شیخ عبدالمہدی کربلائی: مرجعیت انتہاپسندی کو مسترد کرتی ہے اور اتحاد و اتفاق کی خواہاں ہے
مرجع دینی اعلی کے نمائندے، شیخ عبدالمہدی کربلائی نے واضح طور پر کہا ہے کہ مرجعیت ہر قسم کی اشتعال انگیزی کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہے، چاہے وہ مناظروں، مکالموں، تحریروں یا خطابت کی صورت میں ہو
یہ بات انہوں نے قادری اور رفائی صوفی سلسلوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ آیت اللہ العظمیٰ سید علی الحسینی السیستانی ہمیشہ یہ نصیحت فرماتے ہیں کہ گفتگو میں احتیاط، سنجیدگی اور ذمہ داری کو ملحوظ رکھا جائے۔ صرف اتحاد کے نعرے لگانا کافی نہیں، بلکہ عملی اقدامات اور متوازن گفتگو کے ذریعے اتحاد کا حقیقی مظاہرہ کیا جائے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ طرزِ عمل معاشرتی وحدت کے تحفظ، مختلف اسلامی مسالک کے درمیان باہمی احترام، بقائے امن و محبت، اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے نہایت ضروری ہے
شیخ کربلائی نے آیت اللہ العظمیٰ سید سیستانی کا ایک خوبصورت جملہ دہراتے ہوئے کہا یہ نہ کہو کہ اہل سنت ہمارے بھائی ہیں، بلکہ کہو کہ اہل سنت ہماری جان ہیں
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ محض ایک نعرہ نہیں، بلکہ مرجعیت کا عملی طرزِ عمل اور صدقِ دل پر مبنی موقف ہے۔ جب کبھی عراق کے اندر یا باہر سے اشتعال انگیز یا تفرقہ انگیز بیانات سامنے آتے ہیں، تو سید سیستانی ان کی کھل کر مخالفت کرتے ہیں۔
شیخ کربلائی نے مزید کہا کہ اعلیٰ دینی مرجعیت نے ہمیشہ مسلمانوں کے اتحاد اور ان کی مشترکہ آواز کے تحفظ کا علم بلند رکھا ہے۔ یہی اتحاد اسلامی دنیا کو درپیش حقیقی خطرات اور بڑے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
گفتگو کے اختتام پر شیخ کربلائی نے غزہ میں جاری انسانی بحران سے متعلق مرجعیت کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پیغام بھی اسی فکری اور اخلاقی دائرے میں آتا ہے۔ یہ مظلوم مسلم آبادی پر ڈھائے گئے مظالم، قتل، بے دخلی، فاقہ کشی اور خونریزی کے خلاف مرجعیت کے مضبوط اور واضح موقف کا اظہار ہے۔ میڈیا میں غزہ کے ہولناک مناظر ہر زندہ ضمیر رکھنے والے انسان سے ایک اخلاقی اور انسانی ردعمل کا تقاضا کرتے ہیں