موصل کے تاریخی گرجا گھروں کی تعمیرِ نو: تباہی سے امید تک کا سفر

2025-02-15 08:08

عراق کے تاریخی شہر موصل میں داعش کی تباہ کاریوں کے بعد ثقافتی اور تاریخی ورثے کی بحالی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ عالمی اور مقامی تعاون سے ہونے والی تعمیرِ نو کے تحت کئی اہم یادگاریں اور مذہبی مقامات دوبارہ اپنی اصل حالت میں بحال کیے جا رہے ہیں

یروشلم پوسٹ کے مطابق، بین الاقوامی ادارہ یونیسکو اور دیگر شراکت داروں کی معاونت سے "روحِ موصل کی احیا" کے نعرے کے تحت یہ کام انجام دیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر ازولای نے کہا آج موصل کے لوگ ایک بار پھر امید کی کرن دیکھ رہے ہیں۔ ثقافت اور تعلیم کی بحالی کے ساتھ، تاریخی مقامات کی تعمیرِ نو میں بھی نمایاں پیش رفت ہو رہی ہے

انہوں نے مزید کہا کہ موصل کی بحالی نہ صرف عراق بلکہ پورے خطے کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے

موصل کی تعمیرِ نو کے منصوبے پر اب تک 140 ملین یورو سے زائد لاگت آچکی ہے، جس میں یونیسکو، عراقی حکومت، متحدہ عرب امارات، اور یورپی یونین کا تعاون شامل ہے۔ 2018 سے اب تک 110 ملین یورو صرف تاریخی اور ثقافتی ورثے کی بحالی پر خرچ کیے جا چکے ہیں، جس کے نتیجے میں 6,000 سے زائد ملازمتیں پیدا ہوئیں اور شہر کی شناخت بحال ہونے لگی۔

دوبارہ تعمیر کیے جانے والے نمایاں مقامات میں حدباء مینار شامل ہے، جسے 45,000 اصل اینٹوں کو ملبے سے نکال کر دوبارہ تعمیر کیا گیا۔

اسی طرح، سریانی کیتھولک چرچ الطاہرہ اور چرچ الساعہ (جناب مریم علیہا السلام) کو بھی بحال کر دیا گیا، جب کہ 124 تاریخی مکانات کی مرمت مکمل ہو چکی ہے۔

اگرچہ تعمیرِ نو میں نمایاں پیش رفت ہو چکی ہے، تاہم موصل کو اپنی مکمل بحالی کے لیے مزید فنڈنگ اور افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ مستقبل کے منصوبوں میں عوامی باغات، سکوئرز، ایک جدید اسپتال کی تعمیر اور موصل بین الاقوامی ہوائی اڈے کو رواں سال کے اندر دوبارہ کھولنے کا منصوبہ شامل ہے۔

یہ اقدامات موصل کی تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی بحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہیں، جو ماضی کی تباہی کے بعد ایک روشن مستقبل کی نوید دے رہے ہیں۔

العودة إلى الأعلى