لبنان سے متعلق ایک تاریخی دستاویز
جس میں شیعہ مراجع عظام کی ثابت قدمی اور مسلمانوں کے اتحاد و کفالت کی دعوت کو اجاگر کیا گیا ہے اور غاصب صیہونی ریاست کی جارحیت کے خلاف ان کی جدوجہد کو نمایاں کیا گیا ہے
نجف اشرف کی مذہبی قیادت یعنی مراجع عظام نے دہائیوں تک فلسطین اور دیگر مقبوضہ عرب علاقوں کے دفاع کے لیے مسلمانوں کے اتحاد اور فرقہ واریت کو ترک کرنے کی دعوت دی ہے۔
ان میں سے ایک قابل قدر موقف اس خط میں ہے جو اس وقت کے مرجع اعلی آیت اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم خوئی رضوان اللہ علیہ نے عالم اسلام اور عرب معاشرے کو اس وقت بھیجا، جب لبنان صیہونی ریاست کی جارحیت کا شکار ہوا۔
جس کے نتیجے میں جنوبی لبنان کے کئی لوگ شہید ہوئے اور ہزاروں کو ہجرت پر مجبور کیا گیا۔
اس خط کے آغاز میں آیت اللہ العظمی خوئی رضوان اللہ علیہ نے فرمایا
لبنان کے حالیہ واقعات نے دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کے دل زخمی کر دیے ہیں۔
اور یہ عظیم سانحہ اگرچہ بظاہر جنوبی لبنان کے ہمارے بھائیوں پر گزرا۔
اس حملے میں کئی مسلمان جوانوں اور مردوں پر یہودیوں کے وحشیانہ حملے کے نتیجے میں وہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
ان کی زمینیں تباہ ہو گئیں ہیں اور سینکڑوں ہزاروں لوگوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔
بوڑھے، بیوائیں، بچے، یتیم اور دیگر کمپرسی کے عالم میں بیں اور انہیں اکیلا تباہی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید خوئی رضوان اللہ علیہ مزید فرماتے ہیں: "قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ہم نے بارہا اپنی آواز اسلامی ممالک اور امت مسلمہ تک پہنچائی ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مذہبی اور نسلی تنازعات کو حل کریں اور ان لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کریں جو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالتے ہیں اور اختلافات کو فروغ دیتے ہیں۔ منتشر طاقتوں کو یکجا ہونا چاہیے اور دشمن (اسرائیل) کے خلاف ایک مضبوط دیوار بن کر کھڑا ہونا چاہیے اور اس بڑے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہیے جو ان کے لیے اور دیگر اسلامی ممالک کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
اس طرح یہ دشمن چاہے کتنا ہی بڑا اور طاقتور کیوں نہ ہو ان کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوگا۔
آیت اللہ العظمیٰ سید خوئی رضوان اللہ علیہ اپنے خط کے اختتام پر مسلمانوں کو متحرک کرنے کی دعوت دیتے ہوئے فرماتے ہیں: اب ہمارے بھائی جنوبی لبنان میں مرد، بیوائیں، یتیم بچے اور بے گھر لوگ مادی اور معنوی مدد کے منتظر ہیں۔ اے مسلمانو! تمہاری مدد کم از کم ان کی تکالیف کو کم کر سکتی ہے۔
ابو علی