نیویارک سے سومیری مجسمہ عراق واپس پہنچا
نیویارک کے میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ نے ایک نایاب سومیری مجسمہ عراق کو واپس کر دیا ہے، جو تقریباً 2500 قبلِ مسیح کا ہے
یہ اقدام اس سائنسی تحقیق کے بعد کیا گیا، جس میں تاریخ کی سب سے قدیم کھوکھلی دھات کے سانچے میں ڈھلائی (metal casting) کی تکنیک کے استعمال کا انکشاف ہوا
یہ مجسمہ قدیم آثار کی دنیا میں سب سے قدیم اور محفوظ دھاتی مجسمہ نگاری کی مثال سمجھا جا رہا ہے۔ اس کا تجزیہ جرمنیمیں سی ٹی اسکین (CT scan) ٹیکنالوجی کے ذریعے کیا گیا، جو میٹروپولیٹن میوزیم اور بغداد کے عراق میوزیم کے مشترکہ منصوبے کا حصہ تھا
ماہرِ آثارِ قدیمہ رؤى عباس نے کہا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ **بین النہرین (میسوپوٹیمیا) نے فنّی ڈھلائی کی تکنیک یونانیوں سے کئی صدیاں قبل ایجاد کی تھی۔
میوزیم کے منتظم کِم بینزلنے وضاحت کی کہ یہ مجسمہ انسانی تہذیب کی بنیاد رکھنے والے دور سے تعلق رکھتا ہے
عراق کے سفیر نزار الخیراللہ نے اس مجسمے کی واپسی کو عراق کی بطور مهدِ تہذیب، آثار اور انسانی تاریخ کے مرکزکی حیثیت کی تصدیق قرار دیا



