کے علاوہ بھی اعتکاف کے بہت سارے تفصیلی شرعی احکامات ہیں کہ جن کےلئے فقہاء کی فقہی کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے ۔

العودة إلى الأعلى