انسانی دماغ میں سمارٹ چپ لگا کر بولنے کی صلاحیت بحال کردی

2025-05-03 07:07

امریکی ارب پتی ایلون مسک کی ملکیت کمپنی نیورالنک نے تیسری بار مریض کے دماغ میں اپنی سمارٹ چپ کامیابی کے ساتھ لگا دی ہے۔ اس طریقہ کار نے کامیابی سے مریض کی بولنے کی صلاحیت کو برسوں تک ایک ایسی حالت میں مبتلا رہنے کے بعد بحال کر دیا جس نے اسے قوت گویائی سے محروم کر دیا تھا

یہ سمارٹ چپ جسے دماغ میں لگائی گئی ہے جس نے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر تنازعے کو جنم دیا ہے۔ جب سے مسک نے برسوں پہلے اسے تیار کرنا شروع کیا تھا تو ان کا خیال تھا کہ یہ انسانوں کو کنٹرول کرنے کا ایک آلہ بن سکتا ہے

برطانوی اخبار "ڈیلی میل" کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی مریض نے اسمارٹ چپ کی بہ دولت گذشتہ ہفتے بولنے کی صلاحیت دوبارہ حاصل کی تھی۔ اسے ایک دل چسپ ویڈیو میں سمارٹ چپ کا استعمال کرتے ہوئے سنا گیا جو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز پر انحصار کرتی ہے

ایریزونا کا ایک شخص نیورالنک برین امپلانٹ حاصل کرنے والا دنیا کا تیسرا شخص بن گیا ہے، جس سے اسے دوبارہ اپنی آواز سے "بولنے" کا موقع ملا ہے

مریض جن کا نام بریڈ اسمتھ ’ ہے ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہیں جس سے وہ اپنی آنکھوں اور منہ کے کونوں کے علاوہ اپنے جسم کے کسی بھی حصے کو حرکت دینے سے قاصر ہیں

اس بیماری نے اسمتھ کو بولنے کی صلاحیت سے محروم کر دیا، لیکن ایلون مسک کے نیورالنک کے برین امپلانٹ نے اس کے دماغ کو کمپیوٹر سے جوڑ کر اس کی بولنے کی صلاحیت بحال کر دی

یہ چھوٹی چپ مریض کو اپنے میک بک پرو پر ماؤس کرسر کو ٹائپ کرنے کے لیے کنٹرول کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ پھر ایلون مسک کا مصنوعی ذہانت والا روبوٹ ’گروک‘ ایک درست آواز کی نقل تیار کرتا ہے، جسے بیماری سے پہلے اس کی حقیقی آواز کی آڈیو ریکارڈنگ پر تربیت دی گئی ہے

سمتھ پہلا ALS مریض اور امپلانٹ حاصل کرنے والا پہلا غیر زبانی مریض ہے جس نے اپنے علاج کے سفر کی دستاویزی ویڈیو پوسٹ کی

اس نے کہا کہ"میں کمپیوٹر کو ٹیلی پیتھک طریقے سے کنٹرول کر سکتا ہوں"۔ اس نے کہاکہ "زندگی خوبصورت ہے۔" "نیورالنک میرے گہرے خیالات یا الفاظ کو نہیں پڑھتا ہے

امیوٹروفک لیٹرل سکلیروسیس (ALS) ایک ترقی پذیربیماری ہے جو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے عصبی خلیوں کو متاثر کرتی ہے۔ جیسا کہ مریض ویڈیو میں بتاتا ہے۔’اے ایل ایس‘ پٹھوں کے کنٹرول میں کمی کا سبب بنتا ہے اور اس سے بولنے کی صلاحیت چھین لیتا ہے، لیکن یہ اس کے دماغ کو متاثر نہیں کرتا ہے

اس نے کہا کہ"مجھے’اے ایل ایس‘ ہے جو کہ واقعی ایک عجیب بیماری ہے جو میرے عضلات کو کنٹرول کرنے والے موٹر نیوران کو مار دیتی ہے لیکن یہ میرے دماغ کو متاثر نہیں کرتی"۔ انہوں نے کہاکہ "میرا تجربہ دلچسپ رہا ہے، کندھے کی انجری سے موجودہ صورتحال میں ٹھیک نہیں ہو سکی

اس نے کہا کہ "میں اپنی آنکھوں کے علاوہ کچھ نہیں ہلا سکتا۔ میں زندہ رہنے اور سانس لینے کے لیے مکمل طور پر وینٹی لیٹر پر انحصار کرتا ہوں

نیورالنک چپ دماغ کے اس حصے میں لگائی گئی ہے جو ایک روبوٹک سرجن کے ذریعے حرکت کے ارادوں کو کنٹرول کرتا ہے "سلائی مشین کی طرح" روبوٹ کھوپڑی کے ایک چھوٹے سے حصے کو ہٹاتا ہے، دھاگے کی طرح الیکٹروڈز کو دماغ کے مخصوص حصوں سے جوڑتا ہے اور کھلنے والے حصے پر ٹانکے لگاتا ہے

اسمتھ نے مزید کہا کہ "روبوٹ خون کی شریانوں سے بچتے ہوئے میرے دماغ میں صرف چند ملی میٹر کے دھاگے ڈالتا ہے۔ اس لیے تقریباً کوئی خون نہیں بہتا۔ ایمپلانٹ بلوٹوتھ کے ذریعے کمپیوٹر سے جڑتا ہے اور کمپیوٹر بہت سارے ڈیٹا پر کارروائی کرتا ہے

امپلانٹ ہر 15 ملی سیکنڈ بعد نیورونل سگنلز دماغ میں نیورونز کے ذریعے فائر کیے جانے والے برقی سگنلز کو حاصل کرتا ہے، جس سے ڈیٹا کی "بڑی مقدار" پیدا ہوتی ہے۔

مریض نے مزید کہاکہ "AI اس ڈیٹا کو منسلک میک بک پرو پر پروسیس کرتا ہے تاکہ میری مطلوبہ حرکات کو حقیقی وقت میں اسکرین پر کرسر کو منتقل کرنے کے لیے ڈی کوڈ کیا جا سکے۔

العودة إلى الأعلى