بین الاقوامی میڈیا ٹیم کی کربلا آمد
حرم امام حسین علیہ السلام نے عراقی میڈیا اینڈ کمیونیکیشنزاتھارٹی کی تعاون سے بین الاقوامی میڈیا ٹیم کا استقبال کیا جس کا مقصد اربعین میں زیارت کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور دنیا کا پر امن ترین اربعین واک کو دنیا کے سامنے لانا ہے
آکسفورڈ میں سنٹر فار اسلامک کرسچن اسٹڈیز کے ڈائریکٹر رچ میک کولم نے کربلا انٹرنیشنل نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: کہ میں یہاں کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے حرم میں مہمان کے طور پر آکر خود کو بہت خوش قسمت محسوس کر رہا ہوں اور ان کی مہمان نوازی کا بہت مشکور ہوں۔
جب انگلینڈ میں کوئی شخص عراق کے بارے میں سوچتا ہے تو عام طور پر یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ ایک خطرناک ملک ہے لیکن میں نے اس کے بالکل برعکس دیکھا ہے اور ان دنوں میں جو میں نے یہاں گزارے، میں نے خود کو محفوظ محسوس کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب میں نے امام حسین علیہ السلام کے اربعین کی مناسبت سے زائرین کی تعداد دیکھی تو میں نے دیکھا کہ یہ غیر معمولی اور حیرت انگیز ہے۔
وفادار عیسائیوں کے لئے یہ ایک پیغام ہے جو مسیح کی پیروی کرتے ہیں اور اس کی موت پہ غور و فکر رکھتے ہیں اور اس کے گہرے معنی پر غور کرتے ہیں۔
میک کولم نے نوٹ کیا، امام حسین کی کہانی سننا ہمارے لیے عیسائیوں کے طور پر ایک خاص حیثیت رکھتا ہے،
میرے لیے حرم مقدس میں لوگوں سے بات کر کے اس کہانی کے بارے میں مزید جاننا ضروری تھا،
انہوں نے مزید کہاکہ جب میں میں انگلینڈ واپس جاوں گا تو امام حسین ع کی کہانی اور جو کچھ میں نے کربلاء میں دیکھا بیان کروں گا تاکہ لوگ اس کے بارے میں مزید جان سکیں۔
اس موقعے پہ ، آکسفورڈ فاؤنڈیشن فار دی کنورجنس آف ریلیز ان انڈیا کے ڈائریکٹر مناف الحسین نے کہا، یہاں امام حسین کے حرم میں آنا میرے لیے ایک اعزاز ہے، جب میں ان کی محبت اور سخاوت سے متاثر ہوا۔ راستے میں خدمت کرنے والے چھوٹے بچے ہمیں کھانا اور پانی پیش کر رہے تھے اور پوچھ رہے تھے کہ کیا ہمارے پاس گھر میں رہنا پسند کریں گے
انہوں نے مزید کہا، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ خدمت اور محبت متاثر کن ہے۔امام حسین علیہ لسلام کے پاس اس بابرکت موقع (اربعین) میں یہاں آنا ایک بڑا اعزاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب میں اسلامو فوبیا کا مسئلہ ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس کے باوجود ہمیں اسلام کی خوبصورتی کو دکھانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرکے اس کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
آکسفورڈ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر نے اپنی تقریر کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا، "عراق میں مسلمان بغیر کسی معاوضے کے کھانا، پینے اور رہائش مفت فراہم کرنے کے لیے اپنا وقت دیتے ہیں۔ یہ غیر فطری ہے اور اسلام کی تعلیمات کے مرکز میں ہے۔ ہمیں دکھانا چاہیے۔ دنیا کے لیے یہ مہمان نوازی اور سخاوت