اربعینِ حسینی 2025 ہزاروں پاکستانی زائرین کربلا جانے سے محروم

2025-08-09 09:18

پاکستانی حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے باعث اربعین حسینی کے موقع پر بائی روڈ عراق سفر پر پابندی عائد کر دی، جس کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانی زائرین کربلا جانے سے محروم رہ گئے

رواں سال اربعینِ حسینی 2025 کے موقع پر حکومتِ پاکستان کی جانب سے ایران و عراق کے لیے بائی روڈ زائرین کے سفر پر پابندی کے باعث ہزاروں پاکستانی زائرین کربلا روانہ نہ ہو سکے۔ہر سال، پاکستان سے لاکھوں عاشقانِ حسینؑ اربعین کے موقع پر کربلا کا سفر اختیار کرتے ہیں، جن میں سے ایک بڑی تعداد ہوائی جہاز اور بسوں کے ذریعے ایران کے راستے عراق پہنچتی ہے۔تاہم اس سال زمینی راستے کی بندش نے اُن زائرین کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے جو معاشی طور پر صرف بائی روڈ سفر کے متحمل ہو سکتے تھے۔ زائرین کا کہنا ہے کہ وہ اربعین کے موقع پر امام حسینؑ اور شہدائے کربلا کی زیارت کے لیے جانے کا ارادہ رکھتے تھے، اور بائی روڈ سفر ان کے لیے آسان، روایتی اور بابرکت ذریعہ تھا۔ تاہم پابندی کے باعث وہ اس سعادت سے محروم رہ گئے، اور ان کے جذبات کو شدید صدمہ پہنچا۔

ہر سال تقریباً 3 لاکھ سے زائد زائرین پاکستان سے اربعین کے موقع پر عراق کا رخ کرتے ہیں۔ان میں سے تقریباً 1 لاکھ 20 ہزار زائرین بائی روڈ ایران کے تفتان بارڈر کے ذریعے کربلا جاتے ہیں۔ باقی زائرین ہوائی جہاز کے ذریعے نجف، بغداد یا تہران پہنچ کر آگے کا سفر کرتے ہیں۔

گزشتہ ایک ہفتے سے مختلف مذہبی تنظیمیں اور زائرین کی نمائندہ شخصیات اس سلسلے میں حکومت سے احتجاج کر رہے تھے۔ بالآخر آج حکومت کی مذاکراتی ٹیم اور ملت جعفریہ کے نمائندہ بزرگان کے درمیان درج ذیل نکات پر اتفاق ہو گیا:

اس سال اربعین کے موقع پر زائرین کے لیے بائی روڈ بارڈر بند رہے گا۔

بارڈر کی بندش عارضی ہے؛ ان شاءاللہ جلد دوبارہ کھول دیا جائے گا۔

زائرین کے سلار حضرات نے جو رقم ٹرانسپورٹرز کو ایڈوانس دی ہے، حکومت وہ رقم ٹرانسپورٹرز سے واپس دلوائے گی۔

جو طلبہ اس وقت بارڈر پر موجود ہیں، اُنہیں فوری طور پر ایران میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔

حکومت آئندہ 2 سے 3 دنوں میں ایئر لائنز سے رابطہ کر کے سستے کرایوں کے ذریعے زائرین کو زیارات کے لیے روانہ کرے گی۔

ان نکات پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

شیعہ علماء کونسل، مجلس وحدت المسلمین اور دیگر مذہبی جماعتوں نے حکومتی پابندی کو زائرین کے آئینی، مذہبی اور انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ زمینی راستہ جلد از جلد بحال کیا جائے تاکہ کم وسائل رکھنے والے زائرین بھی زیارت کی سعادت حاصل کر سکیں۔

العودة إلى الأعلى